حمید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابو طیبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے سینگی لگائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا، اور اس کے مالکوں سے گفتگو کی، انہوں نے اس سے محصول لینے میں کمی کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو، ان میں سے بہترین چیز سینگی لگوانا ہے یا وہ تمہاری بہترین دواؤں میں سے ہے۔“
مروان فزاری نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا، مگر انہوں نے کہا: "بلاشبہ سب سے افضل جس کے ذریعے سے تم علاج کراؤ، پچھنے لگوانا اور عود بحری (کا استعمال) ہے اور تم اپنے بچوں کو گلا دبا کر (مَل کر) تکلیف نہ دو۔"
حمید بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو انہوں نے مذکورہ بالا واقعہ سنایا، اور بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دواؤں میں سے بہترین دوا سینگی لگوانا ہے، اور عود بحری بھی ہے اور تم گلا دبا کر بچوں کو تکلیف نہ دو۔“
) شعبہ نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک پچھنے لگانے والے غلام کو بلایا اس نے آپ کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے ایک صاع، ایک مد یا دو مد دینے کا حکم دیا اور اس کے متعلق (اس کے مالکوں سے) بات کی تو اس کے محصول میں کمی کر دی گئی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک سینگی لگانے والے غلام کو بلوایا، اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک صاع یا ایک دو مد (اناج) دینے کا حکم دیا، اور اس کے بارے میں (اس کے مالکوں سے) گفتگو کی، تو اس کے خراج میں تخفیف کر دی گئی۔
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپ نے ناک کے ذریعے سے دوا لی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں دوائی ڈالی۔“
شعبی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بنو بیاضہ کے ایک غلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو پچھنے لگائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی اجرت دی اور آپ نے اس کے مالک سے بات کی تو اس نے اس کے محصول میں کچھ تخفیف کر دی اور اگر یہ (اجرت) حرام ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نہ دیتے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنو بیاضہ کے ایک غلام نے سینگی لگائی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی اجرت دی، اور اس کے آقا سے گفتگو، تو اس نے اس سے آمدن لینے میں تخفیف کر دی، اور اگر یہ اجرت حرام ہوتی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہ دیتے۔