الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
3. باب التَّلْبِيَةِ وَصِفَتِهَا وَوَقْتِهَا:
3. باب: تلبیہ کے طریقے اور اس کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2811
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا میں نے مالک کے سامنے (اس حدیث کی) قراءت کی انھوں نے نافع سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا۔لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے۔ (کسی بھی چیز میں) تیرا کوئی شریک نہیں۔ اور (نافع نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس (مذکورہ تلبیہ) میں یہ اضا فہ فرمایا کرتے تھے۔" لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعمل"میں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری ہی رضا کے لیے ہیں)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے تھے: میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، ساری حمد و تعریف کا حق دار تو ہی ہے اور ساری نعمتیں تیری ہی ہیں اور ساری کائنات پر فرماں روائی بھی تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک و سہیم نہیں۔ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اس تلبیہ میں ان کلمات کا اضافہ کرتے تھے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیری اطاعت کے لیے تیار ہوں، ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں تیری ہی طرف راغب ہوں اور عمل تیری ہی توفیق سے تیری ہی خوشنودی کے لیے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
حدیث نمبر: 2812
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَنَافِعٍ مَوْلَى عبد الله، وحمزة بن عبد الله ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ، فَقَالَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، قَالُوا: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ نَافِعٌ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ،
موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبد اللہ کے واسطے سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپ تلبیہ پکا رتے اور کہتے: " میں بار بار حاضر ہوں۔اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضرہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے (کسی بھی چیز میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ (سالم نا فع اور حمزہ نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے۔ نافع نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان (مذکورہ بالا) کلما ت کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے: " میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ!میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری رضا کے لیے ہیں)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی ساجھی نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، تمام تعریفات اور ہر قسم کی نعمتیں تیری ہی ہیں اور اقتدار اور بادشاہت تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے شاگرد نافع کہتے ہیں، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما ان کلمات پر یہ اضافہ کرتے تھے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری اطاعت کی سعادت کے حصول کے لیے ہر وقت تیار ہوں اور ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے اور میں تیرا ہی سوالی ہوں اور عمل تیری ہی توفیق اور تیری ہی رضا کے لیے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
حدیث نمبر: 2813
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
عبید اللہ (بن عمربن حفص العدوی المدنی) نے کہا مجھے نا فع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یا د کر لیا پھر سالم نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیا ن کی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہی سے سیکھا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
حدیث نمبر: 2814
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنِي، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
ابن شہاب نے کہا: بلا شبہ سالم بن عبد اللہ بن عمر نے مجھے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں تلبیہ پکا رتے سنا کہ آپ کے بال جڑے (گوندیا خطمی بو ٹی وغیرہ کے ذریعے سے باہم چپکے) ہو ئے تھے آپ کہہ رہے تھے۔ لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَان کلما ت پر اضا فہ نہیں فرماتے تھے۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز ادا کرتے پھر جب آپ کی اونٹنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ان کلما ت سے تلبیہ پکا رتے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ ان کلما ت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا تلبیہ پکا رتے تھے اور (ساتھ یہ) کہتے:: لبیک اللہم لبیک لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعمل": " میں با ر بار حاضر ہوں، اے اللہ!میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری طرف سے سعادتوں کا طلب گا ر ہوں ہر قسم کی بھلا ئی تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ!میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ہر دم تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور ہر عمل تیری رضا کے لیے ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ کہتے ہوئے اس حال میں سنا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال (گوند وغیرہ) سے جمے ہوئے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی ساجھی نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفات و ستائیش، سب نعمتیں اور بادشاہی تیرے ہی لیے ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات پر اضافہ نہیں فرماتے تھے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی، مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کلمات کے ساتھ تلبیہ کہا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے کلمات سے تلبیہ کہتے تھے اور (بعد میں) کہتے: میں تیرے سامنے حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں اور تیری اطاعت کی سعادت کے لیے حاضر ہوں، ساری خیر تیرے ہاتھوں میں ہے، میں حاضر ہوں، رغبت تیری طرف ہے اور عمل تیرے ہی لیے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
حدیث نمبر: 2815
وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ: لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلَكُمْ قَدْ قَدْ "، فَيَقُولُونَ: إِلَّا شَرِيكًا هُوَ لَكَ تَمْلِكُهُ وَمَا مَلَكَ، يَقُولُونَ: هَذَا وَهُمْ يَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ.
حضرت عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا مشر کین کہا کرتے تھے ہم حاضر ہیں۔تیرا کوئی شریک نہیں۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: " تمھا ری بر بادی! بس کرو بس کرو (یہیں پر رک جا ؤ) مگر وہ آگے کہتے: مگر ایک ہے شریک جو تمھا را ہے تم اس کے مالک ہو، وہ مالک نہیں وہ لو گ بیت اللہ کا طواف کرتے ہو ئے یہی کہتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ مشرکین مکہ کہتے تھے، ہم تیرے حضور حاضر ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: تم برباد ہو، یہیں رک جاؤ، بس کرو لیکن وہ آگے کہتے: مگر وہ شرک جو تیرا ہے تو ہی اس کا اور اس کی مملوکہ چیزوں کا مالک ہے، یا وہ کسی چیز کا مالک نہیں ہے۔ یہ کلمات وہ اس وقت کہتے جب طواف کر رہے ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1185