الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
4. باب تَحْرِيمِ الرَّبِيبَةِ وَأُخْتِ الْمَرْأَةِ:
4. باب: ربیبہ (بیوی کی بیٹی) اور بیوی کی بہن کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3586
حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، فقَالَ: " أَفْعَلُ مَاذَا "، قُلْتُ: تَنْكِحُهَا، قَالَ: " أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِكِ "، قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، قَالَ: " فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي "، قُلْتُ: فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي، مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے خبر دی، کہا: مجھے میرے والد (عروہ بن زبیر) نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی، انہوں نے ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ سے عرض کی: کیا آپ میری بہن (عَزہ) بنت ابوسفیان کے بارے میں کوئی سوچ رکھتے ہیں؟ آپ نے پوچھا: "میں کیا کروں؟" میں نے عرض کی: آپ اس سے نکاح کر لیں، آپ نے فرمایا: "کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو؟" میں نے عرض کی: میں اکیلی ہی آپ کی بیوی نہیں ہوں اور اپنے ساتھ خیر میں شریک ہونے (کے معاملے) میں (میرے لیے) سب سے زیادہ محبوب میری بہن ہے۔ آپ نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔" میں نے عرض کی: مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ دُرہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں۔ آپ نے پوچھا: "ام سلمہ کی بیٹی کے لئے؟" میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "اگر وہ میری گود میں پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم خواتین میرے سامنے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے بارے میں پیش کش نہ کیا کرو
حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بہن، ابو سفیان کی بیٹی سے رغبت نہیں رکھتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میں کیا کروں؟ میں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کو پسند کرتی ہے؟ میں نے کہا، میں اکیلی ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نہیں ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کی خیر میں مجھے اپنی بہن کی شراکت بہت محبوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری موجودگی میں وہ میرے لیے جائز نہیں ہے۔ میں نے کہا، مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ کی بیٹی دُرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ام سلمہ کی بیٹی۔ میں نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری گود میں پروردہ نہ بھی ہوتی تو بھی میرے لیے جائز نہیں ہے کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور اس کے باپ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی پیشکش نہ کیا کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1449
حدیث نمبر: 3587
وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حدثنا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنا زُهَيْرٌ ، كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور زہیر دونوں نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی
یہی روایت مصنف اپنے دو اور اساتذہ سے ہشام بن عروہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1449
حدیث نمبر: 3588
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ "، فقَالَت: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي "، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ "، قَالَت: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
یزید بن ابوحبیب سے روایت ہے کہ محمد بن شہاب (زہری) نے (ان کی طرف) یہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ عروہ نے انہیں حدیث سنائی، زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا تم یہ پسند کرو گی؟" انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں، اور (مجھے) سب سے زیادہ محبوب، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو، میری بہن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔" انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ میری گود کی پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں (کے ساتھ نکاح) کی پیش کش نہ کیا کرو
حضرت زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ میری ہمشیرہ عزہ سے نکاح کر لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اس کو پسند کرتی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے پاس اکیلی تو نہیں ہوں، اور مجھے یہ بات انتہائی پسند ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کے شرف و بھلائی میں، میری بہن شریک ہو جائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے نکاح تو میرے لیے روا نہیں ہے۔ تو میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپس میں گفتگو کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ کی بیٹی دُرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوسلمہ کی بیٹی؟ میں نے عرض کی، جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری سرپرستی میں پرورش نہ پائے ہوتی۔ تو پھر بھی میرے لیے جائز نہ تھی۔ کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیوی ہے، مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے مجھ پر اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش نہ کیا کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1449
حدیث نمبر: 3589
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِيُّ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي حَدِيثِهِ: عَزَّةَ، غَيْرُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ.
عقیل بن خالد اور محمد بن عبداللہ بن مسلم دونوں نے زہری سے ابن ابی حبیب کی (سابقہ) سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور یزید بن ابی حبیب کے سوا ان میں سے کسی نے اپنی حدیث میں عزہ (بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا) کا نام نہیں لیا
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے یزید بن ابی حبیب کے واسطہ سے زہری کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن کسی نے یزید بن ابی حبیب کے سوا عزہ کا نام نہیں لیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1449