یزید بن ابراہیم نے قتادہ سے، انہوں نے عبد اللہ بن شقیق سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا؟ آپ نے جواب دیا: ” وہ نو ر ہے، میں اسے کہاں سے دیکھوں!“
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”وہ نور ہے، میں اس کو کیسے دیکھ سکتا ہوں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 178
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة النجم وقال: هذا حدیث حسن برقم (3282) انظر ((التحفة)) برقم (11938)»
ہشام او رہمام دونوں نے دو مختلف سندوں کے ساتھ قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبد اللہ بن شقیق سے، انہوں نےکہا: میں نےابو ذر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تو آپ سے سوال کرتا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم ان کس چیز کے بارے میں سوال کرتے؟ عبد اللہ بن شقیق نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے آپ سے (یہی) سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایاتھا: ” میں نے نور دیکھا۔“
حضرت عبداللہ بن شفیقؒ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ذر ؓ سے کہا: اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تو آپ سے پوچھتا۔ ابو ذرؓ نے کہا: تو آپ سے کس چیز کے بارے میں سوال کرتا؟ عبداللہ بن شفیقؒ نے کہا: میں آپ سے سوال کرتا: کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ ابو ذرؓ نے فرمایا: میں پوچھ چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے نور دیکھا ہے۔“ یعنی میں نے بس نور دیکھا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 178
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (442)»