عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھانے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک یہودی عورت موجود تھی اور وہ کہہ رہی تھی: کیا تمہیں پتہ ہے کہ قبر و ں میں تمہارہ امتحان ہوگا؟عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوفزدہ ہو گے اور فرمایا: ”یہودی کی آزمائش ہو گی۔“ حضرت عائشہ ررضی اللہ عنھا نے بتلایا: کچھ دن گزرنے کے بعد رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں پتہ چلا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم قبرو ں میں آزمائے جاؤ گے؟“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا: میں نے اس کے بعد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپعذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میرے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک یہودی عورت موجود تھی اور وہ کہتی تھی کیا تمہیں پتہ ہے یا احساس ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی؟ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوفزدہ ہو گئے اور فرمایا: ”بس یہودی کی آزمائش ہو گی۔“ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، کچھ دن گزرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں پتہ چلا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے“ تو بعد میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔
ابو وائل (شقیق بن سلمہ) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مدینہ کے یہودیوں کی بوڑھی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں میرے گھر آئیں اور انھوں نے کہا: قبروں والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ میں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کےلیے ہاں تک کہنا گوارانہ کیا، وہ چلی گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مدینہ کی بوڑھی یہودی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں آئی تھیں، ان کا خیا ل تھا کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ آپ نے (کچھ دن گزر نے کے بعد) فرمایا: ”ان دونوں نے سچ کہا تھا۔ (قبروں میں) ان (کافروں، گنا گاروں) کو ایسا عذاب ہوتا ہے کہ اسے مویشی بھی سنتے ہیں۔“ اس کے بعد میں نے آپ کو دیکھا آپ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ میرے پاس مدینہ کی دو بوڑھی یہودی عورتیں آئیں اور انہوں نے کہا، قبر والوں کو قبر میں عذاب ہوتا ہے، میں نے ان کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کرنے والوں کو گوارا نہ کیا، وہ چلی گئیں اور میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میرے پاس مدینہ کی یہودی بوڑھی عورتوں میں سے دو عورتیں آئیں اور کہا قبر والوں ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے سچ کہا۔ انہیں ایساعذاب ہوتا ہے کہ مویشی بھی سنتے ہیں۔“ اس کے بعد میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے پایا۔ لَمْ اَنْعَمْ۔ ”میں نے اس کو اچھا نہ سمجھا۔“
ابو وائل کے بجائے) اشعث کے والد (ابو شعثاء سلیم محاربی) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی۔ اور اس میں یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: آپ نے اس کے بعد جو نماز بھی پڑھی میں نے آپ سے سناکہ آپ اس میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز نہیں پڑھی مگر اس صورت میں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگی۔