الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
47. باب سُتْرَةِ الْمُصَلِّي:
47. باب: نمازی کا سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا استحباب، اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنا، اور گزرنے والے کا حکم اور گزرنے والے کو روکنا، نمازی کے آگے لیٹنے کا جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کا بیان۔
حدیث نمبر: 1111
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَال الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ، مِثْلَ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ، فَلْيُصَلِّ، وَلَا يُبَالِ مَنْ مَرَّ وَرَاءَ ذَلِكَ ".
ابو احوص نے سماک (بن حرب) سے، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے اور انہوں نے اپنے والد حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنا سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو نماز پڑھتا رہے اور اس سے آگے سے گزرنے والے کی پروا نہ کرے۔
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو پھر نماز پڑھتا رہے اور اس سے پرے گزرنے والے کی پرواہ نہ کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 499
حدیث نمبر: 1112
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ، تَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ، مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ.
محمد بن عبد اللہ بن نمیر اور اسحاق بن ابراہیم نے حدیث بیان کی، اسحاق نے کہا: عمر بن عبید طنافسی نے ہمیں خبر دی اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں حدیث سنائی انہوں نے سماک سے، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نماز پڑھ رہے ہوتے اور جاندار ہمارے سامنے گزرتے ہم نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے اس کا کوئی نقصان نہیں۔ ابن نمیر نے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی، کے بجائے تو جو کوئی بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے اس کا کوئی نقصان نہیں، کے الفاظ بیان کیے۔
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز پڑھتے رہتے اور جاندار ہمارے سامنے سے گزرتے تو ہم نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز تمہارے سامنے موجود ہو پھر اسے اس سے آگے گزرنے والی چیز مضر نہیں ہے، ابن نمیر نے مَا کی جگہ مَن کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 499
حدیث نمبر: 1113
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ: مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
۔ سعید بن ابی ایوب نے ابو اسود سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: پالان کی پچھلی لکڑی کے مثل ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 500
حدیث نمبر: 1114
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ: كَمُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
حیوہ نے ابو اسود محمد بن عبد الرحمن سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ تبوک میں نمازی کے سترے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: پالان کی پچھلی لکڑی کے مانند ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہٴ تبوک کے موقع پر نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پالان کے پچھلے حصہ کی طرح یا اس کے برابر ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 500
حدیث نمبر: 1115
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ، أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ، اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ ".
عبد اللہ بن نمیر نے عبید اللہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو نیزے کا حکم دیتے، وہ آپ کے آگے گاڑ دیا جاتا، آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ کے پیچھے ہوتے، سفر میں بھی آپ ایسا ہی کرتے، اس بنا پر حکام نے اس (نیزہ گاڑنے) کو اپنا لیا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن باہر نکلتے تو نیزہ اپنے آگے گاڑنے کا حکم دیتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے سفر میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے۔ اسی بنا پر حکام نیزہ رکھتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 501
حدیث نمبر: 1116
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَرْكُزُ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: " يَغْرِزُ الْعَنَزَةَ، وَيُصَلِّي إِلَيْهَا " زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَهِيَ الْحَرْبَةُ.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں محمد بن بشر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ کے استد ابن نمیر نے یرکز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے یغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپ گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبید اللہ نے کہا: اس (عنزۃ) سے مراد حربۃ (برچھی) ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔ابن نمیر نے يركز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے يغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپصلی اللہ علیہ وسلم گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبیداللہ نے کہا: اس (عنزة) سے مراد حربة ہے۔ (برچھا)
ترقیم فوادعبدالباقی: 501
حدیث نمبر: 1117
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَعْرِضُ رَاحِلَتَهُ وَهُوَ يُصَلِّي إِلَيْهَا ".
معتمر بن سلیمان نے عبید اللہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (بوقت ضرورت) اپنی سواری کو سامنے کر کے (بٹھا لیتے اور) اس کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھ لیتے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سانے بٹھا کر اس کی طرف نماز پڑھتے یا اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھ لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 502
حدیث نمبر: 1118
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي إِلَى رَاحِلَتِهِ، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى إِلَى بَعِيرٍ ".
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں ابو خالد احمر نے عبید اللہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی کبھی) اپنی سواری کو سامنے رکھتے ہوئے نماز پڑھ لیتے تھے۔ اور (محمد) بن نمیر نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو سامنے رکھتے ہوئے (قبلہ رو ہو کر) نماز پڑھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیتے تھے اور ابن نمیر نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ یا اونٹنی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 502
حدیث نمبر: 1119
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ بِالأَبْطَحِ، فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، قَالَ: فَخَرَجَ بِلَالٌ بِوَضُوئِهِ، فَمِنْ نَائِلٍ وَنَاضِحٍ، قَالَ: فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ سَاقَيْهِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ وَأَذَّنَ بِلَالٌ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ، هَا هُنَا، وَهَهُنَا، يَقُولُ: يَمِينًا وَشِمَالًا، يَقُولُ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: ثُمَّ رُكِزَتْ لَهُ عَنَزَةٌ، فَتَقَدَّمَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ، لَا يُمْنَعُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ ".
۔ سفیان نے بیان کیا: ہمیں عون بن ابی جحیفہ نے اپنے والد (حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ابطح کے مقام پر چمڑے کے ایک سرخ خیمے میں (قیام پذیر) تھے۔ (ابو جحیفہ نے) کہا: بلال رضی اللہ عنہ آپ کے وضو کا پانی لے کر باہر آئے (بعد ازاں جب آپ نے وضو کر لیا تو) اس میں سے کسی کو پانی مل گیا اور کسی نے (دوسرے سے اس کی) نمی لے لی۔ انہوں نے کہا: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سرخ حلہ (لباس کے اوپر لمبا چوغہ) پہنے ہوئے نکلے، (ایسا لگتا ہے) جیسے (آج بھی) میں آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ نے وضو کیا اور بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی، انہوں نے کہا: میں بھی ان کے منہ پیچھے اس طرح اور اس طرف رخ کرنے لگا، (جب) وہ حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہہ رہے تھے تو انہوں نے دائیں بائیں رخ کیا، کہا: پھر آپ کے لیے نیزہ گاڑا گیا اور آپ نے آگے بڑھ کر ظہری کی دو رکعتیں (قصر) پڑھائیں، آپ کے آگے سے گدھا اور کتا گزر تا تھا، انہیں روکا نہ جاتا تھا، پھر آپ نے عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر مدینہ واپسی تک مسلسل دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے۔
حضرت عون بن ابی جحیفہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ابطح مقام پر سرخ چمڑے کے ایک خیمہ میں تھے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی لے کر نکلے، کسی کو پانی مل گیا اور کسی پر دوسرے نے چھڑک دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے نکلے، گویا کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان کہی، اور میں ان کے منہ کے ساتھ ادھر ادھر دائیں بائیں منہ پھیرنے لگا، حَیَّ عَلَی الصَّلَاة اور حَیَّ عَلَی الفَلَاح، کہہ رہے تھے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نیزہ گاڑا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں (آپصلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تشریف لائے تھے اس بنا پر مسافر تھے) آپصلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گدھے اور کتے گزرتے رہے، کسی نے انہیں روکا نہیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی دو رکعتیں پڑھیں اور پھر مدینہ واپسی تک دو رکعت ہی پڑھتے رہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 503
حدیث نمبر: 1120
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ " رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، وَرَأَيْتُ بِلَالًا أَخْرَجَ وَضُوءًا، فَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَلِكَ الْوَضُوءَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا، تَمَسَّحَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ، أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَأَيْتُ بِلَالًا أَخْرَجَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا، فَصَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيِ الْعَنَزَة ".
۔ عمر بن ابی زائدہ سے روایت ہے کہ مجھے عون بن ابی جحیفہ نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے سرخ خیمے میں دیکھا (کہا:) اور میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ آپ کے وضو کا پانی باہر لے آئے تو میں نے دیکھا لوگ اس پانی کو لینے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کو اس سے کچھ پانی مل گیا اس نے اس کو بدن پر مل لیا اور جس کو اس سے نہ ملا تو اس نے اپنے ساتھ کے ہاتھ کی نمی سے نمی حاصل کر لی، پھر میں نے بلال کو دیکھا انہوں نے ایک نیزہ نکالا اور کو گاڑ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ حلہ پہنے ہوئے نکلے جو آپ نے پنڈلیوں تک اونچا کیا ہوا تھا، آپ نے نیزے کی طرف رخ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور میں نے لوگوں اور چوپایوں کو نیزے کے سامنے سے گزرتے ہوئے دیکھا۔
عون بن ابی جحیفہ سے روایت ہے کہ اس کے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے سرخ خیمہ میں دیکھا، اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا، اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی باہر نکالا اس نے کہا تو میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اس پانی کو لینے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کو اس سے کچھ پانی مل گیا، اس نے اس کو بدن پر مل لیا اور جس کو نہ ملا اس نے اپنے ساتھی کے تر ہاتھ سے ہاتھ تر کیا، پھر میں نے بلال کو دیکھا، اس نے ایک نیزہ نکالا اور اس کو گاڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑے میں اس کو اوپر اٹھائے ہوئے نکلے یا جلدی سے نکلے اور نیزہ کی طرف رخ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور میں نے لوگوں اور چوپاؤں کو دیکھا وہ نیزہ کے سامنے سے گزر رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 503
حدیث نمبر: 1121
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَفِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ: فَلَمَّا كَانَ بِالْهَاجِرَةِ، خَرَجَ بِلَالٌ، فَنَادَى بِالصَّلَاةِ.
ابو عمیس نے اور مالک بن مغول دونوں نے اپنی اپنی سند سے عون بن ابی جحفہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سفیان اور عمرو بن ابی زائدہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ہے۔ ان (چاروں سفیان، عمر، ابو عمیس اور مالک) میں بعض دوسروں سے زائد الفاظ بیان کرتے ہیں۔ مالک بن مغول کی حدیث میں ہے: جب دوپہر کا وقت ہوا تو بلال نکلے اور نماز کے لیے اذان دی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے، مالک بن مغول کی حدیث میں ہے جب تم میں سے کوئی دوپہر کا وقت ہوا، بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکل کر نماز کے لیے اذان دی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 503
حدیث نمبر: 1122
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ ، قَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَتَوَضَّأَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ "، قَالَ شُعْبَةُ: وَزَادَ فِيهِ عَوْنٌ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ.
۔ محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: سخت گرمی کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطحا کی طرف نکلے، وضو کر کے اس عالم میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں اور آپ کے سامنے نیزہ تھا۔ شعبہ نے کہا: عون نے اپنے والد ابو جحیفہ سے (روایت کرتے ہوئے) یہ اضافہ کیا کہ نیزے کی دوسری طرف سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔
حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء کی طرف نکلے اور وضو کر کے ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں اور آپ کے سامنے نیزہ تھا، شعبہ نے کہا، عون نے اپنے باپ ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ اضافہ کیا کہ نیزہ کے پار سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 503
حدیث نمبر: 1123
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ الْحَكَمِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ.
۔ (عبد الرحمان) بن مہدی نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) شعبہ نے ہمیں (حکم اور عون کی) دونوں سندوں کے ساتھ سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی اور انہوں نے (ابن مہدی) نے حکم کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: تو لوگ آپ کے وضو کے بچے ہوئے پانی میں سے (پانی) لینے لگے۔
امام صاحب اپنے اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں جس میں یہ اضافہ کیا ہے لوگ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بچے باقی ماندہ پانی کو حاصل کر رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 503
حدیث نمبر: 1124
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ، فَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ ".
مالک نے ابن شاب سے، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بلوغت کے قریب تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، میں صف کے سامنے سے گزرا اور اتر کر گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا تو مجھے کسی نے اس پر نہیں ٹوکا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں گدھی پر سوار آگے بڑھا جبکہ میں بلوغت کے قریب تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے تو میں صف کے آگے سے گزرا پھر میں گدھی سے اترا صف میں شریک ہو گیا اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اس پر مجھے کسی نے اعتراض نہ کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 504
حدیث نمبر: 1125
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: " أَنَّهُ أَقْبَلَ يَسِيرُ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَائِمٌ يُصَلِّي بِمِنًى فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَ: فَسَارَ الْحِمَارُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، ثُمَّ نَزَلَ عَنْهُ، فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ "،
۔ یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ انہیں حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے کہا: گدھا صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزرا، پھر وہ اس سے اتر کر لوگوں کے ساتھ صف میں مل گئے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ وہ گدھی پر سوار ہو کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع کے موقعہ پر منی میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، گدھی صف کے کچھ حصہ کے آگے سے گزری، پھر وہ اس سے اتر کر لوگوں کے ساتھ صف میں مل گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 504
حدیث نمبر: 1126
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِعَرَفَةَ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ روایت بیان کی، کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ میں نماز پڑھا رہے تھے۔ (ابن عباس اپنی سواری پر حج کر رہے تھے۔ یہ واقعہ ان کے ساتھ غالبا منیٰ اور عرفہ دونوں مقامات پر پیش آیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے ہر جگہ سترے کا اہتمام کیا جاتا تھا۔)
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں جس میں یہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ میں نماز پڑھا رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 504
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: مِنًى، وَلَا عَرَفَةَ، وَقَالَ: فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَوْ يَوْمَ الْفَتْحِ.
معمر نے بھی زہری سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی ہے اوراس میں منیٰ یا عرفہ کا تذکرہ کرنے کے بجائے حجۃ الوداع یا فتح مکہ کے دن کا ذکر کیا ہے
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں منیٰ یا عرفہ کا تذکرہ نہیں کیا اور کہا حجتہ الوداع یا فتح مکہ کے موقع پر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 504