الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ
نماز عیدین کے احکام و مسائل
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
4. باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2061
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَار، تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْر: أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ".
ابو اسامہ نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو بکر میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس انصار کی دو بچیاں تھیں۔اور انصار نے جنگ بعاث میں جو اشعار ایک دوسرے کے مقابلے میں کہےتھے، انھیں گارہی تھیں۔کہا: وہ کوئی گانے والیاں نہ تھیں۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے (انھیں دیکھ کر) کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز (بلند ہورہی) ہے؟اور یہ عید کے دن ہوا تھا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو بکر!ہر قوم کے لئے ایک عید ہے اور یہ ہماری عید ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ انصار کی دو بچیوں میں سے دوبچیاں انصار نے جنگ بعاث کے وقت جو اشعار کہے تھے گا رہی تھیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں وہ کوئی باقاعدہ فنکار نہ تھیں اور گانا ان کا پیشہ نہ تھا۔ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےفرمایا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطانی ساز کی آواز؟ اور یہ عید کا دن تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو بکر! ہر قوم کے لئے ایک مسرت اور شادمانی کا دن ہے اور یہ ہمارا تہوار یا جشن مسرت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2062
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ: " وَفِيهِ جَارِيَتَانِ تَلْعَبَانِ بِدُفٍّ ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) روایت کی اور اس میں ہے دو بچیاں دف سے کھیل ہی تھیں (دف بجارہیں تھیں)
امام صاحب ایک دوسری سند سے یہی روایت لائے ہیں اور اس میں ہے کہ دوبچیاں دف بجا رہی تھیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2063
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَف رَسُولُ اللَّهِ عَنْهُ، وَقَالَ: " دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ ". وَقَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ، فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ.
عمرو نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں عروہ سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی (انھوں نے کہا) کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ منیٰ کے ایام میں میرے پاس دو بچیاں گارہی تھیں۔اور دف بجا رہی تھیں۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے، ابو بکر رضی اللہ عنہ ان دونوں کو ڈانٹا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا: "ابو بکر!انھیں چھوڑیئے کہ یہ عید کے دن ہیں۔"اور (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مجھےاپنی چادر سے چھپائے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ کھیل رہے تھے اور میں کم سن لڑکی تھی، ذرا اندازہ لگاؤ اس لڑکی کو شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین، نو عمر تھی (وہ کتنی دیر کھیل دیکھے گی؟)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ ایام منیٰ (عید کے دن) میں میرے پاس دو بچیاں گارہی تھیں۔اور دف بجا رہی تھیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے،ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کو ڈانٹا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا ہٹا کر فرمایا: ابو بکر! انھیں چھوڑیئے کیونکہ یہ خوشی کے دن ہیں۔ اورحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپصلی اللہ علیہ وسلم مجھےاپنی چادر سے چھپائے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو کھیلتا دیکھ رہی اور میں کم سن تھی، ذرا اندازہ لگاؤ اس بچی کا جو کھیل کی شوقین، کم سن اور نو عمر تھی (وہ کس قدر کھیل دیکھے گی؟)
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2064
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ لِكَيْ أَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ، ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ، فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَى اللَّهْوِ ".
یونس نے ابن شہاب سے او انھوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کی قسم!میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے چھوٹے نیزوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں کھیل (مشقین کر رہے) رہے تھے۔اور آپ مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھ سکوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی ہوں جو واپس پلٹی، اندازہ کرو ایک نو عمر لڑکی کا شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ہو (کتنی دیر تک کھڑی رہی ہوگی۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کمرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے بھالوں کے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں مشقیں کر رہے ہیں۔اور آپ مجھے اپنی چادر سے اوٹ کیے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی واپس پلٹی، تو اندازہ کرو نو عمر لڑکی جو کھیل کی شوقین ہو کتنی دیر تک کھڑی رہی ہو گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2065
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعْهُمَا "، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا، وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ: " تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ "، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: " حَسْبُكِ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاذْهَبِي ".
محمد بن عبد الرحمان نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کی، انھوں نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلندآواز سے سنارہی تھیں۔آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ (دوسری سمیت) پھیر لیا۔اس کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شیطان کی آواز؟اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: "انھیں چھوڑیئے"جب ان (ابو بکر رضی اللہ عنہ) کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔اورعید کا ایک دن تھا، کالے لوگ ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا: "دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟"میں نے کہا: جی ہاں۔آ پ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑاکرلیا، میرا رخسار آپ کے رخسار پر (لگ رہا) تھا اور آ پ فرمارہے تھے: "اے ارفدہ کے بیٹو! (اپنا مظاہرہ) جاری رکھو۔"حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی (تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارےلئے کافی ہے؟"میں نے کہا: جی ہاں۔فرمایا: "توچلی جاؤ۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلند آواز سے سنا رہی تھیں۔ آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیر لیا۔ اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے۔ تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا: شیطانی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: انھیں چھوڑیئے جب ان کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔ اورعید کا دن تھا، حبشی ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا: دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا رخسار آپ کے رخسار پر لگ رہا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے ارفدہ کے بیٹو! اپنا مظاہرہ جاری رکھو۔ حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس میں نے کہا:جی ہاں۔ فرمایا: چلی جاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2066
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُ رَأْسِي عَلَى مَنْكِبِهِ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ، حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ ".
جریر نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حبشی آکر عید کے دن مسجد میں ہتھیاروں کے ساتھ اچھل کود رہے تھے، (ہتھیاروں کا مظاہرہ کررہے تھے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، میں نے اپنا سر آپ کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل (کرتب) دیکھنے لگی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے) یہاں تک کہ میں نے خود ہی ان کے کھیل کے نظارے سے واپسی اختیار کی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عید کے دن حبشی مسجد میں اچھل کود کرنے یعنی ہتھیاروں کا مظاہرہ کرنے آئے تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور میں نے اپنا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل (کرتب) دیکھنے لگی حتی کہ میں خود ہی ان کے کھیل کے دیکھنے سے واپس پلٹ گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2067
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرَا فِي الْمَسْجِدِ.
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور محمد بن بشر دونوں نے ہشام سے اسی سندکے ساتھ (سابقہ حدیث کی طرح) روایت کی اور انھوں نےفی المسجد (مسجد میں) کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
مصنف ایک دوسری سند سے روایت لائے ہیں اس میں مسجد کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2068
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلهم، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ، قَال: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ ، أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّي أَرَاهُمْ، قَالَتْ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُمْتُ عَلَى الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ "، قَالَ عَطَاءٌ: " فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ؟ " قَالَ: وَقَالَ لِي ابْنُ عَتِيقٍ: " بَلْ حَبَشٌ ".
عطاء نے بتایا کہ مجھے عبید بن عمیر نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا: میں ان کاکھیل دیکھناچاہتی ہوں۔کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں دروازے پر کھڑی ہوکر آپ کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھنے لگی اور وہ لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ عطاء نے کہا: وہ ایرانی تھے یا حبشی۔اور کہا: مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا کہ وہ حبشی تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا: میں ان کا کھیل دیکھنا چاہتی ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور میں دروازے پر کھڑی ہو کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھ رہی تھی اور وہ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ عطاء نے کہا: وہ ایرانی تھے یا حبشی۔ اور مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا وہ حبشی تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
حدیث نمبر: 2069
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ".
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے توحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "عمر!انھیں چھوڑ دو۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اُٹھانے کے لیے جھکے تاکہ ان سنگریزوں سے انہیں ماریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اے عمر!(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) انہیں چھوڑیے۔ انہیں کچھ نہ کہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 893