الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
16. باب بَيَانِ أَنَّ اسْمَ الصَّدَقَةِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ نَوْعٍ مِنَ الْمَعْرُوفِ:
16. باب: ہر نیکی صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 2328
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ فِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ ".
قتیبہ بن سعید اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی۔قتیبہ کی حدیث میں ہے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ابن ابی شیبہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔۔۔"ہر نیکی صدقہ ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے قتیبہ کی روایت ہے تمھارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ترقیم فوادعبدالباقی: 1005
حدیث نمبر: 2329
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ، إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ، وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ، فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ".
حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں (جو ہم نہیں کرسکتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے) تمھارے عضو میں صدقہ ہے۔"صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بتاؤ اگر وہ یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سرمایہ دار اجرو ثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ایک دفعہ الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور بیوی سے تعلقات قائم کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا کیا جب ہم میں سے کوئی اپنی نفسیاتی خواہش (جنسی ضرورت) پوری کرتا ہے اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا بتاؤ اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا ہے تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح جب وہ اسے جائز محل پر رکھتا ہے تو اسے اجر بھی ملتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1006
حدیث نمبر: 2330
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَهَلَّلَ اللَّهَ، وَسَبَّحَ اللَّهَ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْكَةً، أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ، أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى، فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو تَوْبَةَ: وَرُبَّمَا قَالَ: " يُمْسِي "،
ابوتوبہ ر بیع بن نافع نے بیان کیا، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے زید سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے ابو سلام کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بنی آدم میں سے ہر انسان کو تین سو ساٹھ مفاصل (جوڑوں) پر پیدا کیاگیا ہے تو جس نے تکبیر کہی، اللہ کی حمد کہی، اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا، اللہ کی تسبیح کہی، اللہ سے مغفرت مانگی، لوگوں کے راستے سے کوئی پتھر ہٹایا لوگوں کے راستے سے کانٹا یا ہڈی (ہٹائی)، نیکی کا حکم دیا یا برائی سے روکا، ان تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد ے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے دور کرچکا ہوگا۔" ابو توبہ نے کہا: بسا اوقات انھوں (معاویہ) نے (یمشی"چلے گا" کے بجائے) یمسی (شام یا دن کا اختتام کرے گا) کہا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بَنِي آدَمَ (آدم کی اولاد) میں سے ہر انسان کے تین سو ساٹھ (360) جوڑ بنائے گئے ہیں تو جس نے اللہ اکبرکہا لاالہ الااللہ کہا، سبحان اللہ کہا: استَغفِرُالله کہا: لوگوں کے راستہ سے پتھر ہٹایا۔ یا لوگوں کے راستہ سے کا کانٹا یا ہڈی دور کی نیکی کی تلقین کی یا برائی سے روکا تین سو ساٹھ (360) جوڑوں کی تعداد کے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے پھرے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ سے دور کر چکا ہے۔ بعض دفعہ راوی نے یمشي کی جگہ کی جگہ یمسي (شام کرنا) کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1007
حدیث نمبر: 2331
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ، أَخْبَرَنِي أَخِي زَيْدٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ "، وَقَالَ: " فَإِنَّهُ يُمْسِي يَوْمَئِذٍ "،
یحییٰ بن حسان نے کہا: ہمیں معاویہ (بن سلام) نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے زید کے بھائی نے اسی سندکے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کی مانند خبر دی مگر انھوں نے کہا: "اوامربالمعروف (اور کی بجائے) یا نیکی کاحکم دیا"اور کہا: فانہ یمسی یومئذ"وہ اس دن اس حالت میں شام کرے گا۔"
مصنف یہی حدیث دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں وَ اَمَرَ کی جگہ أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ ہے۔ اور يَمْشِي چلتا ہے۔کی جگہ يُمسِي شام کرتا ہے آیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1007
حدیث نمبر: 2332
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ "، بِنَحْوِ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ زَيْدٍ، وَقَالَ: " فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ ".
حییٰ نے زید بن سلام سے اور انھوں نے اپنے دادا ابو سلام سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔۔"آگے زید سے معاویہ کی روایت کے مانند بیان کیا اور کہا: " فانہ یمشی یومئیذ تو وہ اس دن چلے گا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان پیدا کیا گیا ہے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی ہےاور اس میں بھی فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ (وہ اس دن چلتا ہے) آیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1007
حدیث نمبر: 2333
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ "، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ؟، قَالَ: يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ، قَالَ: قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ "، قَالَ: قِيلَ لَهُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ أَوِ الْخَيْرِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ: يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ "،
ابو اسامہ نے شعبہ سے، انھوں نے سعید بن ابی بردہ سے، انھوں نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے"کہا گیا: آپ کا کیا خیال ہے اگراسے (صدقہ کرنے کے لئے کوئی چیز) نہ ملے؟فرمایا: "اپنے ہاتھوں سے کام کرکے ا پنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ (بھی) کرے۔"اس نے کہا: عرض کی گئی، آپ کیا فرماتے ہیں اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: " بے بس ضرورت مند کی مدد کرے۔"کہا، آپ سے کہا گیا: دیکھئے!اگر وہ اس کی بھی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: "نیکی یا بھلائی کاحکم دے۔"کہا: دیکھئے اگر وہ ایسا بھی نہ کرسکے؟فرمایا: "وہ (اپنے آپ کو) شر سے روک لے، یہ بھی صدقہ ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے ذمہ صدقہ ہے پوچھا گیا ہے۔ بتائیے اگر انسان کے پاس طاقت نہ ہو؟ (وہ صدقہ نہ کر سکے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کام کاج کرے اپنے آپ کو بھی نفع پہنچائے۔ اور صدقہ بھی کرے۔ کہا گیا: بتائیے اگر وہ ایسا نہ کر سکے؟ فرمایا ضرورت مند اور لاچار و مجبور پریشان حال کی مدد کرے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی یا خیر و بھلائی کی تلقین کرے۔ عرض کیا گیا بتائیے اگر یہ بھی نہ کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برائی سے رک جائے۔ یہ بھی (اپنے اوپر) صدقہ ہے مَلْهُوفَ لاچار، مجبور، مظلوم، پریشان حال، رنجیدہ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1008
حدیث نمبر: 2334
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
یہی روایت امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1008
حدیث نمبر: 2335
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ "، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، قَالَ: وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ".
ہمام بن منبہ سے روایت کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں۔انھوں نے کچھ احادیث بیا ن کیں ان میں سے یہ بھی ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"لوگوں کے ہر جوڑ پر ہر روز، جس میں سورج طلوع ہوتاہے، صدقہ ہے۔" فرمایا: تم دو (آدمیوں) کے درمیان عدل کرو (یہ) صدقہ ہے۔اور تمھارا کسی آدمی کی، اس کے جانور کے متعلق مدد کرناکہ اسے اس پر سوار کرادو یا اس کی خاطر سواری پر اس کا سامان اٹھا کر رکھو، (یہ بھی) صدقہ ہے۔"فرمایا: "اچھی بات صدقہ ہے اور ہر قدم جس سے تم مسجد کی طرف چلتے ہو، صدقہ ہے اور تم راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو (یہ بھی) صدقہ ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور لوگوں کے ہر جوڑ کے ذمہ صدقہ ہے ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدل و انصاف سے دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا صدقہ ہے آپ کسی کی اس کے چوپایہ کے بارے میں مدد کرتے ہیں اسے اس پر سوار کرتے ہیں یا اس کو اس کا سامان اٹھا کر دیتے ہیں یہ بھی صدقہ ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بول بھی صدقہ ہے اور ہر قدم جو آپ نماز کے لیے اٹھاتے ہیں صدقہ ہے راستہ سے جو تکلیف دہ چیز دور کرتے ہو صدقہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1009