الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
60. باب بَيَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الإِيمَانِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ وَجَدَهَا:
60. باب: ایمان میں وسوسہ کا بیان اور وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 340
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " ذَاكَ صَرِيحُ الإِيمَانِ ".
سہیل نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا: ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے، آپ نے پوچھا: کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہی صریح ایمان ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی حاضر ہو کر درخواست گزار ہوئے: ہمارے دل میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا انتہائی سنگین سمجھتا ہے۔ آپؐ نے پوچھا: کیا واقعی ان خیالات پہ یہ گرانی محسوس کرتے ہو؟۔ انھوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپؐ نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 132
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12600)»

حدیث نمبر: 341
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
اعمش نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی۔
امام صاحبؒ اپنے دوسرے اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 132
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم ((التحفة)) برقم (12446)»

حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَثَّامٍ ، عَنْ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَسْوَسَةِ، قَالَ: " تِلْكَ مَحْضُ الإِيمَانِ ".
حضرت عبد اللہ (بن مسعود (رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہی تو خالص ایمان ہے۔
حضرت عبدللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ کے بارے میں سوال ہوا آپ نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 133
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - ((التحفة)) برقم (9446)»

حدیث نمبر: 343
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ، حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَقُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ ".
سفیان نے ہشام سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنےوالد (عروہ) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے (فضول) سوالات کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ سوال بھی ہو گا کہ اللہ نے سب مخلوق کو پیدا کیا ہے تو پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ جو شخص ایسی کوئی چیز دل میں پائے تو کہے: میں اللہ پر ایمان لایا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے(فضول) سوالات کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ (احمقانہ) سوال بھی ہوگا، اللہ نے سب مخلوق کو پیدا کیا ہے، تو پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ پس جس کسی کے ذہن میں اس قسم کا سوال پیدا ہو، وہ یہی کہہ کر(بات ختم کر دے) میں اللہ پر ایمان لایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 134
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة ابليس و جنوده برقم (3102) بنحوه وابوداؤد في ((سننه)) في السنة، باب: في الجهمية برقم (4721) انظر ((التحفة)) برقم (14160)»

حدیث نمبر: 344
وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ، فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ، مَنْ خَلَقَ الأَرْضَ؟، فَيَقُولُ: اللَّهُ "، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ، وَزَادَ وَرُسُلِهِ.
ابو سعید مؤدب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے او رکہتا ہے: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ (جواب میں) کہتا ہے اللہ نے ..... پھر اوپر والی روایت کی طرح بیان کی اور اس کے رسولوں پر (ایمان لایا) کے الفاظ کا اضافہ کیا۔
امام صاحبؒ ایک اور سند سےبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر کہتا ہے: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ زمین کو کس پیدا کیا؟ تووہ جواب دیتا ہے: اللہ نے۔ پھر اوپر والی روایت بیان کی اور "آمَنْتُ بِاللهِ" کے بعد "وَرُسُلِه" اس کے رسول پر کا اضافہ کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 134
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»

حدیث نمبر: 345
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ يَعْقُوبَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ، فَيَقُولَ: مَنْ خَلَقَ كَذَا وَكَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ لَهُ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ ".
ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبد اللہ بن مسلم) نے اپنے چچا (محمد بن مسلم زہری) سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس شیطان آ کر کہتا ہے کہ فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ اس سے کہتا ہے: تمہارےرب کو کس نے پیدا کیا؟ جب بات یہاں تک پہنچے تو وہ اللہ سے پناہ مانگے او ر (مزید سوچنے سے) رک جائے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور پوچھتا ہے: کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ اس سے سوال کرتا ہے: تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ (پس سوالات کا سلسلہ) جب یہاں تک پہنچے تو وہ اللہ سے پناہ مانگے اور رک جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 134
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»

حدیث نمبر: 346
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي الْعَبْدَ الشَّيْطَانُ، فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ كَذَا وَكَذَا؟ " مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ.
عقیل بن خالد نے کہاکہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کے پاس شیطان آتا ہے او رکہتا ہے: فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ حتی کہ اس سے کہتا ہے: تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ سوجب بات یہاں تک پہنچے تو اللہ کی پناہ مانگے اور رک جائے۔ (یہ حدیث) ابن شہاب کے بھتیجے کی بیان کردہ حدیث کے مانند ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ کے پاس شیطان آتا ہے اور کہتا ہے: فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ آگے مذکورہ بالا روایت جیسے الفاظ ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 134
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»

حدیث نمبر: 347
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَسْأَلُونَكُمْ عَنِ الْعِلْمِ، حَتَّى يَقُولُوا: هَذَا اللَّهُ خَلَقَنَا، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ "، قَالَ: وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ رَجُلٍ، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، قَدْ سَأَلَنِي اثْنَانِ وَهَذَا الثَّالِثُ، أَوَ قَالَ: سَأَلَنِي وَاحِدٌ وَهَذَا الثَّانِي.
عبد الوارث بن عبد ا لصمد کے دادا عبد الوارث بن سعید نے ایوب سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: لوگ تم سے ہمیشہ علم کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ یہ کہیں گے: اللہ نے ہمیں پیدا کیا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ ابن سیرین نے کہا: اس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ ے ہوئے تھے تو کہنے لگے: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ مجھ سے دو (آدمیوں) نے (یہی) سوال کیا تھا اور یہ تیسرا ہے (یا کہا:) مجھ سے ایک (آدمی) نے (پہلے یہ) سوال کیا تھا او ریہ دوسرا ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تم سے ہمیشہ علم کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ کہیں گے، یہ اللہ اس نے ہمیں پیدا کیا ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟۔ اوروہ ایک آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور کہنے لگے: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےسچ فرمایا۔ مجھ سے تو دو آدمی سوال کر چکے ہیں اور یہ تیسرا ہے، یا کہا: مجھ سے ایک نے سوال کیا تھا اور یہ دوسرا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 135
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14442)»

حدیث نمبر: 348
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : لَا يَزَالُ النَّاسُ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الإِسْنَادِ، وَلَكِنْ قَدْ قَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ.
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انہوں نے محمد سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ ہمیشہ سوال کرتے رہیں گے .... باقی حدیث عبد الوارث کی حدیث کی مانند ہے۔ تاہم انہوں نے سند میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا، لیکن آخر میں یہ کہا ہے: اللہ اور اس کے رسول سے سچ فرمایا۔
امام صاحبؒ حضرت ابو ہریرہؓ سے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس سند میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا، لیکن حدیث کے آخر میں یہ کہا: "صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ" اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 135
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14410)»

حدیث نمبر: 349
وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُونَ يَسْأَلُونَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَتَّى يَقُولُوا: " هَذَا اللَّهُ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ "، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ جَاءَنِي نَاسٌ مِنَ الأَعْرَابِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا اللَّهُ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ قَالَ: فَأَخَذَ حَصًى بِكَفِّهِ فَرَمَاهُمْ، ثُمَّ قَالَ: قُومُوا قُومُوا، صَدَقَ خَلِيلِي.
ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو ہریرہ! لوگ ہمیشہ تم سے سوال کرتے رہیں گے حتی کہ کہیں گے: یہ (ہر چیز کا خالق) اللہ ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: پھر (ایک دفعہ) جب میں مسجد میں تھا تو میرے پاس کچھ بدو آئے اور کہنے لگے: اےابو ہریرہ رضی اللہ عنہ! یہ اللہ ہے، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ (ابو سلمہ نے) کہا: تب انہوں نے مٹھی میں کنکر پکڑے اور ان پر پھینکے اور کہا: اٹھو اٹھو! (یہاں سے جاؤ) میرے خلیل (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بالکل سچ فرمایا تھا۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ ہمیشہ تجھ سے سوال کرتے رہیں گے اے ابو ہریرہ! یہاں تک کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ ابو ہریرہ ؓ نے بتایا: اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں تھا کہ اچانک میرے پاس کچھ بدوی آئے اور کہنے لگے: اے ابو ہریرہ! یہ اللہ ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ راوی کہتے ہیں: تو انھوں نے مٹھی میں کنکر لے کر پھینکے، پھر کہا: اٹھو اٹھو میرے خلیل نے سچ فرمایا (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 135
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15403)»

حدیث نمبر: 350
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَسْأَلَنَّكُمُ النَّاسُ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى يَقُولُوا: اللَّهُ خَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ، فَمَنْ خَلَقَهُ؟ ".
یزید بن اصم نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً لوگ تم سے ہر چیز کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ کہیں گے: اللہ نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کو کس نے پیدا کیا؟
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تم سے ہرچیزکے بارے میں سوال کریں گے حتیٰ کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، اس نے ہر چیز پیدا کی ہے، تو اس کو کس نے پیدا کیا ہے؟۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 135
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14825)»

حدیث نمبر: 351
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يَزَالُونَ يَقُولُونَ: مَا كَذَا، مَا كَذَا، حَتَّى يَقُولُوا: هَذَا اللَّهُ خَلَقَ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ ".
محمد بن فضیل نے مختار بن فلفل سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے کہا: اللہ عز وجل نے فرمایا: آپ کی امت کے لوگ کہتے رہیں گے: یہ کیسے ہے؟ وہ کیسے ہے؟ یہاں تک کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، اس نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے فرمایا: تیری امت ہمیشہ پوچھتی رہے گی یہ کیا؟ یہ کیا؟ یہاں تک کہ پوچھیں گے، یہ اللہ ہے، اس نے مخلوق کو پیدا کیا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 136
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»

حدیث نمبر: 352
حَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّ إِسْحَاق لَمْ يَذْكُرْ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ: إِنَّ أُمَّتَك.
اسحق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں جریر نے خبر دی، نیز ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں حسن بن علی نے زائدہ سے حدیث سنائی اور ان دونوں (جریر اور زائدہ) نے مختار سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، تاہم اسحاق کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں: اللہ عزوجل نے فرمایا: بے شک آپ کی امت .......
مختارؒ نے حضرت انس ؓ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی حدیث سنائی اور «قَالَ اللهُ: إِنَّ أُمَّتَكَ» کا ذکر نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 136
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»