الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
42. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَسُورَةِ الْبَقَرَةِ:
42. باب: قرأت قرآن اور سورۂ بقرہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1874
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ، اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا، اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ، وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ "، قَالَ مُعَاوِيَةُ: بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ السَّحَرَةُ.
ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا، وہ کہتے تھے: مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: "قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحاب قرآن (حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں) کا سفارشی بن کر آئےگا۔دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں: البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی وہ ڈاریں ہوں، وہ اپنی صحبت میں (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرناباعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے۔" معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، قرآن پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔ دو روشن نورانی سورتیں البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا گویا کہ وہ پرندوں کی صف باندھے ہوئے دو قطاریں ہیں، اور اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کی طرف سے مدافعت کریں گی، سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کی تلاوت پر مواظبت اور غوروفکر کرنا باعث برکت ہے اور اس کو نظر انداز کرنا باعث حسرت ہے، اور اھلِ باطل اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ معاویہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اھلِ باطل سے ساحر یعنی جادو گر مراد ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 804
حدیث نمبر: 1875
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَكَأَنَّهُمَا فِي كِلَيْهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ مُعَاوِيَةَ: بَلَغَنِي.
یحییٰ بن حسان نے کہا: معاویہ بن سلام نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی لیکن انہوں نے دونوں جگہوں پراوکانہما (یا جیسے وہ) کی جگہ "وکانہما" (اور جیسے وہ) کہا اور معاویہ کا قول ہے کہ"مجھے یہ خبرپہنچی"ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں (اَوْكَاَنَّهُمَا) کی جگہ (وَكَأَنَّهُمَا) ہے اور معاویہ کا قول کہ بَطَلَہ کا معنی سحرہ ہے، بیان نہیں کیا گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 804
حدیث نمبر: 1876
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُؤْتَى بِالْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَهْلِهِ الَّذِينَ كَانُوا يَعْمَلُونَ بِهِ، تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَلَاثَةَ أَمْثَالٍ مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ، قَالَ: كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ بَيْنَهُمَا شَرْقٌ، أَوْ كَأَنَّهُمَا حِزْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا ".
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے ایسے لوگوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران اس کے آگے آگے ہوں گی۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو (سننے کے بعد) میں (آج تک) نہیں بھولا، آپ نے فرمایا: "جیسے وہ دو بادل ہیں یا دو کالے سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی ہے جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑنے والے پرندوں کی دو ٹولیاں ہیں، وہ ا پنے صاحب (صحبت میں رہنے والے) کی طرف سے مدافعت کریں گی۔
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فرما رہے تھے: قیامت کے دن قرآن کو اور قرآن والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران وہ پیِش پیش ہوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو (سننے کے بعد) میں (آج تک) نہیں بھولا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ وہ دو بادل ہیں یا دو سیاہ سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی اور نور ہے گویا کہ وہ دو صف باندھے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہیں، وہ ا پنے سے تعلق ورشتہ رکھنے والوں کی طرف سے وکالت کریں گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 805