الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
40. باب فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحِلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا:
40. باب: شب قدر کی فضیلت اور اس کو تلاش کرنے کی ترغیب، اور اس کے تعین کا بیان۔
حدیث نمبر: 2761
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ آخری سات راتوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو خواب میں لیلۃ القدردکھا ئی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں دیکھتا ہوں کہ تمھا را خواب آخری ساتھ راتوں میں ایک دوسرے کے موافق ہو گیا ہے اب جو اس (لیلۃالقدر) کو تلاش کرنا چا ہے وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔ (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بیان کردہ مکمل الفا ظ آگے حدیث: 2764میں ہیں)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے کچھ لوگوں کو خواب میں دکھایا گیا کہ لیلۃ القدر (رمضان کے) آخری ہفتہ میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میں دیکھتا ہوں کہ تمھارا خواب آخری سات راتوں کے بارے میں متفق ہے (ایک دوسرے کے موافق ہے) اس لیے جو شخص شب قدر کا متلاشی ہو تو وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2762
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ ".
۔عبد اللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، فرمایا: "لیلۃالقدر کو (رمضان کی) آخری سات راتوں میں تلا ش کرو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2763
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَى رَجُلٌ أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَى رُؤْيَاكُمْ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَاطْلُبُوهَا فِي الْوِتْرِ مِنْهَا ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد (حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے (خواب میں) دیکھا کہ لیلۃالقدر ستائیسویں رات ہے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں دیکھ رہا ہوں کہ تمھا را خواب آخری عشرے کے بارے میں ہے تم اس (لیلۃ القدر) کو اس (عشرے) کی طاق (راتوں) میں تلا ش کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ شب قدر رمضان کی ستائیسویں ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمھارا خواب آخری عشرہ کے بارے میں دیکھتا ہوں اس لیے لیلۃ القدر اس کی طا ق راتوں میں تلاش کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2764
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ: " إِنَّ نَاسًا مِنْكُمْ قَدْ أُرُوا أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْأُوَلِ، وَأُرِيَ نَاسٌ مِنْكُمْ أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْغَوَابِرِ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، (کہا:) مجھے سالم بن عبد اللہ بن عمر نے خبرد ی کہ ان کے والد نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کے بارے میں سنا، فر مارہے تھے: "تم میں سے کچھ لوگوں کو (خواب میں) دکھا یا گیا ہے کہ یہ پہلی ساتھ را توں میں ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو دکھا یا گیا ہے کہ یہ بعد میں آنے والی سات راتوں میں ہے تو تم اس کو بعد میں آنے والی (آخری) دس راتوں میں تلاش کرو۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کے بارے میں سنا: تم میں سے کچھ لوگ یہ دکھائے گئے ہیں کہ یہ پہلے ہفتہ میں ہے اور تم سے کچھ لوگ یہ دکھائے گئے کہ یہ آخری ہفتہ میں ہیں تو تم اسے آخر دھاکے میں تلاش کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2765
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ وَهُوَ ابْنُ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ عَجَزَ، فَلَا يُغْلَبَنَّ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي ".
عقبہ نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس یعنی لیلۃ القدر کو آخری دس راتوں میں تلاش کرو اگر تم میں سے کوئی کمزور پڑ جا ئے یا بے بس ہو جا ئے تو وہ باقی کی سات راتوں میں (کسی صورت سستی کمزوری سے) مغلوب نہ ہو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ اگر تم میں سے کوئی کمزور اور عاجز ہو جائے تو وہ آخری سات دنوں میں تلاش میں سست نہ پڑے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2766
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ كَانَ مُلْتَمِسَهَا، فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ ".
شعبہ نے جبلہ سے روایت کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ آپ نے فرما یا: " جو اس رات کا متلا شی ہو تو وہ اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شب قدر کو ڈھو نڈنا چاہے وہ اسے آخری عشرے میں ڈھونڈے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2767
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ جَبَلَةَ ، وَمُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَيَّنُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، أَوَ قَالَ: فِي التِّسْعِ الْأَوَاخِرِ ".
شیبانی نے جبلہ اور محارب سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم لیلۃ القدر کے اوقت آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔یا فرمایا: " آخری سات راتوں میں (تلاش کرو۔)
حضرت بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: شب قدر کا وقت آخری عشرے یا آخری سات دنوں میں تلاش کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1165
حدیث نمبر: 2768
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، ثُمَّ أَيْقَظَنِي بَعْضُ أَهْلِي فَنُسِّيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ "، وقَالَ حَرْمَلَةُ: فَنَسِيتُهَا.
ہمیں ابو طاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبردی (کہا:) مجھے یو نس نے ابن شہاب سے خبردی، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے (خواب میں) شب قدر دکھا ئی گئی پھر مجھے میرے گھر والوں میں سے کسی نے بیدار کر دیا تو وہ مجھے بھلوادی گئی، تم اسے بعد میں آنے والی (آخری) دس راتوں میں تلا ش کرو۔ حرملہ نے ("مجھے بھلوادی گئی "کے بجا ئے) "میں اسے بھول گیا "کہا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خواب میں شب قدر دکھائی گئی پھر مجھے گھر کے کسی فرد نے جگا دیا تو میں اسے بھول گیا اس لیے باقی (آخری)عشرے میں تلاش کرو۔ (ایک راوی نے نَسِيتُها نون کے پیش اور سین مشدد پڑھا ہے اور ایک نے نون زبر اور سین کو مخفف پڑھا ہے)-
ترقیم فوادعبدالباقی: 1166
حدیث نمبر: 2769
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الَّتِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ، فَإِذَا كَانَ مِنْ حِينِ تَمْضِي عِشْرُونَ لَيْلَةً، وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، يَرْجِعُ إِلَى مَسْكَنِهِ، وَرَجَعَ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ، ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ الَّتِي كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا، فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ، ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَبِتْ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وِتْرٍ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَاءً،
ہمیں بکر نے ابن ہا د سے حدیث سنا ئی، انھوں نے محمد بن ابرا ہیم سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحماٰن سے انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے جو مہینے کے درمیان میں ہو تے ہیں جب وہ وقت آتا کہ بیس راتیں گزر جا تیں اور اکیسویں رات کی آمد ہو تی تو اپنے گھر لو ٹ جا تے اور وہ شخص بھی لو ٹ جا تا جو آپ کے ساتھ اعتکاف کرتا تھا۔پھر آپ ایک مہینے، جس میں آپ نے اعتکاف کیا تھا اس رات ٹھہرے رہے جس میں آپ (گھر) لو ٹ جا یا کرتے تھے۔آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، جو اللہ تعا لیٰ نے چا ہا اس کا حکم دیا۔پھر فرمایا: " میں ان (درمیانے) دس دنوں کا اعتکاف کرتا تھا۔پھر مجھ پر منکشف ہوا کہ میں اس آخری عشرے کا اعتکاف کروں۔ تو جس شخص نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے اعتکاف کی جگہ ہی میں رات بسر کرے اور بلاشبہ میں نے یہ رات خواب میں دیکھی ہے اس کے بعد وہ مجھے بھلا دی گئی۔لہٰذا تم اسے آخری عشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو۔میں اپنے آپ کو (خواب میں) دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اکیسویں رات ہم پر بارش ہو ئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ میں مسجد (کی چھت ٹپک پڑی میں میں نے جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو چکے تھے۔آپ کو دیکھا تو آپ کے چہرہ مبارک مٹی اور پانی سے بھیگا ہوا تھا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے تو جب بیس راتیں گزر جاتی اور اکیسویں شب کی آمد ہوتی تو اپنے گھر لوٹ جاتے اور جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معتکف ہوتے وہ بھی گھروں کو لوٹ جاتے پھر ایک ماہ جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا تھا اس رات ٹھہر گئے جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹ جایا کرتے تھے یعنی اکیسویں رات بھی ٹھہر گئے لوگوں کو خطاب فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو چاہا اس کا حکم دیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس (درمیان)عشرہ کا اعتکاف کرتا تھا اب مجھ پر ظاہر ہوا ہے کہ میں اس آخری عشرہ کا اعتکاف کروں تو جو لوگ میرے ساتھ اعتکاف بیٹھے ہیں وہ رات اپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں بسر کریں کیونکہ مجھے یہ رات خواب میں دکھائی گئی تھی پھر بھلا دی گئی اس لیے اسے آخری عشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو میں نے اپنے آپ کو خواب میں دیکھا ہے کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اکیسویں رات ہم پر بارش ہوئی اور مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلی (نماز گاہ میں پانی ٹپکا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مٹی اور پانی سے تر ہو چکا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2770
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجَاوِرُ فِي رَمَضَانَ الْعَشْرَ الَّتِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " فَلْيَثْبُتْ فِي مُعْتَكَفِهِ "، وَقَالَ: " وَجَبِينُهُ مُمْتَلِئًا طِينًا وَمَاءً ".
عبد العزیز، یعنی دراوری نے یزید (بن ہاد) سے انھوں نے محمد بن ابرا ہیم سے انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمان سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضا ن میں درمیانے عشرے کا اعتکاف کرتے تھے۔۔۔ (آگے) اس (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انھوں نے (اپنے "اعتکا ف کی جگہ میں را ت گزارنے "کے بجا ئے) ا"پنے اعتکاف کی جگہ میں ٹکارہے، "کہا اور کہا: آپ کی پیشانی مٹی اور پانی سے بھری ہو ئی تھی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں درمیانی عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی صرف اتنا فرق ہے کہ میں "ليَثبِتَ رات گزارے کی بجائے فَلْيَثْبُتْ فِي مُعْتَكَفِهِ ٹھہرا اور جما رہے تھے اور مُبتَلّ تر تھی کی جگہ مُمتَلِلاءً ہے آلودہ تھی اور وَجهه کی بجائے جَبِين کا لفظ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2771
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا حَصِيرٌ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ فَدَنَوْا مِنْهُ، فَقَالَ: " إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ "، فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ، قَالَ: " وَإِنِّي أُرْبِئْتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ، وَإِنِّي أَسْجُدُ صَبِيحَتَهَا فِي طِينٍ وَمَاءٍ "، فَأَصْبَحَ مِنْ لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَقَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ، فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَاءَ، فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَجَبِينُهُ وَرَوْثَةُ أَنْفِهِ فِيهِمَا الطِّينُ وَالْمَاءُ، وَإِذَا هِيَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ.
ہم سے عمارہ بن غزیہ انصاری نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے محمد بن ابرا ہیم سے سنا وہ ابو سلمہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ترکی خیمے کے اندر جس کے دروازے پر چٹائی تھی، رمضا ن کے پہلے عشرے میں اعتکا ف کیا، پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا۔کہا: تو آپ نے چتا ئی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کیا، پھر اپنا سر مبا رک خیمے سے باہر نکا ل کر لو گوں سے گفتگو فر ما ئی، لوگ آپ کے قریب ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: " میں نے اس شب (قدر) کوتلاش کرنے کے لیے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اتکاف کیا، پھر میرے پاس (بخاری حدیث: 813میں ہے: جبریل ؑ کی آمد ہو ئی تو مجھ سے کہا گیا: وہ آخری دس راتوں میں ہے تو اب تم میں سے جو اعتکاف کرنا چا ہے وہ اعتکاف کر لے، "لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ آپ نے فر مایا: "اور مجھے وہ ایک طاق رات دکھا ئی گئی اور یہ کہ میں اس (رات) کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات کی صبح کی، اور آپ نے (اس میں) صبح تک قیام کیا تھا پھر بارش ہو ئی تو مسجد (کی چھت) ٹپک پڑی، میں نے مٹی اور پانی دیکھا اس کے بعد جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر باہر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کے کنارے دونوں میں مٹی اور پانی (کے نشانات) موجود تھے اور یہ آخری عشرے میں اکیسویں کی رات تھی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ پھر ایک ترکی خیمہ میں جس کے دروازے پر چٹائی تھی درمیان عشرے کا اعتکاف کیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے چٹائی کو پکڑکر خیمہ کے ایک طرف ہٹا دیا۔پھر اپنا سر خیمہ سے نکالا اور لوگوں سے گفتگو شروع کی تو وہ آپ کے قریب ہو گئے اس پر آپ نے فرمایا: میں نے اس شب قدر کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کیا پھر میں نے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا پھر مجھے خواب میں دکھایا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے تو جو تم میں سے اعتکاف کرنا پسند کرے تو وہ اعتکاف کرے تو لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا (یعنی معتکف آپ کے ساتھ بیٹھے رہے)آپ نے فرمایا:"اور مجھے دکھایا گیا کہ وہ طاق رات ہے اور میں اس کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات پھر قیام کیا جب اکیسویں کی صبح ہوئی بارش ہو چکی تھی جس سے مسجد ٹپک پڑی تو میں نے مٹی اور پانی دیکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہو کر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کا بانسہ مٹی اور پانی سے ترتھا اور یہ آخری عشرے کی اکیسویں رات تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2772
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَأَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَانَ لِي صَدِيقًا، فَقُلْتُ: أَلَا تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ، فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْوُسْطَى مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ، فَخَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نَسِيتُهَا أَوْ أُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ كُلِّ وِتْرٍ، وَإِنِّي أُرِيتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ "، قَالَ: فَرَجَعْنَا وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً، قَالَ: وَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمُطِرْنَا حَتَّى سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ، قَالَ: حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ،
ہشا م نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہا: ہم نے آپس میں لیلۃالقدر کے بارے میں بات چیت کی، پھر میں ابو خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا وہ میرے دوست تھے، میں نے کہا: کیا آپ ہمارے ساتھ نخلستان میں نہیں چلیں گے؟وہ نکلے اور ان (کے کندھوں) پر دھاری دار چادر تھی، میں نے ان سے پوچھا: (کیا) آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لیلۃ القدر کا ذکر کرتے ہو ئے سنا، تھا؟ انھوں نے کہا: ہاںہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضا ن کے درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا ہم بیسویں (رات) کی صبح کو (اعتکاف سے) نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: " مجھے لیلۃ القدر دکھا ئی گئی اور اب میں بھول گیا ہوں۔۔۔مجھے بھلا دی گئی ہے۔۔۔اس لیے تم اس کو آخریعشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے دیکھا کہ میں (اس رات) پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ تو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ واپس (اعتکاف میں) چلا جا ئے۔کہا: ہم واپس ہو گئے اور ہمیں آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا کہا: ایک بدلی آئی ہم پر بارش ہو ئی یہاں تک کہ مسجد کی چھت بہ پڑی۔وہ کھجور کی شا خوں سے بنی ہو ئی تھی اور نماز کھڑی کی گئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے تھے کہا: یہاں تک کہ میں نے آپ کی پیشانی پر مٹی کا نشان بھی دیکھا۔
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے آپس میں شب قدر کا تذکرہ کیا پھر میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا وہ میرے دوست تھے تو میں نے ان سے کہا کیا آپ ہمارے ساتھ نخلستان میں جائیں گے؟ وہ پانچ گزی چادر اوڑھے ہوئے نکلے (اگر لفظ خمیسۃ ہو تو معنی پانچ گزی چادر ہو گا اگر خمیصۃ ہو تو معنی گرم منقش چادر ہو گا)میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کا ذکر سنا ہے تو انھوں نے کہا ہاں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی دھاکہ کا اعتکاف کیا تو ہم نے بیسویں کی صبح نکلنے کی تیاری کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا کہ"مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی اور میں بھول گیا ہوں یا بھلا دیا گیا ہوا سے آخری عشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں(اس رات)پانی اور مٹی میں سجدہ کررہا ہوں تو جس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ واپس آجائیں یعنی اپنا سامان واپس منگوالیے اور معتکف میں رہے۔ ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ہم(ذہنی طور پر) واپس لوٹ آئے (اور سامان منگوالیا اور خیموں میں لوٹ گئے)اور ہمیں آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں بادل امنڈآئے اور ہم پر مینہ برسا حتی کہ چھت ٹپک پڑی کیونکہ وہ کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی پھر نماز کھڑی کی گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے تھے حتی کہ میں نے آپ کی پیشانی پر مٹی کا نشان دیکھا۔حدیث حاشیہ: Abu Salama reported: 'We discussed amongst ourselves Lailat-ul-Qadr. I came to Abu Sa'id al-Khudri (RA) who was a friend of mine and said to him: Would you not go with us to the garden of date trees? He went out with a cloak over him. I said to him: Did you hear the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) making mention of Lailat-ul-Qadr? He said: Yes, (and added) we were observing i'tikaf with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) in the middle ten days of Ramadan, and came out on the morning of the twentieth and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) addressed us and said: I was shown Lailat-ul-Qadr, but I forgot (the exact night) or I was caused to forget it, so seek it in the last ten odd (nights), and I was shown that I was prostrating in water and clay. So he who wanted to observe i'tikaf with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) should return (to the place of i'tikaf). He (Abu Sa'id al-Khudri) said: And we returned and did not find any patch of cloud in the sky. Then the cloud gathered and there was (so heavy) a downpour that the roof of the mosque which was made of the branches of date-palms began to drip. Then there was prayer and I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) prostrating in water and clay till I saw the traces of clay on his forehead.حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: معمر اور اوزاعی دونوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے ہم معنی روایت کی۔ اور ان دونوں کی حدیث میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے (فارغ ہو کر) پلٹے تو میں نے آپ کو اس ھال میں دیکھا کہ آپ کی پیشانی اور ناک کے کنا رے پر مٹی کا نشان تھا۔حدیث حاشیہ: ہم سے عمارہ بن غزیہ انصاری نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے محمد بن ابرا ہیم سے سنا وہ ابو سلمہ سے حدیث بیان کر رہے تھے،انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ترکی خیمے کے اندر جس کے دروازے پر چٹائی تھی،رمضا ن کے پہلے عشرے میں اعتکا ف کیا، پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا۔کہا: تو آپ نے چتا ئی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کیا،پھر اپنا سر مبا رک خیمے سے باہر نکا ل کر لو گوں سے گفتگو فر ما ئی،لوگ آپ کے قریب ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:" میں نے اس شب (قدر) کوتلاش کرنے کے لیے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اتکاف کیا، پھر میرے پاس (بخاری حدیث:813میں ہے:جبریل ؑ کی آمد ہو ئی تو مجھ سے کہا گیا: وہ آخری دس راتوں میں ہے تو اب تم میں سے جو اعتکاف کرنا چا ہے وہ اعتکاف کر لے، "لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ آپ نے فر مایا:"اور مجھے وہ ایک طاق رات دکھا ئی گئی اور یہ کہ میں اس(رات) کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات کی صبح کی، اور آپ نے (اس میں) صبح تک قیام کیا تھا پھر بارش ہو ئی تو مسجد (کی چھت)ٹپک پڑی،میں نے مٹی اور پانی دیکھا اس کے بعد جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر باہر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کے کنارے دونوں میں مٹی اور پانی (کے نشانات) موجود تھے اور یہ آخری عشرے میں اکیسویں کی رات تھی۔حدیث حاشیہ: ہشا م نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی،کہا: ہم نے آپس میں لیلۃالقدر کے بارے میں بات چیت کی، پھر میں ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا وہ میرے دوست تھے،میں نے کہا: کیا آپ ہمارے ساتھ نخلستان میں نہیں چلیں گے؟وہ نکلے اور ان (کے کندھوں) پر دھاری دار چادر تھی،میں نے ان سے پوچھا:(کیا) آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لیلۃ القدر کا ذکر کرتے ہو ئے سنا،تھا؟ انھوں نے کہا:ہاںہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضا ن کے درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا ہم بیسویں (رات) کی صبح کو (اعتکاف سے) نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا:" مجھے لیلۃ القدر دکھا ئی گئی اور اب میں بھول گیا ہوں۔۔۔مجھے بھلا دی گئی ہے۔۔۔اس لیے تم اس کو آخریعشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے دیکھا کہ میں (اس رات) پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ تو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ واپس (اعتکاف میں) چلا جا ئے۔کہا: ہم واپس ہو گئے اور ہمیں آسمان میں بادل کا کو ئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا کہا: ایک بدلی آئی ہم پر بارش ہو ئی یہاں تک کہ مسجد کی چھت بہ پڑی۔وہ کھجور کی شا خوں سے بنی ہو ئی تھی اور نماز کھڑی کی گئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے تھے کہا: یہاں تک کہ میں نے آپ کی پیشانی پر مٹی کا نشان بھی دیکھا۔ حدیث حاشیہ: معمر اور اوزاعی دونوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے ہم معنی روایت کی۔ اور ان دونوں کی حدیث میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے (فارغ ہو کر) پلٹے تو میں نے آپ کو اس ھال میں دیکھا کہ آپ کی پیشانی اور ناک کے کنا رے پر مٹی کا نشان تھا۔ حدیث حاشیہ: ہشا م نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی،کہا: ہم نے آپس میں لیلۃالقدر کے بارے میں بات چیت کی، پھر میں ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا وہ میرے دوست تھے،میں نے کہا: کیا آپ ہمارے ساتھ نخلستان میں نہیں چلیں گے؟وہ نکلے اور ان (کے کندھوں) پر دھاری دار چادر تھی،میں نے ان سے پوچھا:(کیا) آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لیلۃ القدر کا ذکر کرتے ہو ئے سنا،تھا؟ انھوں نے کہا:ہاںہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضا ن کے درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا ہم بیسویں (رات) کی صبح کو (اعتکاف سے) نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا:" مجھے لیلۃ القدر دکھا ئی گئی اور اب میں بھول گیا ہوں۔۔۔مجھے بھلا دی گئی ہے۔۔۔اس لیے تم اس کو آخریعشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے دیکھا کہ میں (اس رات) پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ تو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ واپس (اعتکاف میں) چلا جا ئے۔کہا: ہم واپس ہو گئے اور ہمیں آسمان میں بادل کا کو ئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا کہا: ایک بدلی آئی ہم پر بارش ہو ئی یہاں تک کہ مسجد کی چھت بہ پڑی۔وہ کھجور کی شا خوں سے بنی ہو ئی تھی اور نماز کھڑی کی گئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے تھے کہا: یہاں تک کہ میں نے آپ کی پیشانی پر مٹی کا نشان بھی دیکھا۔حدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم2825٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)1167.03٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)1995٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)1167.03٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)2767٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)1167.03٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام2772 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × صوم کا لغوی معنی رکنا ہے۔شرعاً اس سے مراد اللہ کے حکم کے مطابق اس کی رضا کی نیت سے صبح صادق سے لے کر غروب تک کھانے پینے،بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنے کے علاوہ گناہ کے تمام کاموں سے بھی رکے رہنا ہے۔اس عبادت کے بے شمار روحانی فوائد ہیں۔سب سے نمایاں یہ ہے کہ اس کے زریعے سے انسان ہر معاملے میں،اللہ کے حکم کی پابندی سیکھتا ہے۔اس پر و اضح ہوجاتا ہے کہ حلت وحرمت کا اختیار صرف اورصرف اللہ کے پاس ہے،جس سے انسانوں کو،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آگاہ فرماتے رہے ہیں۔کچھ چیزیں بذاتہا حرام ہیں۔کچھ کو اللہ نے ویسے تو حلال قرار دیا لیکن خاص اوقات میں ان کو حرام قراردیا۔اللہ کے بندوں کا کام،ہرحال میں اللہ کے حکم کی پابندی ہے۔ دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات پر قابو پانا سیکھتا ہے۔جو انسان جائز خواہشات ہی کا غلام بن جائے وہ اپنی ذات پر اپنا اختیار کھو دیتا ہے۔وہ چیزیں اوران چیزوں کے زریعے سے دوسرے لوگ اس پر قابو حاصل کرلیتے ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ اپنا غلام بناتے چلے جاتے ہیں۔انسان کی آزادی اپنی خواہشات پرکنٹرول سے شروع ہوتی ہے۔خواہشات پر قابوہو تو انسان کامیابی سے اپنی آزادی کی حفاظت کرسکتا ہے۔ آج کل لوگ زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے صحت تباہ کرتے ہیں۔روزے سے اس بات کی تربیت ہوتی ہے۔کہ کھانے پینے میں اعتدال کیسے رکھاجائے اور پتہ چلتا ہے کہ اس سے کس قدرآرام اور سکون حاصل ہوتاہے۔روزے کے دوران میں انسان کی توجہ اللہ کے احکام کی پابندی پر رہتی ہے،اس لئے گناہوں سے بچنا بہ آسانی ممکن ہوجاتاہے۔انسان کو یہ اعتماد حاصل ہوجاتا ہے کہ گناہوں سے بچنا کوئی زیادہ مشکل بات نہیں۔ رمضان میں مسلم معاشرہ اجتماعی طور پر نیکی کی طرف راغب اور گناہوں سے نفور ہوتا ہے۔اس کے زریعے سے نسل نو کی اچھی تربیت اور راستے سے ہٹ جانے والوں کی واپسی میں مدد ملتی ہے۔اللہ نے بتایا ہے کہ روزے پچھلی امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے۔لیکن اب اس کا اہتمام امت مسلمہ کے علاوہ کسی اور امت میں موجود نہیں۔دوسری امت کے کچھ لوگ اگر روزے رکھتے ہیں تو کم اور آسان روزے رکھتے ہیں۔روزے میں ہر چیز سے پرہیز کی بجائے کھانے کی بعض اشیاء یا پینے کی بعض اشیاء سے پرہیز کیا جانا ایک خاص وقت تک سہی پانی پینے پر پابندی کو روزے کا حصہ ہی نہیں سمجھا جاتا۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ صحیح معنی میں ضبط نفس کی تربیت نہیں ہوپاتی۔ رمضان کے مہینے میں قرآن نازل ہوا۔اللہ نے روزوں کو قرآن پرعمل کرنے کی تربیت کا ذریعہ بنایا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی راتوں کو جاگ کر عبادت کرنے کی سنت عطا فرمائی،اس طرح انسان نیند پر بھی معقول حد تک کنٹرول کرلیتا ہے۔ امام مسلمؒ نے اپنی صحیح کی کتاب الصیام میں رمضان کی فضیلت،چاند کے زریعے سے ماہ رمضان کے تعین،روزے کے اوقات کے تعین کے حوالے سے متعدد ابواب قائم کرکے صحیح احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم جمع کی ہیں۔ مسلمانوں کو اس کے تحفظ کااہتمام کرنے کے لئے اللہ نے جو سہولتیں عطا کی ہیں ان کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔سحری کھاناافضل ہے۔آخری وقت میں کھانی چاہیے۔غروب ہوتے ہی افطار کرلینا چاہیے۔حلال امور کے معاملے میں روزے کی پابندیاں دن تک محدود ہیں،رات کو وہ پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔وصال کے روزے رکھ کر خود کو مشقت میں ڈالنے سے منع کردیاگیا ہے۔ دن میں بیوی کے ساتھ مجامعت ممنوع ہے۔سحری کا وقت ہوگیا اور جنابت سے غسل نہیں ہوسکا تو اس کے باوجود روزے کاآغاز کیا جاسکتا ہے۔اگر انسان روزے کی پابندی توڑ بیٹھے تو تو کفارے کی صورت میں بھی اس کا مداوا موجود ہے۔بلکہ کفارے میں بھی تنوع کی سہولت میسر ہے۔سفر،مرض اورعورتوں کو ایام مخصوصہ میں روزہ چھوڑدینے اوربعد میں رکھنے کی سہولت بھی عطا کی گئی ہے۔امام مسلم ؒ نے صحیح احادیث کے ذریعے سے ان معاملات پرروشنی ڈالی ہے۔ اور ان کو واضح کیا ہے۔ رمضان سے پہلے عاشورہ کا روزہ رکھا جاتا تھا،اس کی تاریخ،اس کے متعلقہ امور اور رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد اس روزے کی حثییت پر بھی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ان ایام کا بھی بیان ہے جن میں ر وزے نہیں رکھے جاسکتے۔روزوں کی قضا کے مسائل،حتیٰ کہ میت کے ذمے اگر روزے ہیں تو ان کی قضاء کے بارے میں بھی احادیث بیان کی گئی ہیں۔روزے کے آداب اور نفلی روزوں کے احکام اوران کے حوالے سے جو آسانیاں میسر ہیں،ان کے علاوہ روزے کے دوران میں بھول چوک کر ایساکام کرنے کی معافی کی بھی وضاحت ہے جس کی روزے کے دوران میں اجازت نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2773
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِهِمَا " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ انْصَرَفَ، وَعَلَى جَبْهَتِهِ وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرُ الطِّينِ ".
معمر اور اوزاعی دونوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے ہم معنی روایت کی۔ اور ان دونوں کی حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے (فارغ ہو کر) پلٹے تو میں نے آپ کو اس ھال میں دیکھا کہ آپ کی پیشانی اور ناک کے کنا رے پر مٹی کا نشان تھا۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت نقل کرتے ہیں اس میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فراغت حاصل کی، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک کے بانسہ پر مٹی کا اثر (نشان) تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، يَلْتَمِسُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَهُ، فَلَمَّا انْقَضَيْنَ أَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَقُوِّضَ، ثُمَّ أُبِينَتْ لَهُ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَأَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَأُعِيدَ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا كَانَتْ أُبِينَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ، وَإِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِهَا، فَجَاءَ رَجُلَانِ يَحْتَقَّانِ مَعَهُمَا الشَّيْطَانُ فَنُسِّيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، الْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ "، قَالَ: قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ: إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: أَجَلْ، نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْكُمْ، قَالَ: قُلْتُ: مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ، قَالَ: إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ وَهِيَ التَّاسِعَةُ، فَإِذَا مَضَتْ ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ، فَإِذَا مَضَى خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ، وَقَالَ ابْنُ خَلَّادٍ: مَكَانَ يَحْتَقَّانِ يَخْتَصِمَانِ.
محمد بن مثنیٰ اورابو بکر بن خلاد نے کہا: ہمیں عبد الارلیٰ نے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: ہمیں سعید نے ابو نضر ہ سے اور انھوں نےحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضا ن کے درمیا نے عشرے کا اعتکاف کیا اس سے پہلے کہ آپ کے سامنے اس اس کو کھول دیا جا ئے۔آپ لیلۃالقدر کو تلاش کر ہے تھے۔ جب یہ (دس راتیں) ختم ہو گئیں تو آپ نے حکم دیا اور ان خیموں کو اکھا ڑدیا گیا پھر (وہ رات) آپ پر واضح کر دی گئی کہ وہ آخری عشرے میں ہے۔اس پر آپ نے (خیمے لگا نے کا) حکم دیا تو ان کو دوبارہ لگا دیا گیا۔اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر لوگوں کے سامنے آئے اور فرمایا: "اے لوگو! مجھ پر لیلۃالقدر واضھ کر دی گئی اور میں تم کو اس کے بارے میں بتا نے کے لیے نکلا تو دو آدمی (ایک دوسرے پر) اپنے حق کا دعویٰ کرتے ہو ئے آئے ان کے ساتھ شیطان تھا۔اس پر وہ مجھے بھلا دی گئی۔تم اسے رمضا ن کے آخری عشرے میں تلا ش کرو۔تم نویں ساتویں اور پانچویں (رات) میں تلاش کرو۔ (ابو نضرہ نے) کہا: میں نے کہا: ابو سعید!ہماری نسبت آپ اس گنتی کو زیادہ جانتے ہیں انھوں نے کہا: ہاں ہم اسے جاننے کے تم تم سے زیادہ حقدار ہیں۔کہا میں نے پوچھا: نویں، ساتویں، اور پانچویں سے کیا مراد ہے؟انھوں نے جواب دیا: جب اکیسویں رات گزرتی ہے تو وہی رات جس کے بعد بائیسویں آتی ہے وہی نویں ہے اور جب تیئسویں رات گزرتی ہے تو وہی جس کے بعد (آخر سے گنتے ہو ئے ساتویں رات آتی ہے) ساتویں ہے اس کے بعد جب پچسویں رات گزرتی ہے تو وہی جس کے بعد پانچویں رات آتی ہے) پانچویں ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں درمیانی عشرہ کا شب قدر کی تلاش میں اعتکاف کیا۔ جبکہ ابھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم نہیں دیا گیا تھا جب یہ دن رات ختم ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خیموں کو اکھاڑنے کا حکم دیا پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ خیمہ لگانے کا حکم دیا پھر لوگوں کے سامنے آئے اور فرمایا: اے لوگو! شب قدر میرے لیے بیان کر دی گئی تھی اور میں تمھیں بتانے کے لیے نکلا تو دو آدمی آئے ان میں سے ہر ایک حق پر ہونے کا دعوی کر رہا تھا ان کے ساتھ شیطان تھا تو میں وہ بھول گیا پس اسے رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ اسے نویں ساتویں پانچویں میں تلاش کرو۔ ابو نضرہ کہتے ہیں میں نے کہا: اے ابو سعید! ہماری نسبت اس گنتی کو آپصلی اللہ علیہ وسلم لوگ زیادہ جانتے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہاں اس کام کے ہم لوگ تمھارے بہ نسبت زیادہ حقدار ہیں ابو نضرہ کہتے ہیں میں نے پوچھا نویں ساتویں اور پانچویں سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے جواب دیا جب بیس کے بعد ایک گزر جائے تو اس سے متصل بائیس ہے وہ نویں میں واجب تیئسویں گزر جائے اس کے بعد جو رات آئے گی وہ ساتویں ہے۔ تو جب پچیسیویں رات گزر جائے گی تو اس کے ساتھ والی پانچویں ہے۔ ابن خلاد نے يَحْتَقَّانِ ہر ایک حق پر ہونے کا دعوی کر رہا تھا) کی جگہ يَخْتَصِمَانِ کہا ہے کہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1167
حدیث نمبر: 2775
وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَقَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، ثُمَّ أُنْسِيتُهَا، وَأَرَانِي صُبْحَهَا أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ "، قَالَ: فَمُطِرْنَا لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْصَرَفَ، وَإِنَّ أَثَرَ الْمَاءِ وَالطِّينِ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ يَقُولُ: ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ.
بسر بن سعید نے حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے شب قدر دکھا ئی گئی پھر مجھے بھلا دی گئی۔اس کی صبح میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔کہا: تیئسویں رات ہم پر بارش ہوئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھا ئی پھر آپ نے (رخ) پھیرا تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے نشانات تھے، کہا: اور عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے (لیلۃالقدر) تیئیسویں ہے۔
حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر دکھائی گئی پھر بھلا دی گئی اور میں نے اس کی صبح اپنے آپ کو پانی اور مٹی میں سجدے کرتے دیکھا۔ حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں تیئسویں کی رات ہم پر بارش برسی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پانی اور مٹی کا نشان آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر موجود تھا عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ شب قدر تیئسویں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1168
حدیث نمبر: 2776
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: " الْتَمِسُوا "، وَقَالَ وَكِيعٌ: " تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لیلۃالقدر کو رمضا ن کی آخری دس راتوں میں تلا ش کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو تلاش کرو، رمضان کے آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں۔ ابن نمیر نے الْتَمِسُوهَا کہا اور وکیع نے تَحَرَّوُ کہا-
ترقیم فوادعبدالباقی: 1169
حدیث نمبر: 2777
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدَةَ ، وَعَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، سمعا زر بن حبيش ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: " رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟، قَالَ: " بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا ".
سفیان بن عیینہ نے عبد ہ اور عا صم بن ابی نجود سے روایت کی، ان دو نوں نے حضرت زربن حبیش ؒ سے سنا، کہہ رہے تھے۔میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: آپ کے بھا ئی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو سال بھر (رات کو) قیام کرے گا۔ وہ لیلۃ القدر کو پا لے گا۔ انھوں نے فرمایا: " اللہ ان پر رحم فر ما ئے انھوں نے چا ہا کہ لو گ (کم راتوں کی عبادت پر) قناعت نہ کر لیں ورنہ وہ خوب جا نتے ہیں کہ وہ رمضان ہی میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور یہ بھی کہ وہ ستا ئیسویں رات ہے۔ پھر انھوں نے استثناکیے (ان شاء اللہ کہے) بغیر قسم کھا کر کہا: وہ ستا ئیسویں رات ہی ہے اس پر میں نے کہا: ابو منذرا! یہ بات آپ کس بنا پر کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: اس علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا ئی ہے کہ اس دن سورج نکلتا ہے اس کی شعائیں (نما یاں) نہیں ہو تیں۔
حضرت زر بن حبیش رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جو پورے سال کی راتوں میں کھڑا ہو گا (سال کی ہر رات قیام کرے گا) اس کو شب قدر نصیب ہو گی تو انھوں نے فرمایا: عبداللہ پر اللہ رحمت فرمائے ان کا مقصد یہ تھا کہ لوگ (کسی ایک رات کے قیام) پر اعتماد و قناعت نہ کر لیں ورنہ ان کو خوب پتہ تھا کہ شب قدر رمضان میں ہے اور اس کے بھی آخری عشرہ میں اور وہ ستائیسویں (27) رات ہے پھر انھوں نے پوری قطعیت کے ساتھ) بغیر ان شاء اللہ کہے قسم کھا کر کہا وہ ستائیسویں رات ہی ہے تو میں نے دریافت کیا اے ابو المنذر (حضرت ابی کی کنیت ہے) یہ آپ کس بنا پر کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اس علامت یا نشانی کی بنا پر کہتا ہوں جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی تھی اور وہ یہ کہ شب قدر کی صبح کو جب سورج نکلتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762
حدیث نمبر: 2778
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: " وَأَكْبَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَحَدَّثَنِي بِهَا صَاحِبٌ لِي عَنْهُ ".
شعبہ نے کہا: میں نے عبد ہ بن ابی لبابہ سے سنا، وہ حضرت زر بن حبیشؒ سے حدیث بیان کر رہے تھے۔انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ کہا: حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے لیلۃالقدر کے بارے میں کہا: اللہ کی قسم!میں اس کو جا نتا ہوں شعبہ نے (روایت کے الفا ظ بیان کرتے ہو ئے) کہا: میرا غالب گمان ہے کہ یہ وہی رات ہے جس (پر پوری رات) کے قیام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا (اور) وہ ستائیسویں رات ہے۔ اس فقرے میں شعبہ نے شک کیا: یہ وہی را ت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا۔"اور کہا: اس کے بارے میں مجھے میرے ایک ساتھی نے ان (عبد ہ) کے حوالے سے حدیث بیان کی۔
حضرت زر بن حبیش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شب قدر کے بارے میں کہا: اللہ تعالیٰ کی قسم! میں اسے جانتا ہوں شعبہ کی روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا مجھے زیادہ یقین (ظن غالب) اس بات پر ہے یہی وہ رات ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کا حکم دیا اور یہ ستائیسویں رات ہے ان الفاظ میں شک شعبہ کو ہے کہ یہ وہی رات ہے جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا شعبہ کتے ہیں یہ الفاظ میرے ایک ساتھی نے استاد سے نقل کیے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762
حدیث نمبر: 2779
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيُّكُمْ يَذْكُرُ حِينَ طَلَعَ الْقَمَرُ، وَهُوَ مِثْلُ شِقِّ جَفْنَةٍ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہم نے آپ میں لیلۃ القدر کا ذکر کیا تو آپ نے فر مایا: "تم میں سے کس کو یا د ہے جب چا ند طلوع ہوا اور وہ پیا لے کے ایک ٹکڑے کے مانند تھا (وہی رات تھی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہم نے لیلہ القدر کا باہمی تذکرہ کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس کو یاد ہے کہ شب قدر اس رات میں ہے جس کی صبح چاند طشت کے ایک ٹکڑے کی طرح طلوع ہو تا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1170