الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
17. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا:
17. باب: جنازہ کے پیچھے جانا اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2189
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، وحرملة، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ "، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ، انْتَهَى حَدِيثُ أَبِي الطَّاهِرِ، وَزَادَ الْآخَرَانِ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي عَلَيْهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَلَمَّا بَلَغَهُ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقَدْ ضَيَّعْنَا قَرَارِيطَ كَثِيرَةً،
ابو طا ہر حرملہ یحییٰ اور ہارون بن سعید ایلی۔۔۔اس روایت کے الفا ظ ہارون اور حرملہ کے ہیں۔۔۔میں سے ہارون نے کہا: ہمیں حدیث سنا ئی اور دو سرے دو نوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انھوں نے نے کہا: مجھے یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی کہا: مجھے عبد الرحمان بن ہر مزا عرج نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص جنا زے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنا زہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو اس (جنازے) میں شریک رہاحتیٰ کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔"پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔ابو طا ہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔ دوسرے دو اساتذہ نے اضافہ کیا: ابن شہاب نے کہا: سالم بن عبد اللہ بن عمرنے کہا: کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز جنازہ پڑھ کر لو ٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچی تو انھوں نے نے کہایقیناًہم نے بہت سے قیراطوں میں نقصان اٹھا یا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنازہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اس کے ساتھ رہا حتی کہ اس کو دفن کر دیا گیا، تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔ ابو طاہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔دوسرے دو اساتذہ بیان کرتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ بن عمر نے کہا: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پہنچی تو کہنے لگے، ہم نے تو یقیناً بہت سارے قیراط ضائع کر دئیے۔ (ان کےثواب سے محروم رہ گئے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2190
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، كِلَاهُمَا، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْلِهِ: " الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ "، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْأَعْلَى: " حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا "، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: " حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ "،
عبد الاعلیٰ اور عبد الررزاق نے معمر سے انھوںے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ روایت) ان الفاظ: "دو عظیم پہاڑوں تک بیان کی اور اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔اور عبد لاعلیٰ کی حدیث میں ہے۔یہاں تک کہ اس (کے دفن) سے فراغت ہو جا ئے۔"اور عبد الررزاق کی حدیث میں ہے: "یہاں تک کہ اس کو لحد میں رکھ دیا جا ئے۔
یہی روایت مصنف اپنے چار اور اساتذہ سے دو بڑے پہاڑوں تک بیان کرتے ہیں، اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کرتے، عبدالاعلیٰ کی روایت حَتَّى تُدْفَنَ میں کی جگہ حتى يفرغ تھا حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوا جائے اور عبدالرزاق کی حدیث میں حتي توضع في اللحد ہے یعنی حتیٰ کہ لحد میں اُتار یا رکھ دیا جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2191
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي رِجَالٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، وَقَالَ: " وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ ".
‏عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: مجھے کئی لو گوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنا ئی اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس طرح معمر کی حدیث ہے اور کہا: اور جو اس کو دفن کیے جا نے تک اس کے ساتھ رہا۔
یہی روایت ایک اور استاد سے مروی ہے، اس میں ہے جو شخص اس کے دفن ہونے تک اس کے ساتھ رہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2192
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، وَلَمْ يَتْبَعْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ تَبِعَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ "، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ ".
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی، فرمایا: "جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے پیچھے (قبر ستان) نہیں گیا تو اس کے لیے ایک قیراط (اجر) ہے اور اگر وہ اس کے پیچھے گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔پو چھا گیا: دو قیراط کیا ہیں؟ فرمایا: "ان دو نوں میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے ساتھ (قبر پر نہیں گیا تھا) تو اسے ایک قیراط اجر ملے گا، پس اگر وہ اس کے ساتھ (قبرپر) گیا (اور دفن تک وہاں رہا) تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا پوچھا گیا، دوقیراط کی حقیقت کیا ہے؟ فرمایا: ان میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2193
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي الْقَبْرِ فَقِيرَاطَانِ "، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَا الْقِيرَاطُ؟، قَالَ: مِثْلُ أُحُدٍ.
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوںنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: " جس نے نماز جنازہ ادا کیتو اس کے لیے قیراط ہے اور جو اس کے ساتھ گیا حتیٰ کہ اسے قبر میں اتاردیا گیا تو (اس کے لیے) دو قیراط ہیں۔ (ابو حازم نے) کہا میں نے کہا: اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قیراط کیا ہے؟ انھوں نے کہا: احد پہاڑ کے مانند۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ ادا کی تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو اس کے ساتھ گیا، حتیٰ کہ اسے قبر میں رکھ دیا گیا تو (اس کے لیے) دو قیراط ہیں۔ (ابو حازم نے) کہا میں نے پوچھا: اے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قیراط کی مقدار کیا ہے؟ انھوں نے کہا: احد پہاڑ کے مانند۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2194
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ، إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنَ الْأَجْرِ "، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَكْثَرَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَبَعَثَ إِلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا، فَصَدَّقَتْ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ.
نا فع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا: "جو شخص جنازے کے پیچھے چلا تو اس کے لیے قیراط اجرہے اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں کثرت سے احادیث سنا ئی ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پا س پیغا م بھیجا اور ان سے پو چھا تو انھوں نے حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق فر ما ئی اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یقیناً ہم نے بہت سے قیراطوں (کے حصول) میں کو تا ہی کی۔
نافع بیان کرتے ہیں،ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو جنازہ کے ساتھ (نماز تک) رہااسے ایک قیراط کے برابر اجر ملے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں بہت احادیث سناتے ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس پیغام بھیج کر ان سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی، تو اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ہم نے تو یقیناً بہت سے قیراط ضائع کر دئیے۔ (قراریط، قیراط کی جمع ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2195
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ، كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ رَجَعَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ "، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَى عَائِشَةَ، يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ، وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَاءِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ، حَتَّى رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ، فَقَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى الَّذِي كَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ.
داودبن عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد (عامر) سے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پا س بیٹھے ہو ئے تھے کہ صاحب مقصود خباب رضی اللہ عنہ نے آکر کہا: اے عبد اللہ بن عمر!کیا آپ نے ہمیں سنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کیا کہتے ہیں؟ بلا شبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا ہے۔ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکا اور اس کی نماز جنا زہ ادا کی پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کے اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے بطور اجر دو قیرا ط ہیں ہر قیراط اُحد (پہاڑ) کے مانند ہے اور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اس کا اجر احد پہاڑ جیسا ہے (یہ بات سنکر) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے خباب رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا (تا کہ) وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کے بارے میں دریافت دریافت کریں اور پھر واپس آکر ان کو بتا ئیں کہ انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کیا کہا۔ (اس دوران میں) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے ایک مٹھی بھرلی اور ان کواپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرنے لگے یہاں تک کہ پیام رساں ان کے پاس واپس آگیا اس نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے وہ کنکریاں جو ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے ماریں پھر کہا یقیناًہم نے بہت قیراطوں (کے حصول) میں کو تا ہی کی۔
داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے باپ عامر بن سعد سے بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مقصورہ والے خباب آ کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا آپ جو کچھ ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں سنتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جناوہ اور جو جنازہ پڑھ کر لوٹ آیا، اسے ایک فیراط کے ساتھ اس کے گھر سے نکلا، اور اس کی نماز جنازہ ادا کی، پھر اس کے ساتھ رہ، حتی کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کو اجر کے دو قیراط ملیں گے ہر قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہےاور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اسے ایک احد کے برابر اجر ملے گا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا تا کہ وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے بارے پوچھےصلی اللہ علیہ وسلم اور پھر انہیں واپس آ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جواب سے آگاہ کریں۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے مٹھی بھر لی اور ان کو لوٹ بوٹ کرنے لگے جتی کہ فرستادہ نے آ کر بتایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کر دی ہے تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جو کنکریاں ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے پر پھینک دیں، پھر کہا ہم نے بہت سارے قیراط ضائع کر دئیے (ان کے ثواب سے محروم ہو گئے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
حدیث نمبر: 2196
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ "،
شعبہ نے کہا: ہمیں قتادہ نے سالم بن ابی جعد سے حدیث سنا ئی انھوں نے معدان ابن ابی طلحہ یعمری سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس نے نماز جنا زہ پڑھی اس کے لیے ایک قیراط ہے اور اگر وہ اس کے دفن میں شامل ہوا تو اس کے لیے دو قیرا ط ہیں (ایک) قیرا ط احد (پہاڑ) کے ما نند ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ پڑھی، اسے ایک قیراط اجر ملے گا، اور اگر وہ دفن تک حاضر رہا تو اسےدو قیراط اجر ملے گا، اور قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 946
حدیث نمبر: 2197
وحَدَّثَنِي ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قال: وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ، وَهِشَامٍ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِيرَاطِ؟، فَقَالَ: " مِثْلُ أُحُدٍ ".
ہشام سعید اور ابان نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ سابقہ حدیث کے مانند روایت کی سعید اور ہشام کی حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: " احد (پہاڑ) کے مانند۔
امام صاحب اپنے کئی دوسرے اساتذہ سے یہی روایت نقل کرتے ہیں، سعید اور ہشام کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احد کی مثل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 946