یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے رمضان کا ذکر کیا اور فرمایا: "روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور افطار (روزوں کا اختتام) نہ کرو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اوراگر تم پرمطلع ابرآلود کردیا جائے تو اس (رمضان) کی مقدار (گنتی) پوری کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا: ”روزہ نہ رکھو حتی کہ تم چاند دیکھ لو اور اسے افطار نہ کرو، حتی کہ چاند دیکھو لو۔ اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کی مدت پوری کرو۔“
ابواسامہ نے کہا: عبیداللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں سے سمجھاتے ہوئے فرمایا: "مہینہ اس طرح اور اس طرح اوراس طرح ہوتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار اپنا انگوٹھا بند کرلیا۔ (یعنی 29 کی گنتی بتائی) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزے ختم کرو، اگر تمھارا مطلع ابر آلود ہوجائے تو اس کے تیس دن پورے کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو کھول کر اشارہ کر کے بتایا اور فرمایا: ”مہینہ اس طرح ہے مہینہ ایسے ہے اور تیسری دفعہ انگوٹھا بند کر کے فرمایا: ایسے ہے۔ لہٰذا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزہ رکھو اگر چاند تم سے مخفی ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کر لو۔“
ہم سے ابن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے اسی (مذکورہ بالا) سند کے ساتھ حدیث بیان کی، فرمایا: "اگر تم پر بادل چھاجائیں تو اس کے تیس دن شمار کرو۔"جس طرح ابو اسامہ کی حدیث ہے۔
امام صاحب نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عبیداللہ کی مذکورہ سند سے بیان کیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر بادل ہو جائیں تو تیس دن پورے کر لو“ جیسا کہ اوپر اسامہ کی روایت ہے۔
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کرکے فرمایا: "مہینہ انتیس کا ہوتا ہے، (اشارے سے کہا:) مہینہ اس طرح، اس طرح اوراس طرح (تین دہائیاں ہوتا) ہے"اور کہا: "اس کی گنتی پوری کرو۔"اور تیس کا لفظ نہیں بولا۔
امام صاحب اپنے استاد عبیداللہ بن سعید سے عبیداللہ کی مذکورہ سند ہی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا: مہینہ انتیس کا ہوتا ہے مہینہ ایسا، ایسا، ایسا بھی ہوتا ہے اور فرمایا ”فَاقْدُرُوا لَهُ“ گنتی پوری کرو اور ثلاثین کا لفظ نہیں کہا۔
ایوب نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ انتیس کا ہوتاہے (اور فیصلہ چاند سے ہوتا ہے) اس لئے نہ چاند دیکھے بغیر روزے رکھو اور نہ اسے دیکھے بغیر روزے ختم کرو اگرآسمان ابر آلود ہوتو ا س کی گنتی (تیس) پوری کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس (29) کا بھی ہوتا ہےاس لیے چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اور نہ دیکھے بغیر افطار کرو اگر آسمان ابر آلود ہو تو گنتی (تیس) پوری کر لو۔“
سلمہ بن علقمہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ انتیس کابھی ہوتاہے، جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھ لو توروزے ختم کرو، اگر تم پر بادل چھاجائیں تو اس کی گنتی پوری کرو۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس (29) کا بھی ہوتا ہے تو جب چاند دیکھو لو، روزہ رکھ لو، اور جب اسے دیکھ لو تو افطار کر لو یعنی عید کر لو، اگر بادل ہو جائیں تو گنتی پوری کر لو۔“
سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئےسنا: "جب اس (چاند) کو دیکھ لو تو روزہ رکھو اورجب اسے دیکھ لوتو روزے ختم کرو اوراگر بادل چھا جائیں تو اس (مہینے) کی گنتی پوری کرلو۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتےہوئے سنا کہ ”جب چاند دیکھو لو، روزہ رکھو لو، اور جب اسے دیکھ لو تو افطار کر لو یعنی (عید کر لو) اور اگر بادل چھا جائیں تو گنتی پوری کر لو۔“
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: رسول اللہ نے فرمایا: "مہینہ انتیس راتوں کا بھی ہوتا ہے۔چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اور اسے دیکھے بغیر ر وزے ختم نہ کرو مگر یہ کہ تم پر بادل چھا جائیں۔اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اس (مہینے) کی گنتی پوری کرو۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس رات کا بھی ہوتا ہے چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اور نہ دیکھے بغیر افطار کرو۔ رمضان ختم نہ کرو۔ الا یہ کہ مطلع پر بادل چھا جائیں۔ اگرتمھارا مطلع ابر آلود ہو تو اس کی گنتی پوری کرو۔“
عمرو بن دینار نے ہمیں حدیث سنائی کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، "مہینہ اس طرح، اس طرح، اور اس طرح ہوتاہے"اور تیسری دفعہ اپنا انگوٹھا بند کرلیا۔ (اشارے سے انتیس 29 کی گنتی بتائی۔)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتےہوئے سنا، ”مہینہ اس طرح، اس طرح، اور اس طرح ہوتا ہے۔“ اور تیسری دفعہ اپنا انگوٹھا بند کر لیا۔
ابو سلمہ نے مجھے بتایا کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: "مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔“
موسیٰ بن طلحہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ ایسا، ایسا، ایسا (یعنی) دس، دس اور نو کاہوتاہے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ایسا،ایسا، ایسا، دس اور دس اور نو(انتیس) بھی ہوتا ہے۔“
شعبہ، جبلۃ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہینہ ہمیشہ ایسے ایسے اور ایسے ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ دونوں ہاتھوں کی انگلی سے اشارہ کرکے فرمایا اور تیسری مرتبہ میں آپ نے اپنے دائیں یا بائیں انگوٹھے کو بند فرما لیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ایسا، ایسا، ایسا ہوتا ہے۔“ دو دفعہ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو کھولا اور تیسری بار اشارہ کے وقت دائیں یا بائیں انگوٹھےکو بند کر لیا۔
شعبہ نے ہمیں عقبہ بن حریث سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ انتیس کاہوتاہے۔"شعبہ نے تین بار دونوں ہاتھوں کو (دکھا کر) ایک دوسرے سے جوڑا اور تیسری بار انگوٹھا کم کرلیا۔ عقبہ نے کہا: میراخیال ہے (پھر) انھوں (ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: "مہینہ تیس کاہوتا ہے"اور (ایک دفعہ) اپنی دونوں ہتھیلیاں تین بار ایک دوسرے کے ساتھ جوڑیں۔
حضرت ا بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس کا ہوتا ہے شعبہ نے تین بار ہاتھوں کی انگلیوں کو ملایا اور تیسری بار انگوٹھا الگ کر لیا، عقبہ کہتے ہیں میرا خیال ہے آپ نے فرمایا: ”مہینہ تیس کا بھی ہوتا ہے اور دونوں کو تین بار ملایا۔“
محمد بن المثنی، ابن بشار، محمد جعفر، شعبہ، اسود بن قیس، سعید ابن عمر وبن سعید، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم امی امت کے لوگ ہیں نہ ہم لکھتے ہیں اور نہ ہم حساب کرتے ہیں مہینہ اس طرح ہوتا ہے اور اس طرح اور اس طرح اور تیسری مرتبہ میں انگوٹھے کو بند فرمالیا، اور مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے یعنی مکمل تیس (دنوں) کا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم امی امت ہیں ہم لکھتے نہیں ہیں اور حساب نہیں کرتے، مہینہ ایسا، ایسا، ایسا ہوتا ہے۔ اور تیسری دفعہ انگوٹھا بند کر لیا۔ اورمہینہ ایسا، ایسا، ایسا، ہوتا ہے۔ یعنی پورے تیس دن کا۔
سعد بن عبیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا کہ آج رات آدھا مہینہ ہوگیا توحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدمی سے فرمایا کہ تجھے کس طرح معلوم ہوا کہ رات آدھا مہینہ ہوگیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مہینہ اس طرح اس طرح اور اس طرح اور آپ نے اپنی انگلیوں سے دومرتبہ دس کا اشارہ فرمایا اور اپنی ساری انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔ اور ایسا تیسری دفعہ اپنے انگوٹھے کو کھلنے سے روک یا موڑ لیا۔
سعد بن عبیدہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ آج رات نصف ماہ کی رات ہے تو انھوں نے اس سے کہا تمھیں کیسے پتہ چلا کہ آج رات آدھا ماہ گزر گیا؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مہینہ ایسا ایسا ہوتا ہے“ دو دفعہ اپنی دس دس انگلیوں سے اشارہ کیا۔ ”اور ایسا ہے“(تیسری دفعہ اپنی سب انگلیوں سے اشارہ کیا اور اپنے انگوٹھے کو روک لیا یا ہٹا لیا۔ یعنی اپنے انگوٹھے کو بند کر لیا)”حَبَسَ“ روک لیا ”خَنَسَ“ ہٹا لیا پیچھے کر لیا۔
سعید بن مسیب، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو افطار (عید) کرو اگر مطلع ابر آلود ہوتو تم تیس د نوں کے روزے رکھو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو، اور جب اسے دوبارہ دیکھو تو روزہ افطار کردو۔ (عید کر لو) اور اگر چاند دکھائی نہ دے، تو تیس روزے رکھو۔“
۔ ربیع، ابن مسلم، عن محمد، ابن زیاد، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہوتو تم روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو۔ اگر مہینہ کا چاند دکھائی نہ دے تو گنتی پوری کر لو۔(تیس دن پورے کرو)۔“
شعبہ، محمد بن زیاد، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار (عید) کرو تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کا تذکرہ کیا اورفرمایا: ”جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو۔ اگر مطلع ابر آلود اور اگر چاند تمھیں دکھائی نہ دے تو گنتی تیس کرو۔“
اعرج، ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کرروزہ افطار (عید) کرو۔تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کا تذکرہ کیا اورفرمایا: ”جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھو اورجب تم اسے پھر دیکھ لو تو روزہ افطارکرو پس اگر تم پر گرد و غبار چھا جائے تو تیس دن گنو۔“