الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
13. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ الضُّحَى وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْسَطَهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ أَوْ سِتٌّ وَالْحَثِّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا:
13. باب: نماز چاشت کے استحباب کا بیان کم از کم اس کی دورکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں اور درمیانی چار یا چھ ہیں اور ان کو ہمیشہ پڑھنے کی ترغیبیں۔
حدیث نمبر: 1660
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِه ".
سعید جزیری نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟انھوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ باہر (سفر) سے واپس آئے ہوں۔
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا، نہیں، اِلاَّ یہ کہ سفر سے واپس آئیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 717
حدیث نمبر: 1661
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ ".
کیمس بن حسن قیسی نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: نہیں الا یہ کہ سفر سے واپس آئے ہوں۔
امام صاحب دوسرے استاد کے واسطہ سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، اِلَّا یہ کہ سفر سے واپس آئیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 717
حدیث نمبر: 1662
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ، وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ، خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ، فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے کبھی ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں قیام کے دوران میں) چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا، جبکہ میں چاشت کی نماز پڑھتی ہوں۔یہ بات یقینی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کو کرنا پسند فرماتے تھے۔لیکن اس ڈر سے کہ لوگ (بھی آپ کو دیکھ کر) وہ کام کریں گےاور (ان کی د لچسپی کی بناء پر) وہ کام ان پر فرض کردیا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کام کو چھوڑ دیتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا اور میں چاشت کی نماز پڑھتی ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کو کرنا پسند فرماتے تھے، لیکن اس ڈر سے اسے نہیں کرتے تھے کہ لوگ بھی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) وہ کام کریں گے اور وہ (ان کی دلچسپی کی بنا پر) ان پر فرض قرار دے دیا جائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 718
حدیث نمبر: 1663
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ ، حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، " كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ ".
عبدالوارث نے کہا: ہمیں یزید رشک نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا، مجھے معاذہ نے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی (رکعتیں) پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا چار رکعتیں اور جس قدر زیادہ پڑھنا چاہتے (پڑھ لیتے)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے معاذہ نے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعات پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا چار رکعات اور جس قدر زیادہ پڑھنا چاہتے پڑھ لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 719
حدیث نمبر: 1664
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: يَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ.
شعبہ نے یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور یزید نے (ماشاء کے بجائے) ماشاء اللہ (جتنی اللہ چاہتا) کہا۔
مصنف نے یہی روایت دوسری سند سے بیان کی ہے، اس میں مَاشَاءَ کی بجائے مَاشَاءَ اللّٰھُ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 719
حدیث نمبر: 1665
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ حَدَّثَتْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الضُّحَى أَرْبَعًا، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ ".
سعید نے کہا: قتادہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہ معاذہ عدویہ نے ان (حدیث سننے والوں) کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ جس قدر چاہتا زیادہ (بھی) پڑھ لیتے۔
ایک اور سند ہے کہ معاذہ عدویہ نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعات پڑھتے تھے جس قدر اللہ تعالیٰ زیادہ چاہتا پڑھ لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 719
حدیث نمبر: 1666
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
معاذ بن ہشام نے روایت کی، کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے اسی سند کےساتھ یہی حدیث بیان کی۔
ایک اور سند سے یہی روایت بیان کی گئی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 719
حدیث نمبر: 1667
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، إِلَّا أُمُّ هَانِئٍ ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَصَلَّى ثَمَانِي رَكَعَاتٍ، مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَهُ: قَطُّ.
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔انھوں نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تشریف لائے اور آپ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپ کو کبھی اس سے ہلکی نمازپڑھتے نہیں دیکھا، ہاں آپ رکوع اور سجود مکمل طریقے سے کررہے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایات میں قط (کبھی) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
عبد الرحمٰن بن ابی یعلیٰ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔ ام ہانی نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر تشریف لائے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات پڑھیں۔ میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس سے ہلکی یا خفیف نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ ہاں آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود مکمل طریقہ سے کرتے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایت میں قَطُّ کا لفظ بیان نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 336
حدیث نمبر: 1668
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَى أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يُخْبِرُنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُحَدِّثُنِي ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْنِي، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ، أَمْ رُكُوعُهُ، أَمْ سُجُودُهُ، كُلُّ ذَلِكَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ "، قَالَتْ: فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ، وَلَا بَعْدُ، قَالَ الْمُرَادِيُّ: عَنْ يُونُسَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَخْبَرَنِي.
حرملہ بن یحیٰٰ اور محمد بن سلمہ مرادی دونوں نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن حارث کے بیٹے نے حدیث سنائی کہ ان کے والد عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا: میں نے (سب سے) پوچھا اور میری یہ شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایک شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے۔مجھے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔انھوں نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد تشریف لائے، ایک کپڑا لا کر آپ کو پردہ مہیا کیاگیا، آپ نے غسل فرمایا، پھر آپ کھڑ اہوئے اور آٹھ رکعتیں پڑھیں۔میں نہیں جانتی کہ ان میں آپ کا قیام (نسبتاً) زیادہ لمبا تھا یا آپ کا رکوع یا آپ کا سجود یہ سب (ارکان) قریب قریب تھے اور انھوں نے (ام ہانی رضی اللہ عنہا) نے بتایا، میں نے ا س سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو۔ (محمد بن مسلمہ) مرادی نے اپنی روایت میں "یونس سے روایت ہے" کہا۔"مجھے یونس نے خبر دی" نہیں کہا۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں میں نے پوچھا اور میری یہ آرزو اور خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو مجھے ام ہانی کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد آئے تو کپڑا لا کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ مہیا کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آٹھ رکعات پڑھیں، میں نہیں جانتی کہ ان میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کا قیام طویل تھا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ یہ سب ارکان قریب قریب تھے اور ام ہانی نے بتایا میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ راوی نے اپنی روایت میں اَخْبَرَنِیْ یونس کی جگہ عَنْ یُوْنُسُ کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 336
حدیث نمبر: 1669
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، " قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ "، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ ابْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَلِكَ ضُحًى.
ابو نضر سے روایت ہے کہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے ہوئے پایا جبکہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کو کپڑے سےچھپائے ہوئے تھیں (آگے پردہ کیا ہوا تھا) میں نے سلام عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟میں نے کہا: ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔آپ نے فرمایا: "ام ہانی کو خوش آمدید!"جب آپ نہانے سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے اور صرف ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے آٹھ رکعتیں پڑھیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرا ماں جایا بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چاہتا ہے کہ ایک ایسے آدمی کو قتل کردے جسے میں نے پناہ دے چکی ہوں۔یعنی ہبیرہ کا بیٹا، فلاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امی ہانی! جس کو تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی۔"
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے ہوئے پایا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھی۔ میں نے جا کر سلام عرض کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہوئے تو اٹھے اور آٹھ رکعات نماز پڑھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرا ماں جایا بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتا ہے جسے میں پناہ دے چکی ہوں جو فلاں ہے اور ہبیرة کا بیٹا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی جس کو تو نے پناہ دی ہم نے بھی پناہ دی ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا یہ چاشت کا وقت تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 336
حدیث نمبر: 1670
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى فِي بَيْتِهَا عَامَ الْفَتْحِ، ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ".
جعفر بن محمد ؒ کے والد محمد باقرؒ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر میں ایک کپڑے میں، جس کے دونوں جانب آپس میں مخالف جانب ڈالے گئے تھے آٹھ رکعات نماز پڑھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 336
حدیث نمبر: 1671
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنَ الضُّحَى ".
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " صبح کو تم میں سے ہر ایک شخص کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ ہوتا ہے۔پس ہر ایک تسبیح (ایک دفعہ سبحا ن اللہ کہنا) صدقہ ہے۔ ہر ایک تحمید (الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر ایک تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر ایک تکبیر (اللہ اکبر کہنا) بھی صدقہ ہے۔ (کسی کو) نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور (کسی کو) برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعتیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک جوڑ جوڑ (ہر جوڑ) پر صبح کو صدقہ ہے۔ پس ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے اور (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا بھی صدقہ ہے اور (لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے، کسی کو نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور کسی کو برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعت نماز جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 720
حدیث نمبر: 1672
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ ".
ابو تیاح نے کہا: ہمیں ابو عثمان نہدی نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے میر ےخلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھنے کی، چاشت کی دورکعتوں کی اور اس بات کی کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھوں، چاشت کی دو رکعت پڑھوں اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 721
حدیث نمبر: 1673
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ وَأَبِي شِمْرٍ الضُّبَعِيِّ قَالَا: سَمِعْنَا أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
عباس، جریری، اور ابو شمرضبعی، دونوں نے کہا: ہم نے ابو عثمان نہدی سے سنا، وہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 721
حدیث نمبر: 1674
وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي، أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِثَلَاثٍ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابو رافع الصائغ نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا، مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی تلقین فرمائی۔۔۔آگے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ابو عثمان نہدی کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
ایک اور سند میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 721
حدیث نمبر: 1675
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: " أَوْصَانِي حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، لَنْ أَدَعَهُنَّ مَا عِشْتُ، بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلَاةِ الضُّحَى، وَبِأَنْ لَا أَنَامَ حَتَّى أُوتِرَ ".
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میرےحبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی تلقین فرمائی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا ان کو کبھی ترک نہیں کروں گا، ہر ماہ تین دنوں کے روزے، چاشت کی نماز اور یہ کہ جب تک وتر نہ پڑھ لوں نہ سوؤں۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے حبیب (محبوب) صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی تلقین فرمائی ہے۔ میں زندگی بھر ان کو ترک نہیں کروں گا ہر ماہ تین روزے، چاشت کی نماز اور سونے سے پہلے وتر پڑھنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 722