الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
40. باب مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ مَاتَ مُشْرِكًا دَخَلَ النَّارَ:
40. باب: جو آدمی اللہ کے ساتھ شرک کیے بغیر مر گیا اس کے جنتی ہونے، اور جو شرک پر مرا اس کے جہنمی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 268
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ وَكِيعٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ، يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ "، وَقُلْتُ أَنَا: وَمَنْ مَاتَ، لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ.
عبد اللہ بن نمیر اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے شقیق سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی (وکیع نے کہا: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور عبد اللہ بن نمیر نے کہا: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا) آپ فرما رہے تھے: جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ آگ میں داخل ہو گا۔ اور میں (عبد اللہ) نے کہا: جو اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے شرک نہ کرتا تھا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپؐ فرما رہے تھے: جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا مرا وہ دوزخی ہے۔ اور میں نے کہا: جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہوا(توحید پہ) مرا وہ جنّت میں داخل ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 92
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: في الجنائز، ومن كان آخر كلامه المنشاة لا اله الا الــلــه بـرقــم (1181) وفي التفسير، باب: قوله ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ﴾ برقم (4227) وفي الايمان والنذور، باب: اذا قال: والله لا اتكلم اليوم فصلي، او قرا او سبح او كبر او حمد او هلل فهو علي نيته برقم (6305) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9255)»

حدیث نمبر: 269
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُوجِبَتَانِ؟ فَقَالَ: " مَنْ مَاتَ، لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ، يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ ".
ابو سفیان نےحضرت جاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! واجب کرنے والی دو باتیں کون سی ہیں؟ آپ نے جواب دیا: جو کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک نہ کرتا ہوا مرا، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو ٹھہراتے ہوئے مرا، و ہ دوزخ میں داخل ہو گا۔ یعنی توحید جنت کو واجب کر دیتی ہے اور شرک دوزخ کو۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! جنّت اور دوزخ کو واجب ٹھہرانے والی دو صفات کون سی ہیں؟ تو آپ نے جواب دیا: جو شرک نہ کرتا ہوا مرا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتے ہوئے مرا وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 93
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2320)»

حدیث نمبر: 270
وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ لَقِيَ اللَّهَ، لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَقِيَهُ، يُشْرِكُ بِهِ، دَخَلَ النَّارَ "، قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: قَال أَبُو الزُّبَيْر: عَنْ جَابِرٍ.
ابو ایوب غیلانی سلیمان بن عبید اللہ او رحجاج بن شاعر نے کہا: ہمیں عبد الملک بن عمرو نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں قرہ نے ابو زبیر کے واسطے سے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی اس حالت میں اللہ سے ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ سے اس حالت میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ آگ میں داخل ہو گا۔ ابو ایوب کی حدیث کے الفاظ میں: ابوزبیر نے (حدثنا جابر جابر نے ہمیں حدیث سنائی کے بجائے) عن جابر جابرسے روایت ہے کے الفاظ سے حدیث بیان کی۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی اللہ کو اس حالت میں ملا کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا وہ جنت میں داخل ہو گا، اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا ہوا ملا وہ آگ میں داخل ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 93
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2900)»

حدیث نمبر: 271
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ِ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بِمِثْلِهِ.
(قرہ کے بجائے) ہشام نے ابوزبیر کے واسطے سے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی: بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ...... (آگے) سابقہ روایت کے مانند ہے۔
امام صاحبؒ مذکورہ روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 93
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2980)»

حدیث نمبر: 272
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ، لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ "، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ".
معرور بن سوید نےکہا: میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے خوش خبری دی کہ آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں مرے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں (ابو ذر) نے کہا: چاہے اس نے زنا کیاہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔
حضرت ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبر ائیلؑ آئے اور مجھے بشارت دی کہ آپؐ کی امت کا جو فرد اس حالت میں مرے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ اس نے جواب دیا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 94
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الجنائز، باب: فى الجنائز، ومن كان آخر كلامه لَا إِلٰهَ إِلَّا الله بـرقــم (1180) وفي توحيد، باب: كلام الرب مع جبريل، ونداء الله الملائكة برقم (7049) انظر ((التحفة)) برقم (11982)»

حدیث نمبر: 273
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ، عَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ "، قُلْتُ: " وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ: عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: فَخَرَجَ أَبُو ذَرٍّ وَهُوَ يَقُولُ: وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ ".
ابو اسود دیلی نے بیان کیا کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اس سے حدیث بیان کی کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ایک سفید کپڑا اوڑھے ہوئے سو رہے تھے۔ میں پھر حاضر خدمت ہوا تو (ابھی) آپ سو رہے تھے، میں پھر (تیسری دفعہ) آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے۔ میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: کوئی بندہ نہیں جس نے لا إلہ إلا اللہ کہا اور پھر اسی پر مرا مگر وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو۔ آپ نے جواب دیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ میں نے پھر کہا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کا ارتکاب کیا ہو۔ آپ نے تین دفعہ یہی جواب دیا، پھر چوتھی مرتبہ آپ نے فرمایا: چاہے ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابو اسود نے کہا: ابو ذر (آپ کی مجلس سے) نکلے تو کہتے جاتے تھے: چاہے ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔
حضرت ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوا کہ آپؐ سوئے ہوئے تھے اور آپ پر ایک سفید کپڑا پڑا ہوا تھا۔ پھر میں دوبارہ حاضرِ خدمت ہوا تو آپ پھر سوئے ہوئے تھے۔ پھر میں (تیسری دفعہ) آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے تو میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، اس پر آپ نے فرمایا: جس بندہ نے بھی لا الٰہ الااللہ کہا پھر اسی پر مرا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟ آپؐ نے جواب دیا: اگر چہ وہ زنا اور چوری کرے۔ میں نے پھر کہا: اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے؟۔ آپؐ نے فرمایا: اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے۔ میں نے تین دفعہ کہا (آپؐ نے تینوں دفعہ یہی جواب دیا) پھر آپؐ نے چوتھی دفعہ فرمایا: ابو ذر کی ناک کے خاک آلود ہونے کی صورت میں بھی۔ (یعنی اس کی خواہش اور رائے کے برعکس) تو ابوذرؓ آپؐ کی مجلس سے یہ کہتے ہوئے نکلے: اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 94
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في اللباس، باب: الثياب البيض برقم (5489) انظر ((التحفة)) برقم (11930)»