الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
21. باب إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ:
21. باب: پانی سے غسل صرف (منی کے) پانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 775
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ إِلَى قُبَاءَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي بَنِي سَالِمٍ، وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَابِ عِتْبَانَ، فَصَرَخَ بِهِ، فَخَرَجَ يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْجَلْنَا الرَّجُلَ، فَقَالَ عِتْبَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يُعْجَلُ عَنِ امْرَأَتِهِ، وَلَمْ يُمْنِ، مَاذَا عَلَيْهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
عبد الرحمن بن ابی سعید خدری نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ میں سوموار کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ قباء گیا، جب ہم بنو سالم کے محلے میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبان رضی اللہ عنہ کے دروازے پر رک گئے اور اسے آواز دی تو وہ اپنا تہبند گھسیٹتےہوئے نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اس آدمی کو جلدی میں ڈال دیا۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی اس مرد کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیوی سے جلدی ہٹا دیا جائے، حالانکہ اس نے منی خارج نہ کی تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، صرف پانی سے ہے۔
عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں سوموار کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبا گیا، جب ہم بنو سالم کے محلّہ میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبان رضی اللہ تعالی عنہ کے دروازے پر رک گئے اور اسے آواز دی، وہ اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اس انسان کو جلد بازی میں مبتلا کیا۔ تو عتبان نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! بتائیے، اگر انسان بیوی سے جلدی الگ کر دیا جائے اور منی نہ نکلے تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، پانی سے واجب ہوتا ہے، غسل منی نکلنے سے واجب ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 343
حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: پانی، بس پانی سے ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پانی سے واجب ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 343
حدیث نمبر: 777
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ بْنُ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْسَخُ حَدِيثُهُ بَعْضُهُ بَعْضًا، كَمَا يَنْسَخُ الْقُرْآنُ بَعْضُهُ بَعْضًا ".
ابو علاء بن شخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث دوسری کو منسوخ کر دیتی ہے، جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو منسوخ کر دیتی ہے۔ (یعنی اس مفہوم کی احادیث، آپ ہی کے اس فرمان کے ذریعے سے منسوخ ہو چکی ہیں جو بعد میں آئے گا۔)
ابوالعلاء بن شخیر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ایک دوسرے کو منسوخ کرتی جس طرح قرآن کا بعض حصہ بعض کو منسوخ کرتا ہے۔ حدیث حاشیہ: Abu al. 'Ala' bin al-Shikhkhir said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) abrogated some of his commands by others, just as the Qur'an abrogates some part with the other.حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی اور ابن بشار نےمحمد بن جعفر غندر سے، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے حکم کے حوالے سے ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری ﷜ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری آدمی کے (مکان کے) پاس سے گزرے تو سے بلوایا، وہ اس حال میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ نے فرمایا: شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈالا۔ اس نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تم انزال نہ کر سکو تو تم پر غسل لازم نہیں ہے، البتہ وضو ضروری ہے۔ ابن بشار نے کہا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تجھے (انزال سے) روک دیا جائے۔حدیث حاشیہ: ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے حضرت ابو سعید خدری﷜ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا:پانی، بس پانی سے ہےحدیث حاشیہ: ابو علاء بن شخیر ﷫ سے روایت ہے،کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث دوسری کو منسوخ کر دیتی ہے، جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو منسوخ کر دیتی ہے۔ (یعنی اس مفہوم کی احادیث، آپ ہی کے اس فرمان کے ذریعے سے منسوخ ہو چکی ہیں جو بعد میں آئے گا۔) حدیث حاشیہ: ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی اور ابن بشار نےمحمد بن جعفر غندر سے، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے حکم کے حوالے سے ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری ﷜ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری آدمی کے (مکان کے) پاس سے گزرے تو سے بلوایا، وہ اس حال میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ نے فرمایا: شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈالا۔ اس نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تم انزال نہ کر سکو تو تم پر غسل لازم نہیں ہے، البتہ وضو ضروری ہے۔ ابن بشار نے کہا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تجھے (انزال سے) روک دیا جائے۔ حدیث حاشیہ: ابو علاء بن شخیر ﷫ سے روایت ہے،کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث دوسری کو منسوخ کر دیتی ہے، جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو منسوخ کر دیتی ہے۔ (یعنی اس مفہوم کی احادیث، آپ ہی کے اس فرمان کے ذریعے سے منسوخ ہو چکی ہیں جو بعد میں آئے گا۔)حدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم794٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)344٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)520٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)344٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)745٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)344٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام777 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × حیض: وہ خون ہے جو بلوغت سے لے کر سن یاس تک عورت کو تقریبا چار ہفتے کے وقفے سے ہر ماہ آتا ہے اور دوران حمل اور عموما رضاعت کے زمانے میں بند ہو جاتا ہے۔ ایک حیض سے لے کر دوسرے حیض تک کے عرصے کو شریعت میں طُهْر کہتے ہیں۔ اسلام سے پہلے زیادہ تر انسانی معاشرے اس حوالے سے جہالت اور توہمات کا شکار تھے۔ یہودان ایام میں عورت کو انتہائی نجس اور غلیظ سمجھتے۔ جس چیز کو اس کا ہاتھ لگتا اسے بھی پلید سمجھتے۔ اسے سونے کے کمروں اور باورچی خانے وغیرہ سے دور رہنا پڑتا۔ نصاریٰ بھی مذہبی طور پر یہودیوں سے متفق تھے۔ ان کے ہاں بھی حیض کے دوران میں عورت انتہائی نجس تھی اور جو کوئی اس کو چھو لیتا وہ بھی نجس سمجھا جاتا تھا۔ لیکن ان کی اکثریت عملا عہد نامہ قدیم کے احکامات پرعمل نہ کرتی تھی بلکہ وہ دوسری انتہا پر تھی۔ عام عیسائی اس دوران میں بھی عورتوں سے مقاربت کر لیتے تھے۔ صحابہ کرام نے اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس کے جواب میں قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی:﴿ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾ اور (لوگ) آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ بتا دیجیے یہ اذیت (کا زمانہ ہے)، اس لیے محیض (زمانہ حیض یا جہاں سے حیض کے خون کا اخراج ہوتا ہے اس مقام میں) عورتوں سے(جماع کرنے سے) دور رہو اور ان سے مقاربت نہ کرو یہاں تک کہ وہ حالت طہر میں آجائیں (حیض کے ایام ختم ہو جائیں)، پھر جب وہ پاک صاف ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ، جہاں سے اللہ نے تمھیں حکم دیا ہے، اللہ (اپنی طرف) رجوع کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ((البقرۃ 222:2) اس آیت میں اللہ تعالی نے محیض کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ یہ مصدر بھی ہے اور اسم ظرف بھی۔ مصدر ہو تو وہی معنی ہیں جو حیض کے ہیں، لیکن مخصوص ایام میں عورتوں کو خون آنا، یعنی اس کے دوران احتراز کرو۔ اسم ظرف ہو تو ظرف زمانی کی حیثیت سے معنی ہوں گے: حیض کا زمانہ مفہوم یہ ہو گا کہ حیض کے دنوں میں بیویوں کے ساتھ جنسی مقاربت ممنوع ہے۔ ظرف مکان کی حیثیت سےمحیض سے مراد وہ جگہ ہوگی جہاں سے حیض کے خون کا اخراج ہوتا ہے۔ ظرف مکان مراد لیتے ہوئے لسان العرب میں اس آیت کا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے:ان المحيض فى هذاالاية الماتى من المراة لانه موضع الحيض فكانه قال:اعتزلوا النساءفى موضع الحيض،لاتجامعوهن فى ذلك المكان. اس آیت میں محیض سے عورت کے جسم)کا وہ حصہ مراد ہے جہاں مجامعت کی جاتی ہے کیونکہ یہی حیض (کے اخراج کی (بھی) جگہ ہے۔ گویا یہ فرمایا: حیض (کے اخراج) کی جگہ میں عورتوں(کے ساتھ مباشرت) سے دور رہو، اس جگہ ان کے ساتھ جماع نہ کرو۔ حیض کا جو بھی معنی میں مفہوم یہی ہے کہ ان دنوں میں بیویوں سے صنفی تعلقات سے پرہیز کیا جائے لیکن، اس باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو ساتھ رکھا جائے، ان کی طرف التفات اور توجہ کو برقرار رکھا جائے۔ قرآن نے عورتوں کی اس فطری حالت کے بارے میں تمام جاہلانہ افکار کی تردید کر دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فطری معاملہ ہونے کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا: «هذا شيء كتبه الله على بنات آدم) (صحيح البخارى،الحيض،باب كيف كان بدءالحيض،قبل الحديث:294)یہ ایسی چیز ہے کہ آدم کی بیٹیوں کے بارے میں اللہ نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔ قرآن کے الفاظ(و هو اذی)کے معنی ہیں: یہ ادنی اذیت (کم درجے کی تکلیف کا زمانہ)ہے۔ عورت کو یہ اذیت جسمانی تبدیلیوں، نفسیاتی کیفیت، ناپاک خون اور اس کی بدبو کی وجہ سے پہنچتی ہے۔ اسلام نے اس فطری تکلیف کے زمانے میں عورتوں کو سہولت دیتے ہوئے نماز معاف کر دی اور رمضان کے روزے کے لیے وہی سہولت دی جو مریض کو دی جاتی ہے۔ یعنی ان دنوں میں وہ روزہ نہ رکھے اور بعد میں اپنے روزے پورے کر لے۔ موجودہ میڈیکل سائنس نے بھی اب اسی بات کی شہادت مہیا کر دی ہے کہ ان دنوں میں خواتین بے آرامی، اضطراب اور ہلکی تکلیف کا شکار رہتی ہیں۔ سنجیدہ قسم کے فرائض ادا کرنے میں انھیں دقت پیش آتی ہے، اس لیے جہاں وہ ملازمت کرتی ہیں ان اداروں کا فرض ہے کہ ان ایام میں عورتوں کے فرائض کی ادائیگی میں سہولت مہیا کریں۔ وہ سہولت کیا ہو؟ روشن خیالی اور حقوق نسواں کا لحاظ کرنے کے دعووں کے باوجود مغربی تہذیب ابھی تک ایسی کسی سہولت کے بارے میں سوچنے سے معذور ہے جبکہ اسلام نے، جودین فطرت ہے، پہلے ہی ان کے فرائض میں تخفیف کر دی۔ تکلیف اور اضطراب کی اس حالت میں گھر کے دوسرے افراد بالخصوص خاوند کی طرف سے کراہت اور نفرت کا اظہار نفسیاتی طور پر عورت کے لیے شدید تکلیف اور پریشانی کا باعث بن جاتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے خلاف یہودیوں اور دیگر جاہل معاشروں کے ظالمانہ رویے کا ازالہ کیا اور یہ اہتمام فرمایا کہ خاوند کے ساتھ اس کے جنسی تعلقات تو منقطع ہو جائیں، کیونکہ وہ عورت کے لیے مزید تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں، لیکن عورت اس دوران میں باقی معاملات میں گھر والوں بالخصوص خاوند کی بھر پور توجہ اور محبت کا مرکز رہے۔ صحیح مسلم کی کتاب الحیض کے آغاز کے ابواب میں اس اہتمام کی تفصیلات مذکور ہیں۔ آگے کے ابواب میں مردوں اور عورتوں کے نجی زندگی کے مختلف احوال کے دوران میں عبادت کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ عورتوں کے خصوصی ایام کے ساتھ متصل یا ملتی جلتی بعض بیماریوں اور ولادت کے عرصے کے دوران میں طہارت کے مسائل بھی کتاب الحیض کا حصہ ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 344
حدیث نمبر: 778
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ: لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ؟ قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِذَا أُعْجِلْتَ، أَوْ أَقْحَطْتَ، فَلَا غُسْلَ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ، وقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أُقْحِطْتَ.
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی اور ابن بشار نےمحمد بن جعفر غندر سے، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے حکم کے حوالے سے ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری آدمی کے (مکان کے) پاس سے گزرے تو سے بلوایا، وہ اس حال میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ نے فرمایا: شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈالا۔ اس نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تم انزال نہ کر سکو تو تم پر غسل لازم نہیں ہے، البتہ وضو ضروری ہے۔ ابن بشار نے کہا: جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تجھے (انزال سے) روک دیا جائے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری انسان کے مکان سے گزرے تو اسے بلوایا، وہ اس حال میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی گر رہا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید ہم نے تجھے جلدی کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس نے کہا: ہاں! اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں جلدی کرنی پڑے یا انزال نہ ہو سکے تو تم پر غسل لازم نہیں ہے، اور وضو ضروری ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 345
حدیث نمبر: 779
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يُكْسِلُ، فَقَالَ: يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي ".
حماد اور ابو معاویہ نےہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنےوالد سے، انہوں نے ابو ایوب سے، انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا۔ تو آپ نے فرمایا: بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے اس کو دھو ڈالے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے، اس کو دھو لے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 346
حدیث نمبر: 780
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ يَعْنِي بِقَوْلِهِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ أَبُو أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَالَ: فِي الرَّجُلِ يَأْتِي أَهْلَهُ، ثُمَّ لَا يُنْزِلُ، قَالَ: يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ ".
شعبہ نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس مرد کے بارے میں جواپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اسے انزال نہیں ہوتا، فرمایا: وہ اپنے عضو کو دھو لے اور وضو کرے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، انزال نہیں ہوتا۔ فرمایا: وہ اپنے آلہ (عضو) کو دھو لے اور وضو کرے۔ (الْمَلِيِّ کا لفظ دونوں حضرات پر اعتماد اور وثوق کے اظہار لیے استعمال کیا گیا ہے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 346
حدیث نمبر: 781
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، وَلَمْ يُمْنِ؟ قَالَ عُثْمَانُ : " يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ "، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سلمہ نے عطاء بن یسار سے خبر دی کہ انہیں حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سےپوچھا: آپ کی کیا رائے ہے، جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے مجامعت کی اور اس نے منی خارج نہ کی؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے (جواب میں) کہا: نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور اپنےعضو کو دھولے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: بتائیے، جب انسان اپنی بیوی سے صحبت کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، نماز کے وضو کی طرح کرے اور اپنے عضو کو دھو لے، عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 347
حدیث نمبر: 782
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، قَالَ يَحْيَى : وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ نے عطاء بن یسار کےبجائے عروہ بن زبیر سے اور انہوں نےابو ایوب رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ انہوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 347