الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
50. باب فَضْلِ كَثْرَةِ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ:
50. باب: مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1513
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ، أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى، فَأَبْعَدُهُمْ، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّيهَا، ثُمَّ يَنَامُ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ.
عبداللہ بن براداشعری اور ابو کریب دونوں نے کہا: ہم سے ابو اسامہ نے برید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابوبردہ سے اور انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں سب سے زیادہ ثواب اس کا ہے جو اس کے لیے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔پھر (اس کے بعد) جو ان میں سے سب سے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔ اور جوآدمی نماز کا انتظار کرتا ہے تاکہ اسے امام کے ساتھ ادا کرے، اجر میں اس سے بہت بڑھ کر ہے جو نماز پڑھتا ہے، پھر سو جاتا ہے۔ ابو کریب کی روایت میں ہے: یہاں تک کہ وہ اسے امام کے ساتھ جماعت میں ادا کرے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کا سب لوگوں سے زیادہ ثواب اس نمازی کو ملتا ہے جو اس کے لیے سب سے دور چل کر آتا ہے، اس کے بعد جو اس کے بعد دور سے چل کر آتا ہے اور جو آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے نماز کا انتظار کرتا ہے، اس کو اس سے زیادہ ثواب ملتا ہے، جو نماز پڑھ کر سو جاتا ہے۔ ابو کریب کی روایت میں مَعَ الإِمَام کے بعد فِي جَمَاعَة کے الفاظ ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 662
حدیث نمبر: 1514
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ، لَا أَعْلَمُ رَجُلًا أَبْعَدَ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْهُ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ صَلَاةٌ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَوْ قُلْتُ لَهُ: لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الظَّلْمَاءِ، وَفِي الرَّمْضَاءِ؟ قَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي إِلَى جَنْبِ الْمَسْجِدِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ يُكْتَبَ لِي مَمْشَايَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَرُجُوعِي، إِذَا رَجَعْتُ إِلَى أَهْلِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ جَمَعَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ كُلَّهُ ".
عبثر نے ہمیں خبر دی، انھوں نے سلیمان تیمی سے، انھوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک آدمی تھا، میرے علم میں کوئی اور آدمی اس کی نسبت مسجد سے زیادہ فاصلے پر نہیں رہتا تھا اور اس کی کوئی نماز نہیں چوکتی تھی، اس سے کہا گیا-یا میں نے (اس سے) کہا-: اگر آپ گدھا خرید لیں کہ (رات کی) تاریکی اور (دوپہر کی) گرمی میں آپ اس پر سوار ہو جایا کریں۔ اس نے جواب دیا: مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے پڑوس میں ہو، میں چاہتا ہوں میرا مسجد تک چل کر جانا اور جب میں گھر والوں کی طرف لوٹوں تو میرا لٹنا میرے لئے لکھا جائے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمھارے لئے اکٹھا کر دیا ہے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی تھا، میرے علم میں مسجد سے اس سے زیادہ کسی کا فاصلہ نہ تھا۔ اور اس کی کوئی نماز (باجماعت) قضاء نہیں ہوتی تھی تو اسے کسی نے کہا یا میں نے کہا: اے کاش آپ تاریکی اور گرمی میں آسانی کے لیے گدھا خرید لیں تو اس نے کہا: مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے پڑوس میں ہو، میں چاہتا ہوں میرا مسجد تک چل کر جانا اور جب میں گھر لوٹوں تو میرا لوٹنا لکھا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے جمع کر دیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 663
حدیث نمبر: 1515
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ. ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ التَّيْمِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِهِ.
عتمر بن سلیمان اور جریر دونوں نے تیمی سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق روایت کی۔
امام صاحب ایک دوسری سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 663
حدیث نمبر: 1516
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْنَا لَهُ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا فُلَانُ، لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ مِنَ الرَّمْضَاءِ، وَيَقِيكَ مِنْ هَوَامِّ الأَرْضِ، قَالَ: أَمَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا، حَتَّى أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَذَكَرَ لَهُ: أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الأَجْرَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ ".
عباد بن عباد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں عاصم نے ابو عثمان سے حدیث سنائی، کہا: انصار میں ایک آدمی تھا، اس کا گھر، مدینہ میں سب سے دور (واقع) تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں پڑھنے سے چوکتی نہیں تھی، ہم نے اس کے لئے ہمدردی محسوس کی تو میں نے اسے کہا: جناب! اگر آپ ایک گدھا خرید لیں جو آپ کو گرمی اور زمین کے (زہریلے) کیڑوں سے بچائے (تو کتنا اچھا ہو!) اس نے کہا: مکر اللہ کی قسم! جھے یہ نہیں کہ میرا گھر (خیمے کی طرح) کنابوں کے ذریعے سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے بندھا ہوا ہو۔ مجھے اس کی یہ بات بہت گراں گزری حتی کہ میں اسی کیقیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس بات کی خبر دی۔ آپ نے اسے بلوایا تو اس نے آپ کو بھی وہی جواب دیا اور آپ کو بتایا کہ وہ آنے جانے پر اجر کی امید رکھتا ہے۔ تو نبی رضی اللہ عنہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھیں یقینا وہی اجر ملے گا جسے تم حاصل کرنا چاہتے ہو۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک انصاری آدمی تھا، اس کا گھر مدینہ میں سب سے زیادہ دور گھر تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں پڑھنے سے نہیں رہتی تھی، ہم نے اس کے لیے درد محسوس کیا (اس کی تکلیف کا ہمیں احساس ہوا) تو میں نے اسے کہا، اے فلاں! اے کاش، آپ ایک گدھا خرید لیں، جو آپ کو گرمی اور زمین کے زہریلے کیڑوں سے بچائے، اس نے کہا، ہاں، اللہ کی قسم! مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرا گھر طنابوں (رسیوں) کے ذریعہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے بندھا ہوا ہوتا تو مجھے اس کی یہ بات بہت ناگوار محسوس ہوئی حتیٰ کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر آپ کو اس کی خبر دی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس قسم کا جواب دیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، میں اپنے آنے جانے پر ثواب کی امید رکھتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے وہ اجر ملے گا، جس کی تم نے نیت کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 663
حدیث نمبر: 1517
وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح، وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَزْهَرَ الْوَاسِطِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ابن عینیہ اور وکیع نے اپنے والد کے حوالے سے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی عاصم کی مذکورہ سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 663
حدیث نمبر: 1518
وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَتْ دِيَارُنَا نَائِيَةً عَنِ الْمَسْجِدِ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَبِيعَ بُيُوتَنَا، فَنَقْتَرِبَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ لَكُمْ بِكُلِّ خَطْوَةٍ دَرَجَةً ".
ابوزبیر نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: ہمارے گھر مسجد سے دور واقع تھے، ہم نے چاہا کہ ہم اپنے گھروں کو فروخت کر کے مسجد کے قریب آجائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روک دیا اور فرمایا: تمھارے لئے ہر قدم کے بدلے میں ایک درجہ ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے گھر مسجد سے دور واقع تھے تو ہم نے چاہا، ہم اپنے گھروں کو فروخت کر کے مسجد کے قریب گھر خرید لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا اور فرمایا: تمہیں ہر قدم کے بدلے میں ایک درجہ ملے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 664
حدیث نمبر: 1519
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ، أَنْ يَنْتَقِلُوا إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَرَدْنَا ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا بَنِي سَلِمَةَ، " دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ، دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ ".
جریری نے ابونضرہ سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی) مسجد کے ارد گرد کی جگہیں خالی ہوئیں تو (ان کے قبیلے) بنو سلمہ کے لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ان سے کہا: مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو۔ انھوں نے عرض کی: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! ہم یہی چاہتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں، (پھر فرمایا:) اپنے گھروں ہی میں رہو، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، مسجد کے گرد کچھ جگہیں خالی ہوئیں تو بنو سلمہ کے لوگوں نے چاہا مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کا پتہ چل گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: مجھے اطلاع ملی ہے تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو۔ انہوں نے عرض کیا، جی ہاں! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نے اس کا ارادہ کیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمہارے نقش قدم لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروں میں ہی رہو، تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 665
حدیث نمبر: 1520
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ كَهْمَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ، أَنْ يَتَحَوَّلُوا إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَالْبِقَاعُ خَالِيَةٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا بَنِي سَلِمَةَ، دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ "، فَقَالُوا: مَا كَانَ يَسُرُّنَا أَنَّا كُنَّا تَحَوَّلْنَا.
کہمس نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، کہا: اور (مسجد کے قریب) جگہیں (بھی) خالی تھیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا: اے بنو سلمہ!اپنے گھروں میں رہو، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔ تو انھوں نے کہا: (اس کے بعد) ہمیں یہ بات اچھی (بھی) نہ لگتی کہ ہم منتقل ہو چکے ہو تے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو سلمہ کے لوگوں نے مسجد کے قریب آ جانے کا ارادہ کیا، کیونکہ مسجد قریب جگہیں خالی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر مل گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمہارے نقش قدم لکھے جاتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا، ہمیں پسند نہیں ہے کہ ہم منتقل ہو چکے ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 665