الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
22. باب حُكْمِ الْعَزْلِ:
22. باب: عزل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3544
وحدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو صِرْمَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَسَأَلَهُ أَبُو صِرْمَةَ، فقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَذْكُرُ الْعَزْلَ، فقَالَ: نَعَمْ، غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَزْوَةَ بَلْمُصْطَلِقِ، فَسَبَيْنَا كَرَائِمَ الْعَرَبِ، فَطَالَتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَرَغِبْنَا فِي الْفِدَاءِ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ وَنَعْزِلَ، فَقُلْنَا: نَفْعَلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا لَا نَسْأَلُهُ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فقَالَ: " لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ خَلْقَ نَسَمَةٍ هِيَ كَائِنَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَتَكُونُ "،
ربیعہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی، انہوں نے ابن مُحَریز سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوصرمہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ہاں حاضر ہوئے، ابوصرمہ نے ان سے سوال کیا اور کہا: ابوسعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بنی مصطلق کے خلاف جنگ کی اور عرب کی چنیدہ عورتیں بطور غنیمت حاصل کیں، ہمیں (اپنی عورتوں سے) دور رہتے ہوئے کافی مدت ہو چکی تھی، اور ہم (ان عورتوں کے) فدیے کی بھی رغبت رکھتے تھے، ہم نے ارادہ کیا کہ (ان عورتوں سے) فائدہ اٹھائیں اور عزل کر لیں، ہم نے کہا: ہم یہ کام کریں بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہوں تو ان سے سوال بھی نہ کریں! چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم (عزل) نہ بھی کرو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ اللہ نے قیامت کے دن تک (پیدا) ہونے والی جس جان کی پیدائش لکھ دی ہے، وہ ضرور پیدا ہو گی
ابن محریز سے روایت ہے کہ میں اور ابو صرمہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ابو صرمہ نے ان سے دریافت کیا۔ اے ابو سعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنو مصطلق (غزوہ مریسیع) میں شریک ہوئے تو ہم نے عرب کی معزز عورتوں کو قیدی بنا لیا، ہمیں عورتوں سے علیحدہ ہوئے کافی عرصہ ہو گیا تھا یا عورتوں سے علیحدگی ہمارے لیے شاق گزر رہی تھی اور ہم ان کے فدیہ کے بھی خواہاں تھے، (جو حاملہ ہونے کی صورت میں انہیں فروخت کرنا ممکن نہ تھا) اس لیے ہم نے چاہا ان سے لطف اندوز ہوں اور عزل کریں، پھر ہم نے سوچا کہ ہم یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان سے پوچھے بغیر ہی کر لیں! تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر عزل نہ کرو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک جس جان کے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گا (عزل اس میں حائل نہیں ہو سکے گا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3545
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ ، حدثنا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَى حَدِيثِ رَبِيعَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ كَتَبَ مَنْ هُوَ خَالِقٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
موسیٰ بن عقبہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے اسی سند کے ساتھ ربیعہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "اللہ نے (پہلے ہی) لکھ دیا ہے کہ وہ قیامت کے دن تک کس کو پیدا کرنے والا ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قیامت تک جن کو پیدا کرنا ہے ان کو لکھا جا چکا ہے (ان کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3546
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حدثنا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَصَبْنَا سَبَايَا، فَكُنَّا نَعْزِلُ، ثُمَّ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فقَالَ لَنَا: " وَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ، وَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ، وَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ ".
زہری نے ابن محریز سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے ان (ابن محریز) کو خبر دی، ہمیں لونڈیاں حاصل ہوئیں تو (ان کے ساتھ) ہم عزل کرتے تھے، پھر ہم نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے ہمیں فرمایا: " (کیا) تم ایسا کرتے ہو؟ تم ایسا کرتے ہو؟ (واقعی) تم ایسا کرتے ہو؟ کوئی جان نہیں جو قیامت تک پیدا ہونے والی ہو مگر وہ پیدا ہو کر رہے گی
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں، ہم نے جنگ میں عورتیں قید کر لیں، ہم ان سے عزل کرنا چاہتے تھے۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے ہمیں فرمایا: "تم یہ کرنا چاہتے ہو؟ کیا واقعی تم یہ کرتے ہو؟ اور تم یہ کرنا چاہتے ہو؟ اور تم یہ کر کے رہو گے؟ جس روح نے قیامت تک پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3547
وحدثنا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حدثنا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ "،
بشر بن مفضل نے کہا: ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے معبد بن سیرین سے، انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (انس بن سیرین نے) کہا: میں نے ان (معبد) سے پوچھا: آپ نے یہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے خود سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہیں اس بات کا کوئی نقصان نہیں کہ تم (ایسا) نہ کرو، یہ تو صرف تقدیر ہے (جو تم عزل کرو یا نہ کرو، بہرصورت پوری ہو کر رہے گی
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم عزل نہ کرو تو کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3548
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحدثنا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حدثنا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَبَهْزٌ ، قَالُوا جَمِيعًا: حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فِي الْعَزْلِ: لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَاكُمْ، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ، وَفِي رِوَايَةِ بَهْزٍ، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ.
محمد بن جعفر، خالد بن حارث، عبدالرحمٰن بن مہدی اور بہز، سب نے کہا: ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر ان کی حدیث میں (اس طرح) ہے: انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے عزل کے بارے میں فرمایا: " (اس میں) کوئی حرج نہیں کہ تم یہ کام نہ کرو، یہ تو بس تقدیر (کا معاملہ) ہے۔" بہز کی روایت میں ہے، شعبہ نے کہا: میں نے ان سے پوچھا: کیاآپ نے یہ حدیث ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنی؟ انہوں نے کہا: ہاں
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے، شعبہ کی انس بن سیرین کے واسطہ سے سند سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں لیکن ان کی روایت میں یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عزل کے بارے میں فرمایا: تم پر کوئی حرج نہیں ہے اگر تم یہ کام نہ کرو کیونکہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔ حمل کا ٹھہرنا، نہ ٹھہرنا انسان کے بس میں نہیں ہے۔ بہز کی روایت میں ہے شعبہ نے کہا، معبد نے انس سے پوچھا، کیا تو نے یہ روایت ابو سعید سے سنی ہے؟ اس نے کہا، ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3549
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حدثنا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، حدثنا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ ، رَدَّهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فقَالَ: " لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَاكُمْ، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ "، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَوْلُهُ: لَا عَلَيْكُمْ أَقْرَبُ إِلَى النَّهْيِ.
ایوب نے ہمیں محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن بشر بن مسعود سے روایت کی، اسے پیچھے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ تک لے گئے (ان سے روایت کی)، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: "تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم یہ کام نہ کرو، یہ تو بس تقدیر (کا معاملہ) ہے۔" محمد (بن سیرین) نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول: (لا علیکم) "اس بات کا تم پر کوئی حرج نہیں" ممانعت کے زیادہ قریب ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اگر تم یہ کام نہ کرو، کیونکہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔ امام محمد بن سیرین کہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا: لاَ عَلَيكُم
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3550
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: فَرَدَّ الْحَدِيثَ حَتَّى رَدَّهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ ، قَالَ: ذُكِرَ الْعَزْلُ عَنْدَ َالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " وَمَا ذَاكُمْ؟ "، قَالُوا: الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ تُرْضِعُ، فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ، وَالرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْأَمَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ، قَالَ: " فَلَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَاكُمْ، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ "، قَالَ: ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ الْحَسَنَ، فقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرٌ.
معاذ بن معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن عون نے محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن بشر انصاری سے روایت کی، اور اس حدیث کو پیچھے لے گئے اور اسے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا تذکرہ کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (اس سے) تمہارا مقصود کیا ہے؟" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا: کسی آدمی کی بیوی ہے (بچے کو) دودھ پلا رہی ہوتی ہے، وہ اس سے مباشرت کرتا ہے اور ناپسند کرتا ہے کہ وہ اس سے حاملہ ہو۔ اور کسی شخص کی لونڈی ہے وہ اس سے مباشرت کرتا ہے اور ناپسند کرتا ہے کہ وہ اس سے حاملہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی حرج نہیں کہ تم ایسا نہ کرو، یہ (بچے کا پیدا ہونا یا نہ ہونا) تو تقدیر کا معاملہ ہے۔" ابن عون نے کہا: میں نے یہ حدیث حسن (بصری) کو سنائی تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو گویا ڈانٹ ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا ذکر چھڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیوں کرتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا۔ انسان کی بیوی دودھ پلا رہی ہوتی ہے اور وہ اس سے مباشرت کرتا ہے، لیکن وہ اس کے حاملہ ہونے کو پسند نہیں کرتا (اس لیے عزل کرتا ہے) اور ایک انسان کی لونڈی ہوتی ہے، وہ اس سے مباشرت کرتا ہے اور اس کا حاملہ ہونا ناپسند کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ (حمل) تو تقدیر کی بات ہے۔ ابن عون کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث حسن بصری کو سنائی، تو اس نے کہا، اللہ کی قسم! یہ تو گویا کہ سرزنش و توبیخ ہے یعنی عزل پر ناراضگی کا اظہار ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3551
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: حَدَّثْتُ مُحَمَّدًا ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، بِحَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ، يَعْنِي حَدِيثَ الْعَزْلِ، فقَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ،
حماد بن زید نے ابن عون سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حماد (بن سیرین) کو ابراہیم کے واسطے سے عبدالرحمٰن بن بشر کی حدیث، یعنی عزل کی حدیث سنائی تو انہوں نے کہا: عبدالرحمٰن بن بشر نے خود مجھے بھی یہ حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3552
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حدثنا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قُلْنَا لِأَبِي سَعِيدٍ : هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِي الْعَزْلِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، إِلَى قَوْلِهِ: الْقَدَرُ.
ہشام نے ہمیں محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی، انہوں نے معبد بن سیرین سے روایت کی، کہا: ہم نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے عرض کی، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کے بارے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ آگے انہوں نے القدر (یہ تو تقدیر ہے) تک ابن عون کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی
معبد بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابو سعید سے دریافت کیا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، آ گے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3553
حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنا، وقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيح عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ قَزْعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: ذُكِرَ الْعَزْلُ، عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " وَلِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ "، وَلَمْ يَقُلْ: فَلَا يَفْعَلْ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا.
قزعہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص ایسا کیوں کرتا ہے؟۔۔ آپ نے یہ نہیں فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے۔ حقیقت یہ ہے پیدا ہونے والی کوئی جان نہیں مگر اللہ اسے پیدا کرنے والا ہے۔ (وہ اسے ضرور پیدا کرے گا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم یہ کام کیوں کرتے ہو؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: تم میں سے کوئی بھی یہ حرکت نہ کرے۔ کیونکہ جو جان بھی پیدا ہونی ہے، اللہ اس کو پیدا کر کے رہے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3554
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِح ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، سَمِعَهُ يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فقَالَ: " مَا مِنْ كُلِّ الْمَاءِ يَكُونُ الْوَلَدُ، وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ خَلْقَ شَيْءٍ، لَمْ يَمْنَعْهُ شَيْءٌ "،
عبداللہ بن وہب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن صالح نے علی بن ابو طلحہ سے خبر دی، انہوں نے ابو وداک سے، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں (ابووداک) نے ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ نے فرمایا: "ہر پانی (منی کے قطرے) سے بچہ پیدا نہیں ہوتا، اور جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اسے کوئی چیز روک نہیں سکتی۔" (زید بن حباب نے معاویہ سے، باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام پانی سے بچہ پیدا نہیں ہوتا، اور جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو پیدا کرنا چاہتا ہے، تو اسے کوئی چیز روک نہیں سکتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3555
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْبَصْرِيُّ ، حدثنا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، حدثنا مُعَاوِيَةُ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْهَاشِمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ابوزبیر نے ہمیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کی: میری ایک لونڈی ہے، وہی ہماری خادمہ ہے اور وہی ہمارے لیے پانی لانے والی بھی ہے اور میں اس سے مجامعت بھی کرتا ہوں۔ میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو۔ تو آپ نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو اس سے عزل کر لیا کرو، (لیکن) یہ بات یقینی ہے کہ جو بچہ اس کے لیے مقدر میں لکھا گیا ہے وہ آ کر رہے گا۔" وہ شخص (چند دن) رکا، پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کی: وہ لونڈی حاملہ ہو گئی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ جو اس کے لیے مقدر کیا گیا ہے وہ آ کر رہے گا
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1438
حدیث نمبر: 3556
حدثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حدثنا زُهَيْرٌ ، أَخْبَرَنا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً هِيَ خَادِمُنَا وَسَانِيَتُنَا، وَأَنَا أَطُوفُ عَلَيْهَا، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فقَالَ: " اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ، فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا "، فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَاهُ، فقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَبِلَتْ، فقَالَ: " قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں سعید بن حسان سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ بن عیاض سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، اور کہا: میرے پاس میری ایک لونڈی ہے، میں اس سے عزل کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک یہ (عزل) ایسی کسی چیز کو نہیں روک سکتا جس کا اللہ نے ارادہ کیا ہو۔" کہا: وہ شخص (دوبارہ) حاضرِ خدمت ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! وہ لونڈی جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا، حاملہ ہو گئی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں۔ (میں جو کہتا ہوں اللہ کی طرف سے کہتا ہوں
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، میری ایک لونڈی ہے جو ہماری خدمت گار بھی ہے اور ہمارے لیے پانی بھی فراہم کرتی ہے اور میں اس سے مباشرت کرتا ہوں، اور یہ نہیں چاہتا کہ اسے حمل قرار پائے، (کیونکہ حمل اور وضع حمل کے نتیجہ میں وہ سب کام کاج نہیں کر سکے گی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتا ہے تو عزل کر کے دیکھ لے، کیونکہ اس کے لیے جو مقدر ہے وہ تو ہو کر ہی رہے گا۔ کچھ دن ٹھہرنے کے بعد وہ آدمی آیا اور کہنے لگا، باندی تو حاملہ ہو گئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں بتا چکا ہوں، اس کو پیدا ہو کر رہے گا، جو اس کے لیے مقدر ہو چکا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1439
حدیث نمبر: 3557
حدثنا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنَّ عَنْدِي جَارِيَةً لِي، وَأَنَا أَعْزِلُ عَنْهَا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ ذَلِكَ لَنْ يَمْنَعَ شَيْئًا أَرَادَهُ اللَّهُ "، قَالَ: فَجَاءَ الرَّجُلُ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْجَارِيَةَ الَّتِي كُنْتُ ذَكَرْتُهَا لَكَ حَمَلَتْ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں سعید بن حسان سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ بن عیاض سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، اور کہا: میرے پاس میری ایک لونڈی ہے، میں اس سے عزل کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک یہ (عزل) ایسی کسی چیز کو نہیں روک سکتا جس کا اللہ نے ارادہ کیا ہو۔" کہا: وہ شخص (دوبارہ) حاضرِ خدمت ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! وہ لونڈی جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا، حاملہ ہو گئی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں۔ (میں جو کہتا ہوں اللہ کی طرف سے کہتا ہوں
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کہ میری ایک لونڈی ہے اور میں اس سے عزل کرنا چاہتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کام اللہ کے ارادہ و مشیت میں حائل نہیں ہو سکتا۔ (کچھ عرصہ کے بعد) وہ آدمی آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جس لونڈی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تھا اسے حمل ٹھہر گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ یعنی میں جو کچھ کہتا ہوں وہ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اس لیے یقینی اور اٹل ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1439
حدیث نمبر: 3558
وحدثنا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حدثنا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ حَسَّانَ قَاصُّ أَهْلِ مَكَّةَ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ عِيَاضِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ النَّوْفَلِيُّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ.
ابو احمد زبیری نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مکہ کے قصہ گو سعید بن حسان نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عروہ بن عیاض بن عدی بن خیار نوفلی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ (آگے) سفیان کی حدیث کے ہم معنی (ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1439
حدیث نمبر: 3559
حدثنا حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقَ: أَخْبَرَنا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " كُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ "، زَادَ إِسْحَاقَ، قَالَ سُفْيَانُ: لَوْ كَانَ شَيْئًا يُنْهَى عَنْهُ لَنَهَانَا عَنْهُ الْقُرْآنُ.
ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے حدیث بیان کی، (انہوں نے کہا) ہمیں سفیان نے عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم عزل کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہوتا تھا۔ اسحاق نے اضافہ کیا: سفیان نے کہا: اگر یہ ایسی چیز ہوتی جس سے منع کیا جانا (ضروری) ہوتا تو قرآن ہمیں (ضرور) اس سے منع کرتا
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نزولِ قرآن کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے۔ اسحاق کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفیان نے کہا، اگر یہ قابل نہی کام ہوتا یا اس سے روکنے کی ضرورت ہوتی تو ہمیں قرآنِ مجید کے ذریعہ اس سے روک دیا جاتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1440
حدیث نمبر: 3560
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حدثنا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حدثنا مَعْقِلٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: " لَقَدْ كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معقل نے ہمیں عطاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عزل کیا کرتے تھے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1440
حدیث نمبر: 3561
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حدثنا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَنْهَنَا ".
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عزل کرتے تھے۔ یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے ہمیں منع نہیں فرمایا
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کیا کرتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (دو ٹوک انداز میں، قطعیت کے ساتھ) منع نہیں فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1440