الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
21. باب الْحَمْلِ بِأُجْرَةٍ يُتَصَدَّقُ بِهَا وَالنَّهْيِ الشَّدِيدِ عَنْ تَنْقِيصِ الْمُتَصَدِّقِ بِقَلِيلٍ:
21. باب: «حمال» (قلی وغیرہ) مزدوروں کو بھی صدقہ کرنا چاہئیے اور تھوڑی مقدار میں صدقہ کرنے والوں کی اہانت کرنے کو سختی سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 2355
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: " أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: كُنَّا نُحَامِلُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، قَالَ: وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِشَيْءٍ أَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: " إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَاءً، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79، وَلَمْ يَلْفِظْ بِشْرٌ بِالْمُطَّوِّعِينَ،
یحییٰ بن معین اور بشر بن خالد نے۔لفظ بشر کے ہیں۔حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر (غندر) نےخبر دی، انھوں نے شعبہ سے، انھوں نے سلیمان سے، انھوں نے ابو وائل سے اور انھوں نے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں صدقہ کرنے کاحکم دیا گیا ہے، کہا: ہم بوجھ اٹھایا کرتے تھے۔کہا: ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ کیا۔ ایک دوسرا انسان اس سے زیادہ کوئی چیز لایا تو منافقوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس کے صدقے سے غنی ہے اور اس دوسرے نے محض دکھلاوا کیا ہے، اس پر یہ آیت مبارک اتری: "وہ لوگ جو صدقات کے معاملے میں دل کھول کر دینے والے مسلمانوں پرطعن کرتے ہیں اور ان پر بھی جو اپنی محنت (کی اجرت) کے سواکچھ نہیں پاتے۔"بشر نے المطوعین (اوربعد کے) الفاظ نہیں کہے۔
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم ملتا تو ہم بوجھ ڈھوتے تھے ابوعقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آدھا صاع صدقہ کیا۔ ایک دوسرا انسان اس سے کافی زیادہ لایا۔ تو منافق کہنے لگے: اللہ تعالیٰ کو اس (ابو عقیل) کے صدقہ کی ضرورت نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو محض دکھلاوا کیا ہے تو اس پر یہ آیت مبارکہ اتری جو لوگ اپنی خوشی سے صدقہ کرنے والوں مومنوں پر اور ان لوگوں پر جو محنت و مشقت کر کے ہی صدقہ کر سکتے ہیں طعن و طنز کرتے ہیں بشر نے بالْمُطَّوِّعِينَ کا لفظ نہیں کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1018
حدیث نمبر: 2356
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ . ح وحَدَّثَنِيهِ إسحاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ: " كُنَّا نُحَامِلُ عَلَى ظُهُورِنَا ".
سعید بن ربیع اورابو داود دونوں نے شبعہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حدیث بیا ن کی اور سعید بن ربیع کی حدیث میں ہے، کہا: ہم اپنی پشتوں پر بوجھ اٹھاتے تھے۔
امام صاحب اپنے دو اور استادوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اور سعید بن ربیع کی روایت میں ہے كُنَّا نُحَامِلُ عَلَى ظُهُورِنَا ہم اپنی پشتوں پر بوجھ لادتے تھے اس حدیث سے معلوم ہوا انسان کوصدقہ و خیرات کرنے کی کوشش کرنی چاہیے چاہے اس کے لیے محنت و مزدوری یا بار برداری سے ہی کام لینا پڑے اور صدقہ میں اپنی استطاعت و قدرت رکھتے ہوئے کمی و بیشی کی جا سکتی ہے اور اس میں لوگوں کے طعن و تشنیع کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے کیونکہ بدعمل اور برے لوگ نیک عمل سے بچنے کے لیے نیکیوں پر طعن تشنیع کر کے بدعملی اور بدکاری پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1018