الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
70. باب جَدْرِ الْكَعْبَةِ وَبَابِهَا:
70. باب: خانہ کعبہ کی دیواروں اور دروازوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3249
حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، حدثنا أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قُلْتُ: فَلِمَ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ؟ قَالَ: " إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ "، قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا؟ قَالَ: " فَعَلَ ذَلِكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ، لَنَظَرْتُ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ وَأَنْ أُلْزِقَ بَابَهُ بِالْأَرْضِ "،
ابو حوص نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا) ہمیں اشعت بن ابو شعثاء نے اسود بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حطیم کی) دیوار کے بارے میں دریا فت کیا کیا وہ بیت اللہ میں سے ہے؟آپ ننے فرما یا ہاں۔"میں نے عرض کی: تو انھوں نے اسے بیت اللہ میں شامل کیوں نہیں کیا؟ آپ نے فرمایا: " تمھا ری قوم کے پاس خرچ کم پڑگیا تھا۔میں نے عرض کی اس کا دروازہ کیوں اونچا ہے؟ آپ نے فرمایا: "یہ کا م تمھا ری قوم نے کیا تا کہ جسے چا ہیں اندر دا خل ہو نے دیں اور جسے چاہیں منع کر دیں اگر تمھا ری قوم کا زمانہ جاہلیت کے قریب کا نہ ہو تا اس وجہ سے میں ڈرتا ہوں کہ ان کے دل اسے ناپسند کریں گے تو میں اس پر غور کرتا کہ (حطیم کی) دیوار کو بیت اللہ میں شامل کردوں اور اس کے دروازے کو زمین کے ساتھ ملا دوں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کی دیوار کے بارے میں دریافت کیا، کہ کیا وہ بیت اللہ کا حصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے پوچھا، تو انہوں نے اسے بیت اللہ میں داخل کیوں نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری قوم کے پاس خرچہ کم تھا۔ میں نے عرض کیا، تو اس کا دروازہ کیوں بلند رکھا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری قوم نے یہ کام اس لیے کیا تاکہ وہ جسے چاہیں اس میں داخل ہونے دیں اور جسے چاہیں روک لیں، اور اگر تیری قوم جاہلیت کے دور سے نئی نئی نہ نکلی ہوتی، جس کی وجہ سے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اپنے دل میں اس کو ناگوار محسوس کریں گے، تو میں حطیم کو بیت اللہ میں داخل کرنے کے بارے میں سوچتا اور اس کے دروازے کو زمین کے ساتھ ملانے کے بارے میں سوچتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1333
حدیث نمبر: 3250
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، حدثنا شَيْبَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجْرِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَقَالَ فِيهِ: فَقُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا لَا يُصْعَدُ إِلَيْهِ إِلَّا بِسُلَّمٍ، وَقَالَ: مَخَافَةَ أَنْ تَنْفِرَ قُلُوبُهُمْ.
شیبان نے ہمیں اشعت بن ابو شعثاء سے حدیث بیان کی انھوں نے اسود بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے بارے میں سوال کیا۔آگے ابو حوص کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں کہا: میں نے عرض کی: اس کا دروازہ کسی وجہ سے اونچا ہے اس پر سیڑھی کے بغیر چڑھا نہیں جا سکتا۔اور (شیبان نے یہ بھی) کہا: اس ڈر سے کہ ان کے دل اسے نا پسند کریں گے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجر کے بارے میں سوال کیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے، اور اس میں یہ ہے، میں نے عرض کیا، کیا بات ہے کہ اس کا دروازہ بلند ہے، اور سیڑھی کے بغیر اس تک چڑھا نہیں جا سکتا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ڈر سے کہ ان کے دلوں میں نفرت پیدا ہو گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1333