الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کے احکام و مسائل
7. باب فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
7. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو۔
حدیث نمبر: 555
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: " تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَكْفَأَ مِنْهَا عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، مَرَّتَيْنِ، مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا، فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَأَدْبَرَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
خالد بن عبد اللہ نےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ سے، انہوں نے اپنےوالد (یحییٰ بن عمارہ) سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی (انہیں شرف صحبت حاصل تھا)، (یحییٰ بن عمارہ نے) کہا: حضرت عبد اللہ بن زید سے کہا گیا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (سا) وضو کر کے دکھائیں۔ اس پر انہوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا، اسے جھکا کر اس میں سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی انڈیلا اور انہیں تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی کھینچا، یہ تین بار کیا، پھر اپنا ہاتھ، پھر اپناہاتھ ڈال کر پانی نکالا اوراپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے بازو کہنیوں تک دو دو بار دھوئے، (تاکہ امت کو معلوم ہو جائے کہ کسی عضو کو دوبار دھونا بھی جائز ہے) پھر ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے سر کا مسح کیا اور (آپ) اپنے دونوں ہاتھ (سرپر) آگے سے پیچھے کواور پیچھے سے آگے کو لائے، (ایک طرف مسح کرنا اور اسی ہاتھ کودوبارہ واپس لانامستحب ہے (پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھرکہا: رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم انصاریؓ (جسے شرفِ رفاقت حاصل ہے) ان سے کسی نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو کر کے دکھائیں! تو انھوں نے پانی کا برتن منگوایا اور اس سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انھیں تین دفعہ دھویا، پھر (برتن میں) اپنا ہاتھ ڈال کر نکالا اور ایک ہتھیلی سے کلی کی اور ناک میں پانی کھینچا۔ یہ کام تین دفعہ کیا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر (برتن میں سے) نکالا اور اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا، پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈال کر نکالا اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دو دو دفعہ دھوئے، پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر اس سے پانی نکالا اور اپنے سر کا مسح کیا۔ اپنے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے کو اور پیچھے سے آگے لائے، پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر کہا: رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی وضو کیا کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 235
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخارى فى الوضوء، باب: مسح الراس كله برقم (185) وباب: غسل الرجلين الى الكعبين برقم (186) وفي باب: من مضمض واستنشق من غرفة واحدة برقم (191) وفى باب: مسح الراس مرة برقم (192) وفى باب: الغسل والوضوء في المخضب والقدح والخشب والحجارة برقم (197) وفي باب: الوضوء من النور برقم (199) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: الوضوء في آئية الصفر برقم (100) مختصراً وفي باب: صفة وضوء النبي صلی اللہ علیہ وسلم برقم (18 و 119) والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: المضمضة والاستنشاق من كف واحدة برقم (28) وقال: حديث عبدالله بن زید حسن غريب وفي باب: ما جاء في مسح الراس انه يبدا بمقدم الراس الى موخرة برقم (۳۲) وفى باب: ما جاء فيمن يتوضا بعد وضوئه مرتين برقم (47) والنسائى فى ((المجتبى)) 71/1 فى الطهارة، باب: حد الغسل وفى1 /71-72 فی باب صفة مسح الراس - وفى 72/1 في باب عدد مسح الراس وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: المضمضة والاستنشاق من كف واحد برقم (405) وفي باب: ما جاء في مسح الراس برقم (434) وفى باب: الوضوء بالصفر برقم (471) انظر ((التحفة)) برقم (5308)»

حدیث نمبر: 556
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الْكَعْبَيْنِ.
(خالدبن عبداللہ کے بجائے) سلیمان بن بلا ل نےعمرو بن یحییٰ سے باقی ماندہ پچھلی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، اس میں ٹخنوں تک کے الفاظ نہیں ہیں۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، اس میں "إِلَى الْكَعْبَيْنِ" کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 235
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (554)»

حدیث نمبر: 557
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، وَلَمْ يَقُلْ: مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: فَأَقْبَلَ بِهِمَا، وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، وَغَسَلَ.
مالک بن انس نے عمرو بن یحییٰ کی سند سے یہی روایت بیان کی اور کہا: انہوں نےتین بار کلی کی اور ناک میں جھاڑی۔ انہوں نے ایک ہی چلو سے کےالفاظ ذکر نہیں کیے اور دونوں ہاتھ آگے سے (پیچھے کو) لائے اور پیچھےسے (آگے کو) لائے کے بعد یہ الفاظ بڑھائے: انہوں نے سر کے اگلے حصے سے (مسح) شروع کیا اور دونوں ہاتھ گدی تک لائے، پھر ان کوواپس کر کے اسی جگہ تک لائے جہاں سے شروع کیا تھا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
امام صاحب نے ایک اور سند سے مذکورہ روایت بیان کی، اس میں ہے تین دفعہ کلی کی اور ناک جھاڑی، لیکن "مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ" (ایک چلّو سے نہیں کہا) اور "أَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ" کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: سر کے سامنے سے شروع کر کے دونوں ہاتھوں کو اپنی گدی تک لے گئے اور پھر دونوں کو اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا، اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 235
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (554)»

حدیث نمبر: 558
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، بِمِثْلِ إِسْنَادِهِمْ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ مِنْ ثَلَاثِ غَرَفَاتٍ، وَقَالَ أَيْضًا: فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، فَأَقْبَلَ بِهِ، وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً، قَالَ بَهْزٌ: أَمْلَى عَلَيَّ وُهَيْبٌ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ وُهَيْبٌ: أَمْلَى عَلَيَّ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّتَيْنِ.
بہز نے وہیب سے اور اس نے عمرو بن یحییٰ سے سابقہ راویوں کی اسناد کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں کہا: اور انہوں نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور ناک جھاڑی، تین چلو پانی سے۔ اور یہ بھی کہا: پھر سر کا مسح کیا اور آگے سے (پیچھے کو) اور پیچھے سے (آگے کو) مسح کیا ایک بار۔ بہز نے کہا: وہیب نے یہ حدیث مجھے املا کرائی اوروہیب نے کہا: عمرو بن یحییٰ نے یہ حدیث مجھے دوبار (دومختلف موقعوں پر) املا کرائی۔
امام صاحب ایک اور سند سے حدیث بیان کرتے ہیں اور اس میں کہا: تین چلّوؤں سے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور ناک صاف کی اور یہ بھی کہا: اپنے سر کا مسح ایک دفعہ اس طرح کیا، کہ ہاتھ آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے۔ بَہز نے کہا: مجھے یہ حدیث وہیب نے لکھوائی، اور وہیب نے کہا: مجھے یہ حدیث عمرو بن یحییٰ نے دو دفعہ لکھوائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 235
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (554)»

حدیث نمبر: 559
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ حَبَّانَ بْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيَّ يَذْكُرُ: " أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ اسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَالأُخْرَى ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا "، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.
ہارون بن سعید ایلی اور ابو طاہر نےحدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ہمیں ابن وہب نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ حبان بن واسع نے انہیں حدیث سنائی (کہا:) ان کے والد نے ان سے بیان کیا (کہا:) انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم مازنی انصاری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے وضو کیا تو کلی کی، پھر ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور اپنا دایاں ہاتھ تین بار اور دوسرا بھی تین بار دھویا اور سرکا مسح اس پانی سے کیا جو ہاتھ میں بچا ہوا نہیں تھا اور اپنے پاؤں دھوئے حتی کہ ان کو اچھی طرح صاف کر دیا۔ (اسی سند کے ایک راوی) ابو طاہر نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: ہمیں ابن وہب نے عمروبن حارث سے یہ حدیث سنائی۔
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓسے روایت ہے: کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے کلی کی، پھر (ناک میں پانی ڈال کر) جھاڑا، پھر اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا، اور اپنا دایاں ہاتھ تین مرتبہ اور دوسرا تین مرتبہ، اور سر کا مسح اس پانی سے کیا جو ہاتھ سے بچا ہوا نہیں تھا، (یعنی نئے پانی سے مسح کیا) اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے، حتیٰ کہ ان کو صاف کر لیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 236
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: صفة وضوء النبي صلى الله عليه وسلم برقم (120) والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: ما جاء انه ياخذ لراسه ماء جديدا- وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (35) انظر ((التحفة)) برقم (5307)» ‏‏‏‏