الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
53. باب مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ:
53. باب: امامت کا مستحق کون ہے؟
حدیث نمبر: 1529
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ، وَأَحَقُّهُمْ بِالإِمَامَةِ، أَقْرَؤُهُمْ ".
ابوعوانہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (نماز پڑھنے والے) تین ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرائے اور ان میں سے امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں سے زیادہ (قرآن) پڑھا ہو۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین نمازی ہوں تو ان میں سے ایک امام بنے اور ان میں امامت کا حقدار وہ ہے جو قرآن مجید کی خوب تلاوت کرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 672
حدیث نمبر: 1530
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ، سعید بن ابی عروبہ اور معاذ (بن ہشام) نے اپنے والد کے واسطے سے، سب نے قتادہ سے اپنے اپنے شاگردوں کی اسی سند کے ساتھ اس کے مانند روایت بیان کی۔
امام مسلم نے دوسرے اساتذہ سے بھی قتادہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 672
حدیث نمبر: 1531
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ . ح، وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ جَمِيعًا، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
قتادہ کے بجائے) جریدی نے ابو نضرہ سے، انھوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
امام مسلم نے اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 672
حدیث نمبر: 1532
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً، فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً، فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا، وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ "، قَالَ الأَشَجُّ فِي رِوَايَتِهِ: مَكَانَ سِلْمًا، سِنًّا،
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوسعید اشج نے ابو خالد احمر سے، انھوں نے اوس بن ضمعج سے اور انھوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے والا ہو، اگر پڑھنے میں برابر ہو ں تو وہ جو ان میں سے سنت کا زیادہ عالم ہو، اگر وہ سنت (کے علم) میں بھی برابر ہوں تو وہ جس نے ان سب کی نسبت پہلے ہجرت کی ہو، اگر وہ ہجرت میں برابر ہوں تو وہ جو اسلام قبول کرنے میں سبقت رکھتا ہو۔ کوئی انسان وہاں دوسرے انسان کی امامت نہ کرے جہاں اس (دوسرے) کا اختیار ہو اور اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر اس کی اجازت کے بغیر کوئی نہ بیٹھے۔ (ابوسعید) اشج نے اپنی روایت میں اسلام قبول کرنے میں (سبقت) کے بجائے عمر میں (سبقت) رکھتا ہے
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو ان میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھنے والا ہو اور اگر اس میں یکساں ہوں تو ان میں جو سب سے زیادہ سنت کا علم رکھتا ہو، پس اگر سنت میں بھی سب برابر ہوں تو وہ جس نے سب سے پہلے ہجرت کی ہو اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو وہ امامت کروائے سب سے پہلے مسلمان ہوا ہو اور کوئی آدمی دوسرے آدمی کے اقتدار کی جگہ میں امامت نہ کرائے اور نہ ہی اس کے گھر میں، اس کی اجازت کے بغیر اس کی مخصوص جگہ پر بیٹھے۔ اشج نے اپنی روایت میں سِنًّا کہا یعنی عمر میں زیادہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 673
حدیث نمبر: 1533
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنَا الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ابو معاویہ، جریر، ابن فضیل اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی مانند روایت بیان کی ہے
امام مسلم نے اپنے بہت سے دوسرے اساتذہ سے بھی مذکورہ بالا روایت کو بیان کیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 673
حدیث نمبر: 1534
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً، فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا تَؤُمَّنَّ الرَّجُلَ فِي أَهْلِهِ، وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا تَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ أَوْ بِإِذْنِهِ ".
شعبہ نے اسماعیل بن رجاء سے روایت کی، کہا: میں نے اوس بن ضمعج سے سنا، کہتے تھے: میں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا: قوم کی امامت وہ کرے جو اللہ کی کتاب کو زیادہ پڑھنے والا اور پڑھنے میں دوسروں سے زیادہ قدیم ہو، اگر ان سب کا پڑھنا ایک سا ہو تو وہ امامت کرے جو ہجرت میں قدیم تر ہو، اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرے جو ان سب سے عمر میں بڑا ہو اور تم کسی شخص کے گھر اور اس کے دائرہ اختیار میں اس کے امام نہ ہی اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر بیٹھو، ہاں اس صورت میں کہ وہ تمھیں (اس بات کی) اجازت دے-یا (فرمایا:) اس کی اجازت سے۔
ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں سب سے زیادہ کتاب اللہ تعالیٰ کا پڑھنے والا ہو اور قرأت میں سب سے آگے ہو اگر وہ قرأت میں برابر ہوں تو ان کا امام وہ شخص بنے جو ہجرت میں سب سے آگے ہو، اگر ہجرت میں مساوی ہوں تو ان کی امامت وہ شخص کرے جو ان میں عمر میں بڑا ہو۔ اور کسی آدمی کی اس کے گھر میں اور اس کے اقتدار میں امامت نہ کرو اور نہ اس کے گھر میں اس کی عزت و تکریم کی جگہ پر بیٹھو، اِلَّا یہ کہ وہ تمہیں اجازت دے دے یا اس کی اجازت سے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 673
حدیث نمبر: 1535
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَحِيمًا، رَقِيقًا، فَظَنَّ أَنَّا، قَدِ اشْتَقْنَا أَهْلَنَا، فَسَأَلَنَا عَنْ مَنْ تَرَكْنَا مِنْ أَهْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ: " ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَمُرُوهُمْ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ ".
اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہم سے ایوب نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے، ہم نے آپ کے پاس بیس راتیں قیام کیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہت مہربان اور نرم دل تھے، آپ نے خیال فرمایا کہ ہمیں گھر والوں کے پاس جانے کا اشتیاق ہو گا، آپ نے ہم سے ہمارے ان گھر والوں کے بارے میں سوال کیا جنھیں ہم چھوڑ آئے تھے، ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ، انھی کے درمیان رہو، انھیں تعلیم دو اور انھیں (اچھائی پر چلنے کا) حکم دو، چنانچہ جب نماز کا وقت آئے تو ایک آدمی تم سب کے لئے اذان کہے، پھر تم میں سے (جو عمر میں) سب سے بڑا ہو وہ تمھاری امامت کرے۔
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ہم عمر نوجوان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیس دن ٹھہرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت مہربان اور نرم دل تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا کہ ہم اپنے گھر والوں کو چاہنے لگے ہیں، یعنی ہم گھر جانا چاہتے ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا، ہم کن گھر والوں کو چھوڑ کر آئے ہیں؟ تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے خاندان کے پاس لوٹ جاؤ اور انہیں میں ٹھہرو، انہیں تعلیم دو اور انہیں حکم دو جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک اذان کہے پھر تم میں سے جو بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 674
حدیث نمبر: 1536
وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی۔
امام مسلم نے یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 674
حدیث نمبر: 1537
وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ أَبُو سُلَيْمَانَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ فِي نَاسٍ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، وَاقْتَصَّا جَمِيعًا الْحَدِيثَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
اور یہی حدیث ہمیں ابن ابی عمر نے سنائی، کہا: عبدالوہاب نے بھی ایوب سے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھ سے ابو قلابہ نے بیان کیا، کہا: ہمیں ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں کچھ لوگوں (کی معیت) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، ہم تقریبا ہم عمر نوجوان تھے......آگے دونوں (حماد اور عبدالوہاب) نے ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ عبدالوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے، انھوں نے ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں اور میرا ساتھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، جب ہم نے آپ کے ہاں سے واپسی کا ارادہ کیا تو آپ نے ہم سے فرمایا: جب نماز (کا وقت) آئے تو اذان کہو، پھر اقامت کہو اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ تمھاری امامت کر لے۔
حضرت ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم لوگ تقریباً ہم عمر نوجوان تھے، پھر مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 674
حدیث نمبر: 1538
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَمَّا أَرَدْنَا الإِقْفَالَ مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ لَنَا: " إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَأَذِّنَا، ثُمَّ أَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا ".
عبدالوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے، انھوں نے ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں اور میرا ساتھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، جب ہم نے آپ کے ہاں سے واپسی کا ارادہ کیا تو آپ نے ہم سے فرمایا: جب نماز (کا وقت) آئے تو اذان کہو، پھر اقامت کہو اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ تمھاری امامت کر لے۔
حضرت مالک بن حویرث ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرا دوست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئےتو جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے واپس جانے کا ارادہ کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: جب نماز کا وقت ہوجائے تو اذان کا انتظام کرنا، پھر اقامت کہنا اور جو تم میں سے بڑا ہے وہ امامت کرائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 674
حدیث نمبر: 1539
وحَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، قَالَ الْحَذَّاءُ وَكَانَا مُتَقَارِبَيْنِ فِي الْقِرَاءَةِ.
حفص بن غیاث نے خالد حذاء سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور (اپنی روایت میں) یہ اضافہ کیا کہ حذاء نے کہا: دونوں قراءت میں ایک جیسے تھے۔
امام مسلم ایک دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں جس کے آخر میں ہے۔ خالد حذاء نے کہا، یہ دونوں قرأت میں برابر تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 674