الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
4. باب بَيَانِ أَنَّ تَخْيِيرَ امْرَأَتِهِ لاَ يَكُونُ طَلاَقًا إِلاَّ بِالنِّيَّةِ:
4. باب: تخییر سے طلاق نہیں ہوتی مگر جب نیت ہو۔
حدیث نمبر: 3681
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حدثنا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: أَخْبَرَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، فقَالَ: " إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَت: قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَت: ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا {28} وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا {29} سورة الأحزاب آية 28-29، قَالَت: فَقُلْتُ: فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ، فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَت: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ ".
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دیں تو آپ نے (اس کی) ابتدا مجھ سے کی، اور فرمایا: " میں تم سے ایک بات کرنے لگا ہوں۔ تمہارے لیے اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے والدین سے مشورہ کرنے تک (جواب دینے میں) عجلت سے کام نہ لو۔" انہوں نے کہا: آپ کو بخوبی علم تھا کہ میرے والدین مجھے کبھی آپ سے جدا ہونے کا مشورہ نہیں دیں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں (دنیا کا) ساز و سامان دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے عرض کی: ان میں سے کس بات میں اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ میں تو اللہ، اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہوں۔ کہا: پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے وہی کیا جو میں نے کیا تھا
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اور یہ الفاظ حرملہ بن یحییٰ تجیبی کے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ اپنی بیویوں کو (دنیا اور آخرت میں سے ایک کے انتخاب کا) اختیار دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا مجھ سے کی اور فرمایا: میں تم سے ایک معاملہ کا ذکر کرنے لگا ہوں۔ تم پر کوئی تنگی نہیں ہے اگر (اس کے بارے میں فیصلہ کرنے میں) جلد بازی سے کام نہ لو۔ حتی کہ اپنے والدین سے صلاح و مشورہ کر لو۔ وہ بیان کرتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوب معلوم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہونے کا مشورہ نہیں دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے نبی! اپنی بیویوں سے فرما دیجیئے، اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کی خواہاں ہو، تو آؤ۔ میں تمہیں دنیا کا سازوسامان دوں اور بڑے اچھے طریقہ سے تمہیں رخصت کروں، اور اگر تم اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کی خواہاں ہو تو اللہ تعالیٰ نے تم خوب کاروں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ (سورۃ احزاب: 28،29)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1475
حدیث نمبر: 3682
حدثنا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حدثنا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ مَا نَزَلَتْ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51 "، فقَالَت لَهَا مُعَاذَةُ: فَمَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَكِ، قَالَت: كُنْتُ أَقُولُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي،
عباد بن عباد نے ہمیں عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے معاذ عدویہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب ہم میں سے کسی بیوی کی باری کا دن ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی اور بیوی کے ہاں جانے کے لیے) ہم سے اجازت لیتے تھے، حالانکہ یہ آیت نازل ہو چکی تھی: "آپ ان میں سے جسے چاہیں (خود سے) الگ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں۔" تو معاذہ نے ان سے پوچھا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے اجازت لیتے تو آپ ان سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں کہتی تھی: اگر یہ (اختیار) میرے سپرد ہے تو میں اپنے آپ پر کسی کو ترجیح نہیں دیتی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ہم میں سے کسی بیوی کی باری ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اجازت لے کر دوسری کے پاس جاتے، حالانکہ یہ آیت نازل ہو چکی تھی۔ ان میں سے جس کو چاہیں الگ رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس جگہ دیں۔ (سورۃ احزاب: 51)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1476
حدیث نمبر: 3683
وحدثناه الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنا عَاصِمٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبداللہ) بن مبارک نے کہا: ہمیں عاصم نے اسی سند سے اسی کے ہم معنی خبر دی
امام مذکورہ بالا روایت ایک دوسرے استاد کی سند سے، عاصم ہی سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1476
حدیث نمبر: 3684
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنا عَبْثَرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَت عَائِشَةُ : " قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَعُدَّهُ طَلَاقًا ".
عبثر نے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد سے خبر دی، انہوں نے شعبی سے اور انہوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (علیحدہ ہو جانے کا) اختیار دیا تھا، تو ہم نے اسے طلاق شمار نہیں کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا (کہ نکاح میں رہیں یا نہ رہیں) تو ہم نے اس اختیار دینے کا طلاق شمار نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3685
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: مَا أُبَالِي خَيَّرْتُ امْرَأَتِي وَاحِدَةً، أَوْ مِائَةً، أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي، وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فقَالَت: " قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكَانَ طَلَاقًا ".
علی بن مسہر نے اسی سند کے ساتھ مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب میری اہلیہ نے مجھے پسند کر لیا تو اس کے بعد مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اسے ایک بار، سو بار یا ایک ہزار بااختیار دوں۔ بلاشبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تھا تو انہوں نے جواب دیا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا وہ طلاق تھی! (نہیں تھی
امام مسروق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جب بیوی نے مجھے پسند کر لیا تھا تو مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ میں نے بیوی کو ایک کا اختیار دیا تھا یا سو کا یا ہزار کا۔ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کر چکا ہوں انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا یہ طلاق تھی؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3686
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ نِسَاءَهُ، فَلَمْ يَكُنْ طَلَاقًا ".
شعبہ نے ہمیں عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو (ساتھ رہنے یا علیحدہ ہو جانے کا) اختیار دیا تھا اور وہ طلاق نہیں تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو اختیار دیا تھا تو یہ طلاق نہیں تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3687
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، وَإِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ يَعُدَّهُ طَلَاقًا ".
سفیان نے عاصم احول اور اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ کو اختیار کیا (چن لیا) اور آپ نے اسے طلاق شمار نہیں کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو طلاق شمار نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3688
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنا: وقَالَ الْآخَرَانِ: حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ يَعْدُدْهَا عَلَيْنَا شَيْئًا ".
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسلم سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ کو اختیار کر لیا اور آپ نے اسے ہم پر (طلاق وغیرہ) کچھ شمار نہیں کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ہمارے لیے کچھ شمار نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3689
اسماعیل بن زکریا نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اسود سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (نیز اسماعیل نے) اعمش سے، انہوں نے مسلم (ابن صبیح) سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند روایت کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1477
حدیث نمبر: 3690
وحدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حدثنا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حدثنا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ، قَالَ: فَأُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ فَدَخَلَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ، فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاكِتًا، قَالَ: فقَالَ: لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِكُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ، فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عَنْقَهَا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ "، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ يَجَأُ عَنْقَهَا، فَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ يَجَأُ عَنْقَهَا، كِلَاهُمَا يَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عَنْدَهُ، فَقُلْنَ: وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَبَدًا لَيْسَ عَنْدَهُ، ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ، حَتَّى بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 28 - 29، قَالَ: فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ، فقَالَ: " يَا عَائِشَةُ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْكِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْكِ "، قَالَت: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ، قَالَت: أَفِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ، بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِكَ بِالَّذِي قُلْتُ، قَالَ: " لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنْتًا وَلَا مُتَعَنْتًا، وَلَكِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا ".
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگ رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو آپ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے پایا۔ ان میں سے کسی کو اجازت نہیں ملی تھی۔ کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت ملی تو وہ اندر داخل ہو گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے اجازت مانگی، انہیں بھی اجازت مل گئی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غمگین اور خاموش بیٹھے ہوئے پایا، آپ کی بیویاں آپ کے ارد گرد تھیں۔ کہا: تو انہوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں ضرور کوئی ایسی بات کروں گا جس سے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساؤں گا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کاش کہ آپ بنت خارجہ کو دیکھتے جب اس نے مجھ سے نفقہ کا سوال کیا تو میں اس کی جانب بڑھا اور اس کی گردن دبا دی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ اور فرمایا: "یہ بھی میرے اردگرد بیٹھی ہیں، جیسے تم دیکھ رہے ہو، اور مجھ سے نفقہ مانگ رہی ہیں۔" ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی جانب اٹھے اور ان کی گردن پر ضرب لگانا چاہتے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی جانب بڑھے اور وہ ان کی گردن پر مارنا چاہتے تھے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس سے روک دیا۔ مسند احمد: 3/328) اور دونوں کہہ رہے تھے: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے۔ وہ کہنے لگیں: اللہ کی قسم! آج کے بعد ہم کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گی جو آپ کے پاس نہ ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ یا انتیس دن تک کے لیے ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ پھر آپ پر یہ آیت نازل ہوئی: "اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اپنی بیویوں سے کہہ دو۔" حتی کہ یہاں پہنچ گئے: "تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بڑا اجر ہے۔" (جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ نے ابتدا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی اور فرمایا: "اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک معاملہ پیش کر رہا ہوں اور پسند کرتا ہوں کہ تم، اپنے والدین سے مشورہ کر لینے تک اس میں جلدی نہ کرنا۔" انہوں نے کہا: کیا میں آپ کے بارے میں، اللہ کے رسول! اپنے والدین سے مشورہ کروں گی! بلکہ میں تو اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چنتی ہوں، اور آپ سے یہ درخواست کرتی ہو کہ جو میں نے کہا ہے، آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کو اس کی خبر نہ دیں۔ آپ نے فرمایا: "مجھ سے جو بھی پوچھے گی میں اسے بتا دوں گا، اللہ تعالیٰ نے مجھے سختی کرنے والا اور لوگوں کے لیے مشکلات ڈھونڈنے والا بنا کر نہیں بھیجا، بلکہ اللہ نے مجھے تعلیم دینے والا اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بازیابی کی اجازت طلب کی اور لوگوں کو دیکھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر بیٹھے ہیں، ان میں سے کسی کو اجازت نہیں دی گئی، حضرت جابر کہتے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت مل گئی، تو وہ اندر چلے گئے، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور اجازت طلب کی، انہیں بھی اجازت مل گئی۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھے ہوئے پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد و پیش آپ کی بیویاں تھیں اور آپ غمزدہ خاموش تھے۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دل میں سوچا، میں ایسی بات کہوں گا۔ جس سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسی آ جائے گی، تو کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اے کاش آپ (میری بیوی) خارجہ کی بیٹی کی حالت دیکھتے! اس نے مجھ سے نان و نفقہ کا سوال کیا۔ تو میں نے کھڑے ہو کر اس کا گلا دبوچ لیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: یہ میرے گرد ہیں، جیسا کہ دیکھ رہے ہو اور مجھ سے نفقہ کا سوال کر رہی ہیں۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اٹھ کر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور اس کا گلہ دبانا شروع کر دیا، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیر عنہ اٹھ کر حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور اس کا گلا گھونٹنا شروع کر دیا دونوں کہہ رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیز مانگ رہی ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں ہے، تو انہوں نے کہا، اللہ کی قسم! یہ آپ سے کبھی بھی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں ہو گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ایک ماہ یا انتیس دن الگ تھلگ رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (اے نبی! اپنی بیویوں کو فرما دیجیئے۔ اللہ تعالیٰ نے تم خوب کاروں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے) تک۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے ابتدا کی اور فرمایا: اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک معاملہ پیش کرنا چاہتا ہوں، میں اس بات کو پسند کرتا ہوں، تم اس میں جلد بازی سے کام نہ لینا، حتی کہ اپنے والدین سے مشورہ کر لو۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا، وہ کیا ہے؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آیت سنائی، اس نے جواب دیا کہ آپ کے بارے میں۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے والدین سے مشورہ لوں؟ بلکہ میں اللہ، اس کے رسول اور دار آخرت کو اختیار کرتی ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کرتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بات کو اپنی کسی بیوی کو نہ بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے جو بھی پوچھے گی، میں اس کو بتا دوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے دشواری پیدا کرنے والا اور لغزشوں کا خواہاں بنا کر نہیں بھیجا، لیکن مجھے تعلیم دینے والا اور آسانی پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1478