الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کے احکام و مسائل
31. باب حُكْمِ بَوْلِ الطِّفْلِ الرَّضِيعِ وَكَيْفِيَّةِ غَسْلِهِ:
31. باب: شیرخوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 662
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ، فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ، وَيُحَنِّكُهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَتْبَعَهُ بَوْلَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ ".
عبداللہ بن نمیر نےہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروج بن زبیر) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ (اپنی خالہ) حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے۔ آپ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوایا اور اس کے پیشاب پر بہا دیا اور اسے (رگڑ کر) دھویا نہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور اس کے بول پر ڈال دیا، اور اسے دھویا نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 286
حدیث نمبر: 663
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يَرْضَعُ، فَبَالَ فِي حَجْرِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ ".
جریر نے ہشام سے روایت کی، انہو نے اپنے والد سے اور انہو ں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے فرمایا کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شیر خوار بچہ لایا گیا، اس نے آپ کی گود میں پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شیرخوار بچہ لایا گیا اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اسے اس پر ڈال دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 286
حدیث نمبر: 664
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
ہشام کے ایک او رشاگرد عیسیٰ نے ہشام کی اسی سند سے ابن نمیر کی روایت (: 662) کے مطابق روایت بیان
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 286
حدیث نمبر: 665
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ ، " أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ، فَوَضَعَتْهُ فِي حَجْرِهِ، فَبَالَ، قَالَ: فَلَمْ يَزِدْ عَلَى أَنْ نَضَحَ بِالْمَاءِ "،
لیث نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ اپنے بچے کو، جس نے ابھی کھانا شروع نہ کیا تھا، لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اسے آپ کی گود میں ڈال دیا تو اس نے پیشاب کر دیا، آپ نے اس پر پانی چھڑکنے سے زیادہ کچھ نہ کیا۔
حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ اپنے بچے کو جس نے ابھی کھانا کھانا شروع نہیں کیا تھا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھ دیا، یعنی بٹھا دیا اس نے پیشاب کر دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی چھڑکنے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 287
حدیث نمبر: 666
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَدَعَا بِمَاءٍ، فَرَشَّهُ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ بالا) روایت کی اور کہا: آپ نے پانی منگوایا اور اسے چھڑکا
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اسے چھڑکا (یعنی نَضَحَ کی جگہ رَشّ کا لفظ ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 287
حدیث نمبر: 667
وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، " أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ، اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَحَدُ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي: أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَخْبَرَتْنِي أَنَّ ابْنَهَا ذَاكَ، بَالَ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَنَضَحَهُ عَلَى ثَوْبِهِ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ غَسْلًا ".
یونس بن یزید نے کہا: مجھے ابن شہاب نے خبر دی، کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ام قیس بنت محصن ؓ سے (وہ جو سب سے پہلے ہجرت کرنے والی ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی اور عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ جو بنواسد بن خزیمہ کے ایک فرد ہیں، کی بہن تھیں) روایت کی، کہا: انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا بیٹا لے کر حاضر ہوئیں جو ابھی اس عمر کو نہ پہنچا تھا کہ کھانا کھا سکے۔ (ابن شہاب کے استاد) عبیداللہ نے کہا: انہوں (ام قیسؓ) نے مجھے بتایا کہ میرے اس بیٹے نے رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اسے اپنے کپڑے پر بہا دیا اور اسے اچھی طرح دھویا نہیں۔
حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالی عنہا (جو سب سے پہلے ہجرت کرنے والی ان عورتوں میں سے ہیں، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی، اور یہ عکاشہ بنت محصن جو بنو اسد بن خزیمہ کے ایک فرد ہیں کی بہن ہیں) بیان کرتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا بیٹا لے کر حاضر ہوئی جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا، عبیداللہ کہتے ہیں، اس نے مجھے بتایا میرے اس بیٹے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بول کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور اسے اپنے کپڑے پر چھڑک دیا اور اسے اچھی طرح دھویا نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 287