الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
32. باب الاِسْتِمَاعِ لِلْقِرَاءَةِ:
32. باب: قراءت سننے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1004
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلهم، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ، كَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ، وَشَفَتَيْهِ، فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ، فَكَانَ ذَلِكَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16 أَخْذَهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 17 إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَتَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ لَهُ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19، أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ، فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ ".
جریر بن عبد الحمید نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ولا تحرک بہ لسانک لتعجل بہ﴾ آپ اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں تاکہ اسے جلدی حاصل کر لیں۔ کے بارے میں روایت بیان کی کہا: جب جبرائیل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی لے کر آتے تو آپ (اس کو پڑھنے کے لیے ساتھ ساتھ) اپنی زبان اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے، ایسا کرنا آپ پر گراں گزرتا تھا اور یہ آپ (کے چہرے) سے معلوم ہو جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں: آپ اس (وحی کے پڑھنے) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں۔ بے شک اس کو (آپ کے دل میں) سمیٹ رکھنا اور (آپ کی زبان سے) اس کی قراءت ہمارا ذمہ ہے۔ یعنی ہمارا ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کو سینۂ مبارک میں جمع کریں اور اس کی قراءت (بھی ہمارے ذمے ہے) تاکہ آپ قراءت کریں۔ پھر جب ہم اسے پڑھیں (فرشتہ ہماری طرف سے تلاوت کرے) تو آپ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں۔ فرمایا: یعنی ہم اس کو نازل کریں تو آپ اس کو غور سے سنیں۔ اس کا واضح کر دینا بھی یقیناً ہمارے ذمے ہے کہ آ پ کی زبان س (لوگوں کے سامنے) بیان کر دیں، پھر جب جبرائیل رضی اللہ عنہ آپ کے پاس (وحی لے کر) آتے تو آپ سر جھکا کر غور سے سنتے اور جب وہ چلے جاتے تو اللہ کے وعدے کے مطابق آپ اس کی قراءت فرماتے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ﴾ (القیامة: ۱۶) کے بارے میں روایت ہے کہ جب جبریل عَلیہِ السَّلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کے پاس وحی لے کر آتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی زبان اور ہونٹوں کو ہلایا کرتے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بہت سخت گزرتا اور یہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے معلوم ہو جاتا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں: آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں، بے شک اس کا جمع کردینا اور اس کا پڑھوانا ہمارے ذمہ ہے۔ یعنی قرآن آپ کے سینے میں جمع کر دینا اور اس کو پڑھوانا کہ آپ پڑھ سکیں ہمارے ذمہ ہے، پس جب ہم اس کو پڑھیں تو آپ اس کے پیچھے پڑھیں، یعنی جب ہم اس کو نازل کریں تو آپ اس کو غور سے سنیں، پھر اس کا بیان کر دینا بھی ہمارے ذمہ ہے، یعنی یہ بھی ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کی زبان سے (لوگوں کے سامنے) بیان کرا دیں، اس لیے جب جبریل عَلیہِ السَّلام وحی لے کر آتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم گردن جھکا کر بیٹھ جاتے، اور جب وہ چلے جاتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے وعدہ کے مطابق پڑھنا شروع کر دیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 448
حدیث نمبر: 1005
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْله: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا، كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ {16} إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ {17} سورة القيامة آية 16-17، قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: فَاسْتَمِعْ، وَأَنْصِتْ، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ، قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا أَقْرَأَهُ ".
۔ (جریر بن عبد الحمید کے بجائے) ابو عوانہ نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اللہ کے فرمان: آپ اس (وحی کو پڑھنے) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں کے بارے میں روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے نزول کی وجہ سے بہت مشقت برداشت کرتے، آپ (ساتھ ساتھ) اپنے ہونٹ ہلاتے تھے (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں، تو انہوں نے اپنے ہونٹوں کو حرکت دی اور سعید بن جبیر نے (اپنے شاگرد سے) کہا: میں اپنے ہونٹوں کو اسی طرح ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ انہیں ہلاتے تھے، پھر اپنے ہونٹ ہلائے) اس پر اللہ تعالیٰ یہ آیت اتاری: آپ اس (وحی کو پڑھنے) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں۔ بےشک ہمارا ذمہ ہے اس کو (آپ کے دل میں) سمیٹ کر رکھنا اور (آپ کی زبان سے) اس کی قراءت۔ کہا: آپ کے سینے میں اسے جمع کرنا، پھر یہ کہ آپ اسے پڑھیں۔ پھر جب ہم پڑھیں (فرشتہ ہماری طرف سے تلاوت کرے) تو آپ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یعنی اس کو غور سےسنیں اور خاموش رہیں، پھر ہمارے ذمے ہے کہ آپ اس کی قراءت کریں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کے بعد جب آپ کے پاس جبرائیل رضی اللہ عنہ (وحی لے کر) آتے تو آپ غور سے سنتے اور جب جبرائیل رضی اللہ عنہ چلے جاتے تواسے آپ اسی طرح پڑھتے جس طرح انہوں نے آپ کو پڑھایا ہوتا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اپنی زبان نہ ہلائیں۔ کے بارے میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے نزول سے بہت مشقت برداشت کرتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم (وحی کے اخذ کے لیے) اپنے ہونٹ ہلاتے تھے، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے مجھے کہا، میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں، اور سعید نے اپنے شاگرد کو کہا، میں اپنے ہونٹوں کو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی طرح تمہیں ہلا کر دکھاتا ہوں، پھر اپنے ہونٹ ہلائے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں، اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں، بے شک اس کو جمع کردینا اور اس کا پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ یعنی اس کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سینے میں جما دینا، اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے پھر جب ہم اس کو (جبریل عَلیہِ السَّلام کی زبان سے) پڑھیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کو اس کے پیچھے پڑھیں یعنی اس کو غور سے سنیں اور خاموش رہیں، پھر اس کو آپ کو پڑھانا ہمارے ذمہ ہے۔ (اس کے بعد) جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل عَلیہِ السَّلام وحی لے کر آتے آپصلی اللہ علیہ وسلم غور سے سنتے اور جب جبریل عَلیہِ السَّلام چلے جاتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کی قرأت پڑھتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 448