الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
90. باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي طَالِبٍ وَالتَّخْفِيفِ عَنْهُ بِسَبَبِهِ:
90. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے ابوطالب کے عذاب میں تخفیف ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 510
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، ومُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ المقدمي ، ومحمد بن عبد الملك الأموي ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ نَارٍ، وَلَوْلَا أَنَا، لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ".
ابو عوانہ نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے اور انہوں نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کےرسول! کیا آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ ہر طرف سے آپ کا دفاع کرتے تھے اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتے تھے۔آپ نےجواب دیا: ہاں، وہ کم گہری آگ میں ہیں (جو ٹخنوں تک آتی ہے) اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوتے۔
حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ آپ کی حفاظت اور دفاع کرتا تھا، اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتا تھا۔ آپؐ نے جواب دیا: ہاں! وہ آگ میں ٹخنوں تک ہے، اگر میں نہ ہوتا (اس کی سفارش نہ کرتا)، تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 209
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مناقب الانصار، باب: قصة ابي طالب برقم (3883) وفي الادب، باب: كنية المشرك برقم (6208) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6572) مختصرا - انظر ((التحفة)) برقم (5128)»

حدیث نمبر: 511
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ ، يَقُولُ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا طَالِبٍ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَنْصُرُكَ، فَهَلْ نَفَعَهُ ذَلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَجَدْتُهُ فِي غَمَرَاتٍ مِنَ النَّارِ فَأَخْرَجْتُهُ إِلَى ضَحْضَاحٍ ".
سفیان (بن عیینہ) نے عبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے عبد اللہ بن حارث سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابو طالب ہر طرف سے آپ کی حفاظت کرتے تھے، آپ کی مدد کرتے تھے اور آپ کی خاطر (مخالفین پر) غصہ کرتے تھے توکیا اس سے ان کو کچھ نفع ہوا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، میں نے ان کو آگ کی اتھاہ گہرائیوں میں پایا تو ان کم گہری آگ تک نکال لایا۔
حضرت عباسؓ سے روایت ہے، کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! ابو طالب آپ کی حفاظت کرتا تھا، اور آپ کی مدد کرتا تھا (آپ کی خاطر لوگوں سے ناراض ہوتا تھا)، تو کیا اس سے اس کو کچھ نفع ہوا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں! میں نے اس کو آگ کی گہرائی میں پایا، تو اس کو میں ہلکی آگ (ٹخنوں تک) میں نکال لایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 209
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (509)»

حدیث نمبر: 512
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ.
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 209
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (509)»

حدیث نمبر: 513
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ نَارٍ، يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغُهُ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: امید ہے قیامت کے دن میری سفارش ان کو نفع دے گی اور انہیں اتھلی (کم گہری) آ گ میں ڈالا جائے گا جو (بمشکل) ان کے ٹخنوں تک پہنچتی ہو گی، اس سے (بھی) ان کا دماغ کھولے گا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ ہوا، آپؐ نے فرمایا: امید ہے، قیامت کے دن میری سفارش اس کو نفع دے گی اور اسے ہلکی آگ میں ڈالا جائے گا، جو اس کے ٹخنوں تک پہنچے گی، اس سے اس کا دماغ کَھول رہا ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 210
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مناقب الانصار، باب: قصة ابي طالب برقم (3885 و 3886) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6564) انظر ((التحفة)) برقم (4094)»