الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
70. باب وُجُوبِ الإِيمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمِيعِ النَّاسِ وَنَسْخِ الْمِلَلِ بِمِلَّتِهِ:
70. باب: ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے عموم پر ایمان لانے کے وجوب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتوں کے منسوخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 385
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ نَبِيٍّ، إِلَّا قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الآيَاتِ مَا مِثْلُهُ، آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ہر ایک نبی کوایسی نشانیاں (معجزے) دی گئیں جن (کو دیکھ کر) لوگ ایمان لائے، اور وحی مجھی کو دی گئی، جو اللہ نے مجھ پر نازل فرمائی، (وہ معجزہ بھی ہے، اور نور بھی ولکن جعلنہ نورا) اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن ان سب سے زیادہ پیروکار میرے ہو ں گے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قدر بھی انبیا ء گزرے ہیں، ان میں سے ہر ایک نبی کو اس قدر معجزات ملے کہ ان کو دیکھ کر لوگ یمان لا سکتے تھے، اور جو معجزہ مجھے ملا وہ وحی ہے، جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف کی ہے، اس لیے مجھے امید ہے قیامت کے دن سب سے زیادہ پیرو کار میرے ہوں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 152
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في فضائل القرآن، باب: كيف نزل الوحي برقم (4981) وفي الاعتصام بالسنة، باب: قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم ((بعثت بجوامع الكلم)) برقم (7274) انظر ((التحفة)) برقم (14313)»

حدیث نمبر: 386
حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ".
اب ایمان میں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ساری دنیا سے بڑھ کر آپ سے محبت اور آپ کی اطاعت شامل ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ذات کے قبضے میں میری جان ہے اس کی قسم! اس امّت کا (اس دور کا) جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی میری خبر سن لے (میری نبوت رسالت کی دعوت اس کو پہنچ جائے) اور پھر وہ (مجھ پر اور) میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو وہ ضرور دوزخیوں میں سے ہوگا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 153
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15474)»

حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، سَأَلَ الشَّعْبِيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ، وَاتَّبَعَهُ، وَصَدَّقَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ تَعَالَى، وَحَقَّ سَيِّدِهِ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا، ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ "، ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ: خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ، فَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہشیم نے صالح بن صالح ہمدانی سے خبر دی، انہوں نے شعبی سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے اہل خراسان میں سے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے شعبی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہل خراسان اس آدمی کے متعلق جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے، پھر اس سے شادی کر لے (یہ) کہتے ہیں کہ وہ اپنے قربانی کر کے جانور پر سوار ہونے والے کے مانند ہے۔ شعبی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اپنے والد سے حدیث سنایئ کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ہیں جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا: اہل کتاب کاآدمی جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کے دور) کو پایا تو آپ پر بھی ایمان لایا، آپ کی پیروی کی اور آپ کی تصدیق کی تو اس کےلیے دو اجر ہیں۔ اور وہ غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے، اس نے اللہ کا جو حق اس پر ہے، ادا کیا اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کیا تو اس کےلیے دو اجر ہیں۔ اور ایک آدمی جس کی کوئی لونڈی تھی، اس نے اسے خوراک دی تو بہترین خوراک مہیا کی، پھر اسے تربیت دی تو بہت اچھی تربیت دی، پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لی تو اس کے لیے بھی دو اجر ہیں۔ پھر شعبی نے خراسانی سے کہا: یہ حدیث بلا مشقت لے لو۔ پہلے ایک آدمی اس سے بھی چھوٹی حدیث کے لیے مدینہ کا سفر کرتا تھا۔
صالح ہمدانیؒ بیان کرتے ہیں: کہ میں نے ایک خراسانی کو دیکھا اس نے شعبی ؒ سے سوال کیا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہلِ خراساں یہ کہتے ہیں: کہ ایک انسان اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اگر اس سے شادی کر لے، تو وہ اس حاجی کی طرح ہے جو اپنی قربانی کے اونٹ پر سوار ہو جاتا ہے۔ تو شعبیؒ نے جواب دیا: مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ ؒ نے اپنے باپؓ سےروایت سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کو دہرا اجر دیا جائے گا، ایک اہلِ کتاب کا فرد، جو اپنے نبی پر ایمان لایا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوّت کا زمانہ پا لیا تو آپ پر ایمان لے آیا، آپ ؐ کی پیروی اور تصدیق کی، تو اس کو دو اجر ملیں گے۔ دوسرا غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے، اللہ کا جو اس پر حق ہے اس کو ادا کرتا ہے، اور اپنے آقا کے حق کو بھی ادا کرتا ہے، تو اس کو دو اجر ملیں گے۔ تیسرا وہ آدمی جس کی کوئی لونڈی ہے، تو وہ اس کو خوراک دیتا ہے اور بہترین غذا مہیا کرتا ہے، پھر اس کو ادب سکھلاتا ہے اور خوب سکھاتا ہے، پھر اس کو آزاد کر کے شادی کر لیتا ہے، اس کو بھی دُہرا صلہ ملے گا۔ پھر شعبیؒ نے خراسانی سے کہا: اس حدیث کو بِلا محنت و مشقّت اٹھائے لے لو، پہلے آدمی اس سے چھوٹی حدیث کے حصول کے لیے مدینہ کا سفر کرتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 154
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العلم، باب: تعليم الرجل امته واهله برقم (97) وفي العتق، باب: العبد اذا احسن عبادة ربه ونصح سيده برقم (2547) مختصراً - وفي الجهاد، باب: فضل من اسلم من اهل الكتابين برقم (3011) وفى احادیث الانبياء، باب: قول الله ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴾ برقم (3446) وفى النكاح، باب: اتخاذ السراري برقم (5083) والترمذى فى ((جامعه)) فی النکاح، باب: ما جاء في الفضل في ذلك وقال: حديث أبي موسی حديث حسن صحيح برقم (1116) والنسائي في (المجتبي)) 7/ في النكاح، باب: الرجل یعتق جاريته ثم يتزوجها۔ وابن ماجه في ((سننه)) في النكاح، باب: الرجل يعتق امته ثم يتزوجها برقم (1956) انظر ((التحفة)) برقم (9107)»

حدیث نمبر: 388
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدہ بن سلیمان، سفیان اور شعبہ نے صالح بن صالح کے واسطے سے سابقہ سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔
امام صاحبؒ مذکورہ بالا روایت ایک دوسری سند سے بیان کرتے ہیں۔۔۔ یہی روایت سنائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 154
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (385)»