الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
37. باب صَوْمِ سَرَرِ شَعْبَانَ:
37. باب: شعبان کے روزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2751
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ وَلَمْ أَفْهَمْ مُطَرِّفًا مِنْ هَدَّابٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِآخَرَ: " أَصُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ؟ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ ".
ثا بت نے مطر ف سے انھوں نے حضرت عمرا ن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے۔۔۔یا یا کسی اور آدمی سے۔۔۔فرمایا: "کیا تم نے شعبان کے وسط میں روزے رکھے ہیں؟"اس نے جواب دیا: نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم روزے ختم کر لو تو دو دن کے روزے رکھنا۔"
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یا دوسرے شخص سے پوچھا: کیا تو نے شعبان کے آخری دنوں کے روزے رکھے ہیں؟ اس نے کہا نہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم روزے رکھ چکو تو دو روزے رکھ لینا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1161
حدیث نمبر: 2752
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟ "، قَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ ".
ابو علا ء نے مطر ف سے اور انھوں نے حضرت حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پو چھا: کیا تم نے اس مہینے کے دورا ن میں کچھ روزے رکھے ہیں؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم تمضا ن کے روزے ختم کر لو تو اس کی جگہ دو رازے رکھ لینا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: کیا تو نے اس ماہ کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رمضان کےروزے رکھ چکو تو اس کی جگہ دو روزے رکھ لینا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1161
حدیث نمبر: 2753
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ ابْنِ أَخِي مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟ "، يَعْنِي شَعْبَانَ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ: " إِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ "، شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِيهِ، قَالَ: وَأَظُنُّهُ قَالَ يَوْمَيْنِ،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے مطرف بن شخیر کے بھتیجے سے حدیث سنا ئی کہا: میں نے مطرف کو حضرت عمرا ن بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پو چھا: کیا تم نے اس مہینے یعنی شعبا ن کے وسط (یا دوران) میں کچھ روزے رکھے ہیں؟اس نے جواب دیا: نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرما یا: " جب تم رمضا ن کے روزے ختم کر لو اس کے بعد ایک دن یا دو دن کے روزے رکھ لینا۔شعبہ نے۔۔۔جن کو شک ہوا۔۔کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے دو دن کے روزے کہا تھا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: کیا تونے اس ماہ کےسرر سے کوئی روزہ رکھا ہے؟ مراد ماہ شعبان تھا۔ اس نے کہا: نہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جب تم رمضان کے روزوں سے فارغ ہو جاؤ تو ایک یا دو روزے رکھ لینا۔ شعبہ کو اس میں شک ہے اور خیال یہی ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزے کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1162
حدیث نمبر: 2754
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ ، وَيَحْيَى اللُّؤْلُئِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَانِئِ ابْنِ أَخِي مُطَرِّفٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، بِمِثْلِهِ.
نضر نے ہمیں خبر دی (کہا) ہمیں شعبہ نے خبر دی (کہا) ہمیں مطرف کے بھتیجے عبد اللہ بن ہانی نے اسی سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث روایت کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1162