الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
48. باب جَوَازِ الْجَمَاعَةِ فِي النَّافِلَةِ وَالصَّلاَةِ عَلَى حَصِيرٍ وَخُمْرَةٍ وَثَوْبٍ وَغَيْرِهَا مِنَ الطَّاهِرَاتِ:
48. باب: نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1499
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ، دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: " قُومُوا فَأُصَلِّيَ لَكُمْ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا، قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کی نانی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکھانے پر بلایا جو انھوں نے تیار کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے (کچھ) تناول کیا، پھر فرمایا: کھڑے ہو جاؤ میں تمھاری (برکت کی) خاطر نماز پڑھوں۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں کھڑا ہوا اور اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو لمبا عرصہ استعمال ہونےکی وجہ سے کالی ہو چکی تھی، میں نے (اسےصاف کرنے کےلیے) اس پر پانی بہایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے، میں اور (وہاں موجود ایک) یتیم بچے نے آپ کے پیچھے صف بنائی، بوڑھی خاتون ہمارے پیچھے (کھڑی) ہوگئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے (حصول برکت کے) لیے دو رکعت نماز پڑھی، پھر تشریف لے گئے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی دادی ملکیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے لیے تیار کردہ کھانے کے لیے بلایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا پھر فرمایا: اٹھو! میں نماز پڑھا دوں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں تو میں اپنی ایک چٹائی کی طرف گیا جو کثرت استعمال سے سیاہ ہو چکی تھی، اس کو پانی سے دھویا، پھر اس چٹائی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور میں نے ایک یتیم بچے کا ساتھ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنا لی اور بڑھیا ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر تشریف لے گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 658
حدیث نمبر: 1500
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ شَيْبَانُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، فَرُبَّمَا تَحْضُرُ الصَّلَاةُ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ، فَيُكْنَسُ، ثُمَّ يُنْضَحُ، ثُمَّ يَؤُمُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَقُومُ خَلْفَهُ، فَيُصَلِّي بِنَا، وَكَانَ بِسَاطُهُمْ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ ".
ابو التیاح نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اخلاق کے مالک تھے۔ بسا اوقات آپ ہمارے گھر میں ہوتے اور نماز کا وقت ہو جاتا، پھر آپ اس چٹائی کے بارے میں حکم دیتے جو آپ کے نیچے ہوتی، اسے جھاڑا جاتا، پھر اس پر پانی چھڑکا جاتا، پھر آپ امامت فرماتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔ کہا: ان کی چٹائی کجھور کے پتوں کی ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے اعلیٰ و عمدہ اخلاق سے متصف تھے، بسا اوقات آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف فرما ہوتے اور (نفلی) نماز کا وقت ہو جاتا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم جس چٹائی پر بیٹھے ہوتے اس کو صاف کرنے کا حکم دیتے، پھر اس کو دھویا جاتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت کرواتے، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو جاتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھا دیتے اور ان کا بچھونا (چٹائی) کھجور کے پتوں کا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 659
حدیث نمبر: 1501
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَ: " قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ، فَصَلَّى بِنَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِثَابِتٍ: أَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ؟ قَالَ: جَعَلَهُ عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے وہاں میرے، میری والدہ اور میری خالہ ام حرام کے سوا کوئی نہ تھا، آپ نے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ میں تمھیں نماز پڑھا دوں۔ٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗ’ (فرض) نماز کے وقت کے بغیر، آپ نے ہمیں نماز پڑھائی۔ایک آدمی نے ثابت سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی کس جانب کھڑا کیا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے دائیں ہاتھ کھڑا کیا تھا۔پھر آپ نے ہمارے، سب گھر والوں کے لئے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں کی دعا فرمائی، اس کے بعد میری ماں کہنے لگی: اللہ کے رسول! (یہ) آپ کا چھوٹا سا خدمت گزار ہے، اللہ سے اس کے لئے (خصوصی) دعا کریں۔ کہا: آپ نے میرے لئےہر بھلائی کی دعا کی اور میرے لئے آپ نے جو دعا کی اس کے آخر میں یہ تھا، آپ نے فرمایا: اے اللہ!اس کا مال اور اس کی اولاد زیادہ کر اور اس کے لئے ان میں برکت ڈال دے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور (گھر میں) صرف میں اور میری والدہ اور میری خالہ ام حرام موجود تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھو، میں تمہیں نماز پڑھا دوں، حالانکہ یہ کسی (فرض) نماز کا وقت نہ تھا، ایک آدمی نے (انس کے شاگرد) ثابت سے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو کہاں کھڑا کیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو اپنے دائیں کھڑا کیا تھا، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے یعنی ہمارے گھرانے کے لیے دنیا اور آخرت کی ہر قسم کی بھلائی کی دعا فرمائی تو میری ماں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چھوٹا اور پیارا خادم (انس) اس کے حق میں دعا فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ہر قسم کی خیر کی دعا فرمائی اور میرے لیے دعا کرتے ہوئے آخر میں دعا کی: اے اللہ! اس کو مال اور اولاد کثرت سے عنایت فرما اور اس میں کے لیے برکت ودیعت فرما۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 660
حدیث نمبر: 1502
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، سَمِعَ مُوسَى بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى بِهِ، وَبِأُمِّهِ، أَوْ خَالَتِهِ، قَالَ: فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَأَقَامَ الْمَرْأَةَ خَلْفَنَا ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے عبداللہ بن مختار سے حدیث سنائی، انھوں نے موسیٰ بن انس سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اور ان کی والدہ یا ان کی خالہ کو نماز پڑھائی، کہا: آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب اور عورت کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی والدہ اور اس کی خالہ کو نماز پڑھائی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا اور عورتوں کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 660
حدیث نمبر: 1503
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
محمد بن جعفر اور عبدالرحمان بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یہی حریث بیان کی
امام مسلم نے مذکورہ بالا روایت دوسرے اساتذہ کے واسطے سے بھی بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 660
حدیث نمبر: 1504
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ كِلَاهُمَا، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَةٍ ".
عبداللہ بن شداد سے روایت ہے، کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی، فرمایا: ٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور اکثر ایسا ہوتا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کا کپڑا مجھے لگتا اور آپ (کھجور کے پتوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی) ایک جائے نماز پر نماز پڑھتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور بعض اوقات سجدہ کرتے وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے لگ جاتا تھا اور آپ بوریئے (چھوٹی چٹائی) پر نماز پڑھتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 513
حدیث نمبر: 1505
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَوَجَدَهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ يَسْجُدُ عَلَيْهِ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: ہمیں حضرت ابو سعید خرری رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ ایک چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں، اسی پر سجدہ کر رہے ہیں۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپصلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اس پر سجدہ کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 661