الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
30. باب فَضِيلَةِ الْعَمَلِ الدَّائِمِ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ وَغَيْرِهِ:
30. باب: ہمیشگی والے عمل کی فضیلت قیام اللیل وغیرہ میں اور عبادت میں میانہ روی اختیار کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1827
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ، وَكَانَ يُحَجِّرُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ وَيَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ، فَثَابُوا ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ "، وَكَانَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا عَمِلُوا عَمَلًا أَثْبَتُوهُ.
سعید بن ابی نے ابو سلمہ (نم عبد الرحمان بن عوف) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چٹائی تھی آپ رات کو اس سے حجرہ بنا لیتے اور اس میں نماز پڑھتے تو لوگوں نے بھی آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنی شروع کر دی آپ دن کے وقت اسے بچھا لیتے تھے ایک رات لو گ کثرت کے ساتھ جمع ہو گئے تو آپ نے فرمایا: "لوگو!اتنے اعمال کی پابندی کرو جتنے اعمال کی تم میں طاقت ہے کیونکہ (اس وقت تک) اللہ تعا لیٰ (اجرو ثواب دینے سے رضی اللہ عنہ نہیں اکتاتا حتیٰ کہ تم خود اکتا جاؤ اور یقیناًاللہ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہی ہے جس پر ہمیشگی اختیار کی جا ئے چاہے وہ کمہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے جب کوئی عمل کرتے تو اسے ہمیشہ بر قرار رکھتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چٹائی تھی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کو رات کو حجرہ بنا کر اس میں نماز پڑھتے تو صحابہ کرام بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھنے لگے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم دن کو اس کو بچھا لیتے تھے، ایک رات لو گ کثرت کے ساتھ جمع ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اے لوگو! اتنے اعمال کی پابندی کرو، جتنے کی ع تمہیں قدرت حاصل ہے کیونکہ اللہ تعا لیٰ (اجرو ثواب دینے سے) نہیں اکتائے گا۔ تم ہی (عمل سے) اکتاؤ گے، اور اللہ کے نزدیک محبوب عمل وہ ہے جس پردوام اور ہمیشگی کی جا ئے، اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رویہ یہی تھا جب وہ کوئی عمل کرتے اس کو ہمیشہ بر قرار رکھتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 782
حدیث نمبر: 1828
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ ".
سعد بن ابرا ہیم سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو سلمہ سے سنا، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: اللہ تعا لیٰ کو کو ن سا عمل زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا: "جسے ہمیشہ کیا جا ئے اگر چہ کم ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس پر ہمیشگی کی جائے اگرچہ کم ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 782
حدیث نمبر: 1829
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟ قَالَتْ: لَا، " كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً "، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ.
علقمہ سے روایت ہے کہا میں نے ام المومنین!عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا اور کہا ام المومنین!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی کیفیت کیا تھی؟کیا آپ (کسی خاص عمل کے لیے) کچھ ایام مخصوص فر ما لیتے تھے؟انھوں نے فرمایا: نہیں آپ کا عمل دائمی ہو تا تھا اور تم میں سے کو ن اس قدر استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھی؟
حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نے ام المومنین!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ اے مومنوں کی امی جان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کیسے ہوتا تھا؟ کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم (عمل کے لیے) کچھ ایام مخصوص فرماتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا نہیں! آپصلی اللہ علیہ وسلم کا عمل دائمی ہو تا تھا، اور تم میں سے کس میں اس قدر استطاعت ہے جس قدر استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھی؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 783
حدیث نمبر: 1830
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ "، قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ، إِذَا عَمِلَتِ الْعَمَلَ لَزِمَتْهُ.
قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روا یت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعا لیٰ کے ہاں محبوب ترین کا م وہ ہے جس پر ہمیشہ عمل کیا جا ئے اگرچہ وہ قلیل ہو۔ (قاسم بن محمد نے) کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی عمل کرتیں تو اس کو لازم کر لیتی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ترین کام وہ ہے جس پر دوام کیا جائے، اگرچہ وہ قلیل مقدار میں ہو۔ قاسم بن محمد کہتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب کوئی عمل شروع کرتیں تو اس کی پابندی کرتیں اور اس کو لازم کر لیتیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 783