الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
95. باب كَوْنِ هَذِهِ الأُمَّةِ نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ:
95. باب: جنت کے آدھے لوگ اس امت کے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 529
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، مَا الْمُسْلِمُونَ فِي الْكُفَّارِ، إِلَّا كَشَعْرَةٍ بَيْضَاءَ فِي ثَوْرٍ أَسْوَدَ أَوْ كَشَعْرَةٍ سَوْدَاءَ فِي ثَوْرٍ أَبْيَضَ ".
ابو احوص نے ابو اسحاق سے حدیث سنائی، انہوں نےعمرو بن میمون سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہم سے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو؟ ہم نے (خوشی) اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہ ہوگے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو؟ کہا کہ ہم نے (دوبارہ) نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت کانصف ہو گے اور (یہ کیسے ہو گا؟) میں اس کے بارے میں ابھی بتاؤں گا۔ کافروں (کے مقابلے) میں مسلمان اس سے زیادہ نہیں جتنے سیاہ رنگ کے بیل میں ایک سفید بال یا سفید رنگ کے بیل میں ایک
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: کیا تم جنتیوں کا چوتھائی ہونے پر راضی ہو؟ ہم نے (خوشی سے) اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہو، کہ تم اہلِ جنت کا تہائی حصہ ہو؟ تو ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے، تم جنتیوں کا نصف ہو گے اور میں تمھیں اس کا سبب بتاتا ہوں۔ مسلمانوں کی کافروں سےنسبت ایسی ہے، جیسے ایک سیاہ بیل میں ایک سفید بال ہو، یا ایک سفید بالوں والے بیل میں ایک سیاہ بال ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 221
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: الحشر برقم (6528) وفي الايمان والنذور، باب: كيف كانت یمین النبي صلى الله عليه وسلم برقم (6642) والترمذي في ((جامعه)) في ((صفة الجنة)) باب: ما جاء فى صفة اهل الجنة برقم (5247) وقال: هذا حديث حسن صحيح وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: صفة امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم برقم (4283) انظر ((التحفة)) برقم (9483)»

حدیث نمبر: 530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ، نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ رَجُلًا، فَقَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ قُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَذَاكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ، إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَحْمَرِ ".
ابو اسحاق سے (ابو احوص کے بجائے) شعبہ نے حدیث سنائی، انہو ں نے عمرو بن میمون سے ا ور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم تقریباً چالیس افراد ایک خیمے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو گے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی ہو جاؤ گے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو؟ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت میں سے آدھے ہو گے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں اس انسان کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا جس نے خود کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ اور مشرکوں میں تمہاری تعداد ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک خیمہ میں تقریباً چالیس افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا چوتھائی حصہ ہونے پر رضامند ہو؟ ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا تہائی ہونے پر خوش ہو؟ تو ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے، اور اس کی وجہ یہ ہے، کہ جنت میں صرف فرمانبردار لوگ داخل ہوں گے، اور مشرکوں میں تمھاری تعداد ایسی ہی ہے، جیسے سیاہ چمڑے والے بیل میں ایک سفید بال یا سرخ کھال والے بیل میں ایک سیاہ بال۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 221
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (528)»

حدیث نمبر: 531
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ ظَهْرَهُ إِلَى قُبَّةِ أَدَمٍ، فَقَالَ: " أَلَا لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ، أَتُحِبُّونَ أَنَّكُمْ رُبُعُ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: أَتُحِبُّونَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، مَا أَنْتُمْ فِي سِوَاكُمْ مِنَ الأُمَمِ، إِلَّا كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي الثَّوْرِ الأَبْيَضِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الأَسْوَدِ ".
مالک بن مغول نے ابو اسحاق کےواسطے سے عمرو بن میمون سے حدیث سنائی انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کیا آپ نے چمڑے کے ایک خیمے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور فرمایا: یاد رکھو! جنت میں اسلام لانے والی روح کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا۔ اے اللہ! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ اے اللہ! تو گواہ رہنا۔ کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟ ہم نےکہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا: کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف ہو گے، دوسری امتوں میں تم (اس سے زیادہ) نہیں ہو مگر (ایسے) جس طرح ایک سیاہ بال جو سفید رنگ کے بیل پر ہو یا ایک سفید بال جو سیاہ بیل پر ہو۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چمڑے کے خیمہ سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا (خطاب کیا) اور فرمایا: یاد رکھو! جنت میں صرف مسلمان و اطاعت گزار انسان داخل ہو گا، اے اللہ! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ اے اللہ! تو گواہ ہو جا! کیا تم پسند کرتے ہو، کہ تم اہلِ جنت کا چوتھائی ہو؟ تو ہم نے کہا: ہاں! اے اللہ کے رسولؐ! آپ نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو، کہ تم اہلِ جنت کا تہائی ہو؟ صحابہ ؓ نے کہا: ہاں! اے اللہ کے رسولؐ! آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے۔ تم اپنے سوا امتوں میں اس سیاہ بال کی طرح ہو جو سفید بیل میں ہوتا ہے، یا اس سفید بال کی طرح ہو جو سیاہ بیل میں ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 221
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (528)»