الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ
نماز عیدین کے احکام و مسائل
2. باب تَرْكِ الصَّلاَةِ قَبْلَ الْعِيدِ وَبَعْدَهَا فِي الْمُصَلَّى:
2. باب: عیدگاہ میں نماز عید سے پہلے اور بعد نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
حدیث نمبر: 2057
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرَجَ يَوْمَ أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَتُلْقِي سِخَابَهَا ".
معاذ عنبری نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے عدی سے روایت کی، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ یا عید الفطر کے دن باہر نکلے اوردو رکعتیں پڑھائیں، اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔پھر عورتوں کے پاس آئے جبکہ بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صدقے کا حکم دیا تو کوئی عورت اپنی بالیاں (بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں) ڈالتی تھیں اور کوئی اپنا (لونگ وغیرہ کا خوشبودار) ہار ڈالتی تھی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ یا عید الفطر کے دن باہر نکلے اور دو رکعت پڑھائی، اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔ پھر عورتوں کے پاس آئے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتھ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، اور عورتوں کو صدقے کا حکم دیا عورتیں اپنی بالیاں، چھلے اور ہار (بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 884
حدیث نمبر: 2058
وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، جميعا، عَنْ غُنْدَرٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
محمد بن ادریس اورغندر دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اس (مذکورہ بالا حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
مصنف صاحب نے یہی حدیث ایک اور سند سے بھی بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 884