الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ
بارش طلب کرنے کی نماز
4. باب التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ:
4. باب: ہوا اور بادل دیکھ کر پناہ مانگنا اور بارش دیکھ کر خوش ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2084
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا كَانَ يَوْمُ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ، عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرَّ بِهِ وَذَهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عَذَابًا سُلِّطَ عَلَى أُمَّتِي "، وَيَقُولُ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ: " رَحْمَةٌ ".
جعفر بن محمد نے عطاء بن ابی ر باح سے روایت کی انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جاسکتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب کے عالم میں) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسناشروع ہوجاتی تو آپ اس سے خوش ہوجاتے اور وہ (پہلی کیفیت) آ پ سے دور ہوجاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے (ایک بار) آپ سے (اس کا سبب) پوچھا تو آپ نے فرمایا: "میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو"اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے"رحمت ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر (خوف کی کیفیت) نمایاں ہوتی (اضطراب کی بنا پر) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسنا شروع ہوجاتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے خوش ہو جاتے اور خوف کی کیفیت آپصلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوجاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سبب پوچھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: مجھے خطرہ پیدا ہو جاتا ہے کہ میری امت پر عذاب ہی مسلط نہ کر دیا گیا ہو اور بارش کو دیکھ کر فرماتے رحمت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 899
حدیث نمبر: 2085
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ ، يُحَدِّثُنَا، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ "، قَالَتْ: وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا سورة الأحقاف آية 24 ".
ابن جریج عطاء بن ابی رباح سے حدیث بیان کرتے ہیں، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روای کی کہ انھوں نے کہا: جب تیز ہوا چلتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے: "اے اللہ!میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوا ل کرتا ہوں۔اور جو اس میں ہے اس کی اور جو کچھ اس کے زریعے بھیجا گیا ہے اس کی خیر (کا طلبگار ہوں) اور اس کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب آسمان پر بادل گھر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آ پ (اضطراب کے عالم میں) کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اس کے بعد جب بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ کیفیت) دورہوجاتی، مجھے اس کیفیت کا پتہ چل گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ!ہوسکتاہے (یہ اسی طرح ہو) جیسے قوم عاد نے (بادلوں کو دیکھ کر) کہا تھا: "جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو انھوں نے کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربرسے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب تیز ہوا چلتی تو دعا کرتے: اے اللہ!!میں تجھ سے اس کی خیر و بھلائی کا طالب ہوں۔ اور جو اس میں ہے اس کی خیر کا اور جو کچھ اس کے اس میں بھیجا گیا ہے اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بیان فرماتی ہیں جب آسمان پر بادل گرجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب اور ڈر سے) کبھی اندر آتے اور کبھی باہر نکلتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اور جب بارش ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب مجھے اس کیفیت کا پتہ چلا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!ہو سکتا ہے یہ وہی صروت ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھ کر کہا تھا: جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربارش برسائے گا۔(الأحقاف: 24)
ترقیم فوادعبدالباقی: 899
حدیث نمبر: 2086
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ، قَالَتْ: وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا، عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَى النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عَرَفْتُ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَتْ: فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا ".
سلمان بن یسار نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پوری طرح ایسا ایسےہنستا ہوانہیں دیکھاکہ میں آپ کے حلق مبارک کے اندر کا ابھرا ہواحصہ دیکھ لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکرایا کرتے تھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادل یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثرآپ کے چہرہ انور پرعیاں ہوجاتا تو (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب بادل دیکھتے ہیں تو اس اُمید پر خوش ہوجاتے ہیں کہ اس میں بارش ہوگی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ اس (بادل) دیکھتے ہیں تو میں آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی محسوس کرتی ہوں؟حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ!مجھے اس بات سے کیا چیز امن دلا سکتی ہے کہ کہیں ان میں عذاب (نہ) ہو، ایک قوم آندھی کے عذاب کا شکار ہوئی تھی اور ایک قوم نے عذاب کو (دور) سے دیکھا تو کہا: "یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پوری طرح کھل کر ہنستےنہیں دیکھا کہ میں آپ کا کوا دیکھ لوںآپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکرایا کرتے تھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادل یا آندھی (نتد و تیز ہوا) دیکھتے تو اس کا اثرآپ کے چہرہ انور پر ظاہر ہو جاتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوجاتے ہیں اسی امید پر کہ بارش ہوگی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی ہوں کہ جب بادل دیکھتے ہیں تو میں آپ کے چہرے پر ناخوشی محسوس کرتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! میں اس بات سے بے خوف نہیں ہوتا کہ کہیں اس میں عذاب ہو۔ ایک قوم آندھی کے عذاب کا شکار ہوئی تھی، ایک قوم نے عذاب دیکھ کر کہا یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 899