الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
32. بَابُ فَضْلِ التَّهْجِيرِ إِلَى الظُّهْرِ:
32. باب: ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 652
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے امام مالک سے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی نامی سے، انہوں نے ابوصالح سمان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص کہیں جا رہا تھا۔ راستے میں اس نے کانٹوں کی بھری ہوئی ایک ٹہنی دیکھی، پس اسے راستے سے دور کر دیا۔ اللہ تعالیٰ (صرف اسی بات پر) راضی ہو گیا اور اس کی بخشش کر دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 652]
حدیث نمبر: 653
ثُمَّ قَالَ: الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَالَ: لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ.
پھر آپ نے فرمایا کہ شہداء پانچ قسم کے ہوتے ہیں۔ طاعون میں مرنے والے، پیٹ کے عارضے (ہیضے وغیرہ) میں مرنے والے اور ڈوب کر مرنے والے اور جو دیوار وغیرہ کسی بھی چیز سے دب کر مر جائے اور اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) شہید ہونے والے اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں شریک ہونے کا ثواب کتنا ہے اور پھر اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہو کہ قرعہ ڈالا جائے تو لوگ ان کے لیے قرعہ ہی ڈالا کریں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 653]
حدیث نمبر: 654
وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
‏‏‏‏ اور اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے میں کیا ثواب ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں اور اگر یہ جان جائیں کہ عشاء اور صبح کی نماز کے فضائل کتنے ہیں، تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لیے آئیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 654]