الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي: «مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ» :
21. باب: آرام پانے والے اور جس سے آرام حاصل کیا گیا ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2202
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ، فَقَالَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟، فَقَالَ: الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ "،
امام مالک بن انس نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے، انھوں نے معبد بن کعب بن مالک سے اور انھوں نے حضرت قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ نے فرمایا: "آرام پانے والا ہے یا اس سے آرام ملنے والا ہے۔انھوں (صحابہ) نے پو چھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آرام پانے والا یا جس سے آرام ملنے والا ہے سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: "بندہ مومن دنیا کی تکا لیف سے آرام پا تا ہے اور فاجر بندے (کے مرنے) سے لو گ شہر درخت اور حیوانات آرام پاتے ہیں۔
ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آرام پانے والا ہے یا لوگوں کو اس سے آرام (چھٹکارہ) حاصل ہو گیا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مُسْتَرِیحٌ اور مُسْتَرَاحٌ مِّنْه سے کیا مراد ہے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بندہ دنیا کی تکلیفوں اور مشقتوں سےآرام پاتا ہے اور برے بندہ سے، بندوں، علاقوں اوردرختوں اور حیوانات کو آرام مل جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 950
حدیث نمبر: 2203
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ: " يَسْتَرِيحُ مِنْ أَذَى الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ ".
یحییٰ بن سعید اور عبد الرزاق نے عبد اللہ بن سعید سے انھوں نے محمد بن عمرو سے انھوں نے کعب بن مالک کے بیٹے (معبد) سے انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (سابقہ حدیث کے مانند) روایت بیان کی اور یحییٰ کی حدیث میں ہے: "وہ (مومن بندہ) اللہ کی رحمت میں آکر دنیا کی اذیت اور تکان سے آرام حاصل کر لیتا ہے۔
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت نقل کرتے ہیں،اور یحییٰ بن سعید کی روایت میں ہے کہ مومن بندہ دنیا کی تکلیفوں اور مشقتوں سے نجات پا کر اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کر لیتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 950