حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک ایک مسلمان امانت دار خازن (خزانچی) جو دیئے گئے حکم پر عمل کرتا ہے۔ (یا فرمایا: ادا کرتا ہے) اسے خوش دلی کے ساتھ پورے کا پورا (بلکہ) وافر، اس شخص کو ادا کردیتا ہے جس کے بارے میں اسے حکم دیا گیا ہے تو وہ (خازن بھی)۔۔۔دو صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان امانت دار خازن جو نافذ کرتا ہے یا جو دینے کا حکم دیا گیا ہے اسے کامل پورا پورا خوش دلی سے دیتا ہے اور اس کے حوالہ کرتا ہے جس کے بارے میں اسے حکم دیا گیا ہے تو وہ دو صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“
جریر نے منصور سے، انھوں نے شقیق سے، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عورت اجاڑے بغیر اپنے گھر کے کھانے سے خرچ کرتی ہے تو اسے خرچ کرنے کی وجہ سے اجر ملے گا اور اس کے خاوند کو اس کے کمانے کی وجہ سے اپنا اجر ملے گا اور خزانچی کے لئے بھی اسی طرح (اجر) ہے۔یہ ایک دوسرے کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرتے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت گھر کے کھانے سے کسی بگاڑ اور خرابی کے بغیر خرچ کرتی ہے تو اسے خرچ کرنے کے سبب اجر ملے گا۔ اور اس کے خاوند کو اس کی کمائی کے سبب اس کا اجر ملے گا۔ اور خازن کو بھی اجر ملے گا۔ وہ ایک دوسرے کے اجر میں کسی قسم کی کمی کا باعث نہیں بنیں گے۔“
فضیل بن عیاض نے منصور سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) روایت کی اور انھوں نے ("اپنے گھر کے کھانے میں سے"کے بجائے) من طعام زوجہا (اپنے خاوند کے کھانے میں سے) کے الفاظ کہے۔
مصنف یہی روایت بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں ”مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا“ کی جگہ ”من طعام زوجها“ ہے۔ یعنی خاوند کے طعام سے ہے۔
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے شقیق سے، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عورت اجاڑے بغیر اپنے خاوند کے گھر سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتی ہے تو اس کے لئے اس کااجر ہے اور اس (خاوند) کے لئے بھی اس کے کمانے کی وجہ سے ویسا ہی اجر ہے اور اس عورت کے لئے اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے اور خزانچی کے لئے بھی اس جیسا (اجر) ہے، ان (سب لوگوں) کے اجر میں کچھ کمی کئے بغیر۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت خاوند کے گھر سے کسی بگاڑو فساد کےخرچ کرتی ہے تو اس کو اس کی حیثیت کے مطابق اجر ملے گا۔ اس کے خاوند اس کے مقام کے مطابق کیونکہ اس نے کمایا ہے اور بیوی نے خرچ کیا ہے اور خازن کو بھی اس کے اعتبار سے اور اللہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔“