الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
36. باب نُزُولِ السَّكِينَةِ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
36. باب: قرأت قرآن کی برکت سے تسکین کا اترنا۔
حدیث نمبر: 1856
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَعِنْدَهُ فَرَسٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدُورُ وَتَدْنُو، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کررہاتھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہواگھوڑا (موجود) تھا۔تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا۔
حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کر رہا تھا اور اس کے پاس دو لمبی رسیوں میں بندھا ہوا گھوڑا کھڑا تھا، اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا اور وہ بدلی گھومنے اور قریب آنے لگی اور اس کا گھوڑا اس سے بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ماجرا سنایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سکینت تھی، جوقرآن کی قرآت کی بنا پر اتری۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 795
حدیث نمبر: 1857
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ، وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ، فَنَظَرَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی۔انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت کی۔ گھرمیں (اس وقت) ایک چوپا یہ بھی تھا۔وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا کہ جا نور کے اوپر دھندیا بدلی تھی جو اس پر چھائی ہو ئی ہے تو اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا آپ نے فرمایا: اے شخص! پڑھا کرو یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری (یا قرآن کی خاطر نازل ہو ئی۔)
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت شروع کی اور گھرمیں ایک چوپا یہ تھا، وہ بدکنے لگا اس نے دیکھا کہ جا نور کو دھندیا بدلی نے ڈھانپا ہوا ہے، اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے شخص! پڑھتے رہتے، یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری یا قرآن کی خاطر نازل ہوئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 795
حدیث نمبر: 1858
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: فَذَكَرَا نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالَا: تَنْقُزُ.
عبد الرحمٰن بن مہدی اور داؤد نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا۔۔۔آگے دونوں (عبد الرحمٰن بن مہدی اور ابوداؤد) نے سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا۔ البتہ اتنا فرق ہے کہ انھوں نے (تنفر"وہ بدکنے لگا " کے بجا ئے) تنقز (وہ اچھلنے لگا) کہا
امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے روایت بیان کی ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میںتَنْفِرُ کی بجائے تَنقُزُ ہے۔تَنْفِرُ کا معنی بدکنا ہے اور تَنقُزُ کا اچھلنا کودنا کہ وہ کودنے لگا یا اچھلنے لگا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 795
حدیث نمبر: 1859
وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَبَّابٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ بَيْنَمَا هُوَ لَيْلَةً يَقْرَأُ فِي مِرْبَدِهِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أُخْرَى فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، قَالَ أُسَيْدٌ: فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى، فَقُمْتُ إِلَيْهَا، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فَوْقَ رَأْسِي، فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، قَالَ: فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيْنَمَا أَنَا الْبَارِحَةَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ أَقْرَأُ فِي مِرْبَدِي، إِذْ جَالَتْ فَرَسِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَانْصَرَفْتُ، وَكَانَ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، خَشِيتُ أَنْ تَطَأَهُ، فَرَأَيْتُ مِثْلَ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ، عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ كَانَتْ تَسْتَمِعُ لَكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَرَاهَا النَّاسُ مَا تَسْتَتِرُ مِنْهُمْ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا۔اسید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کوئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا: میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر!پڑھتے رہتے۔"میں نے عرض کی: میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: پھر میں نے چھوڑ دیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا۔تو میں چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنےکھلیان میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا یا گھوڑی کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے، پھر وہ دوبارہ کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے وہ پھرگردش کرنے لگی، اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گی، میں اٹھ کر گھوڑی کے پاس گیا تو اچانک میرے سر پر سائبان جیسی کوئی چیز تھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ سائبان فضا میں چڑھ گیا تھا حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گیا، میں صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! اس اثنا میں کہ میں کل آدھی رات اپنے کھلیان میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میری گھوڑی چکر لگانے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔ میں نے کہا میں نےقراءت جاری رکھی، پھر وہ گھومی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔ میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے ابن حضیر پڑھتے رہتے میں نے کہا، میں ہٹ گیا، قراءت سے باز آ گیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا، میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گی تو میں نے سائبان جیسی چیز دیکھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ فضا میں چڑھنے لگی حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ فرشتے تھے، تیری قراءت سن رہے تھے، اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح ان کو دیکھ لیتے، وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 796