الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
1. باب صَلاَةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا:
1. باب: مسافر کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1570
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ، وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ ".
صالح بن کیسان نے عروہ بن زبیر سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا، سفر اور حضر (مقیم ہونے کی حالت) میں نماز دو دور رکعت فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (پہلی حالت پر) قائم رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کردیا گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ سفر اور حضر (اقامت) میں نماز دو دو رکعت فرض کی گئی تھی، پھر سفر میں نماز پہلی حالت پر برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 685
حدیث نمبر: 1571
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا فِي الْحَضَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الأُولَى ".
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا، مجھے عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب اللہ تعالیٰ نےنماز فرض کی تو وہ دو رکعت فرض کی، پھر حضر کی صورت میں اسے مکمل کردیا اور سفر کی نماز کو پہلے فریضے پر قائم رکھاگیا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے نماز فرض کی تو اسے دو رکعت فرض قرار دیا۔ پھر حضر کی صورت میں اسے پورا کر دیا اور سفر میں نماز کو پہلی فرضیت پر قائم رکھا گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 685
حدیث نمبر: 1572
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ الصَّلَاةَ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَالُ عَائِشَةَ، تُتِمُّ فِي السَّفَرِ، قَالَ: إِنَّهَا تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ.
ابن عینیہ نے زہری سے انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابتدا میں نماز دو رکعت فرض کی گئی، پھر سفر کی نماز، (اسی حالت میں) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز مکمل کردی گئی۔ امام زہری نے کہا: میں نے عروہ سے پوچھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا موقف کیا ہے۔وہ سفر میں پوری نماز (کیوں) پڑھتی تھیں؟انھوں نے کہا: انھوں نے اس کا ایک مفہوم لے لیا ہے جس طرح عثمان رضی اللہ عنہ نے لیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آغاز میں نماز دو رکعت فرض کی گئی۔ پھر سفر کی نماز برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز پوری کر دی گئی۔ امام زہری کہتے ہیں میں نے عروہ سے پوچھا۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سفر میں نماز پوری کیوں پڑھتی ہیں؟ اس نے کہا: عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح وہ بھی تأویل کرتی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 685
حدیث نمبر: 1573
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ " فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ، فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: صَدَقَةٌ، تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ ".
عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے، انھوں نے ابن ابی عمار سے، انھوں نے عبداللہ بن بابیہ سے اور انھوں نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عرض کی (کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) "اگر تمھیں خوف ہو کہ کافر تمھیں فتنے میں ڈال دیں گے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم نماز قصر کرلو"اب تو لوگ امن میں ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں؟تو انھوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہو ا تھا جس پر تمھیں تعجب ہوا ہے۔تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوا ل کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (یہ) صدقہ (رعایت) ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے اس لئے تم اس کا صدقہ قبول کرو۔"
حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اگر تمہیں کافروں کی طرف سے فتنہ کا اندیشہ ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ نماز میں قصر کرلو (النساء: ۱۰۱)- اب لوگ تو بے خوف ہو گئے ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں) تو انہوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا، جس پر تم تعجب کر رہے ہو تو میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے تو اس کے صدقہ کو قبول کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 686
حدیث نمبر: 1574
یحییٰ نے ابن جریج سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا! میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عرض کی۔۔۔ (بقیہ روایت) ابن ادریس کی حدیث کی طرح ہے۔
حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا تو انہوں نے مذکورہ بالا جواب دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 686
حدیث نمبر: 1575
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً ".
ابو عوانہ نے بکیر بن اخنس سے، انھوں نے مجاہد سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نماز فرض کی، حضر (جب مقیم ہوں) میں چار رکعتیں، سفر میں دو رکعتیں اور خوف (جنگ) میں (امام کے ساتھ) ایک رکعت (پھر اس کی امامت کے بغیر ایک رکعت)۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے اس کی زبان سے حضر میں چار، سفر میں دو اور خوف (جنگ) میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 687
حدیث نمبر: 1576
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ فَرَضَ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى الْمُسَافِرِ رَكْعَتَيْنِ، وَعَلَى الْمُقِيمِ أَرْبَعًا، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً ".
ایوب بن عائد طائی نے بکیر بن اخنس سے، انھوں نے م مجاہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا!بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نماز فرض کی، مسافر پردو رکعتیں، مقیم پر چار اور (جنگ کے) خوف کے عالم میں (امام کی اقتداء میں) ایک رکعت (اور اقتدا کے بغیر ایک رکعت)۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر مسافر پر دو رکعتیں، مقیم پر چار اور جنگ میں ایک رکعت فرص کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 687
حدیث نمبر: 1577
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، " كَيْفَ أُصَلِّي إِذَا كُنْتُ بِمَكَّةَ، إِذَا لَمْ أُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ؟ فَقَالَ: " رَكْعَتَيْنِ سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ موسیٰ بن سلمہ ہذلی (بصری) سے حدیث بیان کررہے تھے۔کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جب میں مکہ میں ہوں اور امام کے ساتھ نماز نہ پڑھوں تو پھر کیسے نماز پڑھوں؟تو انھوں نے جواب دیا: دو رکعتیں، (یہی) ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
موسیٰ بن سلمہ ہذلی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا جب میں مکہ میں ہوں اور امام کے ساتھ نماز نہ پڑھوں تو پھر کیسے نماز پڑھوں؟ تو انہوں نے جواب دیا۔ ابوالقاسمصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت دو رکعت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 688
حدیث نمبر: 1578
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
(شعبہ کی بجائے) سعید بن ابی عروبہ اور معاذ بن ہشام نے اپنے والد کے واسطے سے قتادہ سے، اسی مذکورہ سند کےساتھ اسی طرح (حدیث بیان کی)۔
امام صاحب نے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا سند سے دوسرے اساتذہ سے بھی اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 688
حدیث نمبر: 1579
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، قَالَ: فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ نَحْوَ حَيْثُ صَلَّى، فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي، " إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ "، وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
عیسیٰ بن حضص بن عاصم بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے والد (حفص) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کیا، انھوں نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعتیں پڑھائی، پھر وہ اور ہم آگے بڑھے اور اپنی قیام گاہ پر آئے اور بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔پھر اچانک ان کی توجہ اس طرف ہوئی جہاں انھوں نے نماز پڑھی تھی، انھوں نے (وہاں) لوگوں کو قیام کی حالت میں دیکھاانھوں نےپوچھا، یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟میں نے کہا: سنتیں پڑھ رہے ہیں۔انھوں نے کہا: اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز (بھی) پوری کرتا (قصر نہ کرتا) بھتیجے!میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا آپ نے دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اور میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ہمرا ہ رہا انھوں نے بھی دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا، اور میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رہا، انھوں نے بھی دورکعت نما ز سے زائد نہ پڑھی۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا۔پھر میں عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زائد رکعتیں نہیں پڑھیں، یہا ں تک کہ اللہ نے انھیں بلا لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "بے شک تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔"
حفص بن عاصم بیان کرتے ہیں کہ میں نے مکہ کے راستہ میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ سفر کیا۔ انہوں نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، پھر وہ اور ہم اپنی قیام گاہ کی طرف بڑھے اور ہم ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ اچانک انہوں نے اس جگہ کی طرف نظر دوڑائی جہاں انہوں نے نماز پڑھائی تھی تو لوگوں کو دیکھا کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں تو انہوں نے پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز پوری پڑھتا (قصر نہ کرتا) اے میرے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت سے زائد نماز نہیں پڑھی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کر لی اور میں ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زائد نماز نہیں پڑھی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں قبضہ میں لے لیا اور میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ رہا تو تو انہوں نے دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دی اور میں عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہ پڑھیں یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے وفات پا گئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں
ترقیم فوادعبدالباقی: 689
حدیث نمبر: 1580
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ يَعُودُنِي، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ السُّبْحَةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ " صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمَا رَأَيْتُهُ يُسَبِّحُ، وَلَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ "، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
عمر بن محمد نے حفص بن عاصم سے روایت کی، کہا: میں بیمار ہواتو (عبداللہ) بن عمر رضی اللہ عنہ میر عیادت کرنے آئےکہا: میں نے ان سے سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔انھوں نے کہا: میں سفر کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا رہا ہوں۔میں نے دیکھا کہ آپ سنتیں پڑھتے ہوں، اور اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ہی پوری پڑھتا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: " بے شک تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔
حفص بن عاصم بیان کرتے ہیں، میں ایک بیماری میں مبتلا ہوا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما میری عیادت کے لیے آئے تو میں نے ان سے سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے کہا: میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہا ہوں تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ہی پوری پڑھتا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 689
حدیث نمبر: 1581
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ . ح، وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ".
ابو قلابہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھائیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 690
حدیث نمبر: 1582
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ".
محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ دونوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور آ پ کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 690
حدیث نمبر: 1583
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ، فَرَاسِخَ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کی، کہا: کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے۔مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
یحییٰ بن یزید ہنائی بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے (اس کے بارے میں شعبہ کو شک ہے) تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 691
حدیث نمبر: 1584
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جميعا، عَنِ ابْنِ مَهْدِيٍّ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: " خَرَجْتُ مَعَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ إِلَى قَرْيَةٍ عَلَى رَأْسِ سَبْعَةَ عَشَرَ أَوْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ "، فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ صَلَّى بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ.
عبدالرحمان بن مہدی، نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے حدیث سنائی۔انہوں نے حبیب بن عبید سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے روایت کی، انھوں نے کہا: می شرجیل بن سمط (الکندی) کی معیت میں ایک بستی کو گیا جو سترہ یا اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی تو انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی، میں نے ان سے پوچھا، انھوں نے جواب دیا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھتے دیکھا ہے، تو میں نے ان (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا، انھوں نے جواب دیا: میں اسی طرح کرتا ہوں جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
جبیر بن نفیر بیان کرتے ہیں کہ میں شرحبیل بن سمط کی معیت میں ایک بستی میں گیا جو سترہ یا اٹھارہ میل کے فاصہ پر تھی تو انہوں نے نماز دو رکعت ادا کی تو میں نے ان سے پوچھا، انہوں نے جواب دیا۔ میں نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھتے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا۔ انہوں نے جواب دیا: میں ویسے ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 692
حدیث نمبر: 1585
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ السِّمْطِ وَلَمْ يُسَمِّ شُرَحْبِيلَ، وَقَالَ: إِنَّهُ أَتَى أَرْضًا، يُقَالُ لَهَا: دُومِينَ مِنْ حِمْصَ، عَلَى رَأْسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور کہا: ابن سمط سے روایت ہے اور انھوں نے شرجیل کا نام لیا اور کہا: وہ حمص کی دومین نامی جگہ پر پہنچے جو اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی (اور وہاں نماز قصر پڑھی)۔
دوسری سند میں ہے کہ ابن سمط حمص کی دومین نامی ججگہ پر پہنچے، جو اٹھارہ میل کے فاصہ پر تھی (اور وہاں نماز قصر پڑھی)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 692
حدیث نمبر: 1586
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ "، حَتَّى رَجَعَ، قُلْتُ: كَمْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: عَشْرًا.
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لئے نکلے تو آپ دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھرے؟انھوں نے جواب دیا: دس دن (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ آکر خود مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفۃ مختلف مقامات پردس دن گزارے۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس مدینہ پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا: دس دن۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 693
حدیث نمبر: 1587
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ هُشَيْمٍ.
ابو عوانہ اور (اسماعیل) ابن علیہ نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے انھو ں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہشیم کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی حدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 693
حدیث نمبر: 1588
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: خَرَجْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى الْحَجِّ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
شعبہ نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے حدیث سنائی، کہا: میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم حج کے لئے مدینہ سے چلے۔۔۔پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حج کے لیے مدینہ سے چلے، پھر مذکورہ بالا روایت بیان فرمائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 693
حدیث نمبر: 1589
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنِ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَجَّ.
(سفیان) ثوری نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کے مانند حدیث وروایت کی اور (اس میں) حج کاتذکرہ نہیں کیا۔
یہی روایت ایک اور سند سے منقول ہے لیکن اس میں حج کا تذکرہ نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 693