الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
13. باب الْقَسْمِ بَيْنَ الزَّوْجَاتِ وَبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ أَنْ تَكُونَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ لَيْلَةٌ مَعَ يَوْمِهَا:
13. باب: بیبیوں کی باری کا بیان۔
حدیث نمبر: 3628
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ، فَكَانَ إِذَا قَسَمَ بَيْنَهُنَّ لَا يَنْتَهِي إِلَى الْمَرْأَةِ الْأُولَى، إِلَّا فِي تِسْعٍ، فَكُنَّ يَجْتَمِعْنَ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي بَيْتِ الَّتِي يَأْتِيهَا "، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَجَاءَتْ زَيْنَبُ، فَمَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا، فقَالَت: هَذِهِ زَيْنَبُ، فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَتَقَاوَلَتَا، حَتَّى اسْتَخَبَتَا وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ عَلَى ذَلِكَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَهُمَا، فقَالَ: اخْرُجْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَى الصَّلَاةِ وَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت عَائِشَةُ: الْآنَ يَقْضِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ فَيَجِيءُ أَبُو بَكْرٍ، فَيَفْعَلُ بِي وَيَفْعَلُ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاتَهُ أَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ، فقَالَ لَهَا قَوْلًا شَدِيدًا، وَقَالَ: أَتَصْنَعِينَ هَذَا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، جب آپ ان میں باری تقسیم فرماتے تو پہلی باری والی بیوی کے پاس نویں رات ہی پہنچتے۔ وہ سب ہر رات اس (بیوی کے) گھر میں جمع ہو جاتی تھیں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے، حضرت زینب رضی اللہ عنہا آئیں تو آپ نے اپنا ہاتھ ان کی طرف پھیلایا۔ انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: یہ زینب ہیں آپ نے اپنا ہاتھ روک لیا، اس پر ان دونوں میں تکرار ہو گئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، اور (اسی دوران میں) نماز کی اامت ہو گئی، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے ان کی آوازیں سنیں تو کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نماز کے لیے تشریف لائیے اور ان کے منہ میں مٹی ڈالیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کریں گے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ آئیں گے وہ مجھے ایسے ایسے (ڈانٹ ڈپٹ) کریں گے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی، ابوبکر رضی اللہ عنہ ان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) کے پاس آئے اور انہیں سخت سرزنش کی۔ اور کہا: کیا تم ایسا کرتی ہو؟
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (وفات کے وقت) نو بیویاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان میں باری تقسیم کرتے تو پہلی باری والی بیوی کے پاس نوویں رات پہنچتے۔ اور وہ سب ہر رات اس بیوی کے ہاں اکٹھی ہو جاتیں، جس کی باری ہوتی تھی، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں تھے (ان کی باری تھی)، تو حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا آ گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا، تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، یہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ تو دونوں میں تکرار ہو گئی، حتی کہ شور پیدا ہو گیا، اور نماز کی اقامت ہو گئی۔ اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے اور انہوں نے دونوں کی آوازیں سن لیں تو عرض کی۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز کے لیے تشریف لائیے، اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دیجیے۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہنے لگیں (دل میں) ابھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کریں گے تو ابوبکر ان کے ساتھ آ جائیں گے اور مجھے ہی سرزنش و توبیخ کریں گے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کر لی تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہیں سخت سرزنش کی اور کہا: کیا تم یہ حرکت کرتی ہو؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1462