الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
44. باب صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى:
44. باب: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔
حدیث نمبر: 1487
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : " لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنَ الصَّلَاةِ، إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ، أَوْ مَرِيضٌ، إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ، حَتَّى ي?أْتِيَ الصَّلَاةَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ، الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ ".
عبد الملک بن عمیر نے ابو احوص سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نےکہا: ساتھیوں سمیت میں نےخود کو دیکھا کہ نماز سے کوئی شخص پیچھے نہ رہتا، سوائے منافق کے، جس کا نفاق معلوم ہوتا یا سوائے بیمار کے اور (بسا اوقات) بیمار بھی دو آدمیوں کے سہائے سے چلتا آ جاتا یہاں تک کہ نماز میں شامل ہو جاتا۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا بھی ہے جس میں اذان دی جاتی ہو۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دیکھا کہ نماز سے کسی ایسے شخص کے سوا کوئی پیچھے نہ رہتا جو منافق ہوتا تھا اور اس کے نفاق کا سب کو پتہ تھا، یا بیمار ہوتا تھا، ایسا بیمار بھی نماز کے لیے آتا تھا جو دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے یہ بھی ہے کہ نماز ایسی مسجد میں آ کر پڑھی جائے جس میں اذان دی جاتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 654
حدیث نمبر: 1488
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَنْ سَرَّهُ، أَنْ يَلْقَى اللَّهَ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ، حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، لَضَلَلْتُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى مَسْجِدٍ مِنْ هَذِهِ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً، وَيَرْفَعُهُ بِهَا دَرَجَةً، وَيَحُطُّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا، إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُؤْتَى بِهِ، يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ ".
علی بن اقمر نے ابو احوص سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: جو یہ چاہے کہ کل (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے مسلمان کی حیثیت سے ملے تو وہ جہاں سے ان (نمازوں) کے لیے بلایا جائے، ان نمازوں کی حفاظت کرے (وہاں مساجد میں جا کر صحیح طرح سے انھیں ادا کرے) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمھائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لے ہدایت کے طریقے مقرر فرما دیے ہیں اور یہ (مساجد میں باجماعت نماز یں) بھی انھی طریقوں میں سے ہیں۔ کیونکہ اگر تم نمازیں اپنے گھروں میں پڑھو گے، جیسے یہ جماعت سے پیچھے رہنے والا، اپنے گھر میں پڑھتا ہےتو تم اپنے نبی کی راہ چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی کی راہ کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ کوئی آدمی جو پاکیز گی حاصل کرتا ہے (وضوکرتا ہے) اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ان مساجد میں سے کسی مسجد کا رخ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے، جو وہ اٹھاتا ہے، ایک نیکی لکھتا ہے، اور اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرماتا ہے اور اس کا ایک گناہ کم کر دیتا ہے، اور میں نے دیکھا کہ ہم میں سے کوئی (بھی) جماعت سے پیچھے نہ رہتا تھا، سوائے ایسے منافق کے جس کا نفاق سب کو معلوم ہوتا (بلکہ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ) ایک آدمی کو اس طرح لایا جاتا کہ اسے دو آ دمیوں کے درمیان سہارا دیا گیا ہوتا، حتی کہ صف میں لاکھڑا کیا جاتا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: جس انسان کو یہ بات پسند ہو کہ کل قیامت کے دن، اس کی اللہ تعالیٰ سے ملاقات مسلمان ہونے کی صورت میں ہو، وہ ان نمازوں کی پابندی (اہتمام) ان جگہوں میں کرے جہاں ان کے لیے بلایا جاتا ہے۔ یعنی نماز باجماعت ادا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے مقرر کر دیئے ہیں اور نمازوں کا اہتمام ہدایت کے طریقوں میں سے ہے، یعنی ہدایت کی راہ کا عمل یہی ہے اور اگر تم نماز گھروں میں پڑھو گے جیساکہ یہ جماعت سے پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو تم اپنے نبی کی راہ چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی کی راہ کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے جو آدمی بھی پاکیزگی حاصل کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کا رخ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلہ ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک درجہ بلند فرماتا ہے۔ اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ اور میں نے اپنے ساتھیوں کو پایا کہ ہم میں سے کوئی ایک بھی جماعت سے پیچھے نہ رہتا تھا، سوائے ایسے منافق کے جس کا نفاق سب کو معلوم تھا ایک آدمی کو دو آدمیوں کے سہارے لا کر صف میں کھڑا کیا جاتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 654