الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
3. باب وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَاتِ إِلَى الْمَيِّتِ:
3. باب: صدقہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔
حدیث نمبر: 4219
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ، فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میرے والد فوت ہو گئے ہیں، انہوں نے مال چھوڑا ہے اور وصیت نہیں کی، اگر (یہ مال) ان کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے تو کیا (یہ) ان کی طرف سے کفارہ بنے گا؟ آپ نے فرمایا: "ہاں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میرا باپ فوت ہو گیا ہے، اور اس نے مال چھوڑا ہے، اور وصیت نہیں کی، تو اس کے گناہوں کا کفارہ بن سکے گا، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1630
حدیث نمبر: 4220
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، فَلِي أَجْرٌ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ ".
یحییٰ بن سعید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ سے خبر دی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میری والدہ اچانک وفات پا گئیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ بات کرتیں تو صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا میرے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میری ماں کی جان اچانک نکل گئی ہے، اور میرا خیال ہے، اگر اس کو گفتگو کا موقعہ ملتا تو وہ صدقہ کرتی، تو کیا اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں، تو مجھے ثواب ملے گا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1004
حدیث نمبر: 4221
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَمْ تُوصِ وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ "،
محمد بن بشر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی ہیں اور وصیت نہیں کر سکیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ کلام کرتیں تو ضرور صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا ان کے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا، اے اللہ کے رسول! میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہے، اور اس نے وصیت نہیں کی، اور میرا خیال ہے، اگر اس کو بولنے کا موقع ملتا، وہ صدقہ کرتی، تو کیا اس کو، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں، اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1004
حدیث نمبر: 4222
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا أَبُو أُسَامَةَ، وَرَوْحٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا: فَهَلْ لِي أَجْرٌ، كَمَا قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَأَمَّا شُعَيْبٌ، وَجَعْفَرٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا: أَفَلَهَا أَجْرٌ كَرِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ.
ابواسامہ، شعیب بن اسحاق، روح بن قاسم اور جعفر بن عون، سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ ابواسامہ اور روح کی حدیث میں ہے: کیا میرے لیے اجر ہے؟ جس طرح یحییٰ بن سعید نے کہا۔ اور شعیب اور جعفر کی حدیث میں ہے: کیا ان کے لیے اجر ہے؟ جس طرح ابن بشیر کی روایت ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی چار سندوں سے ہشام بن عروہ ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابو اسامہ اور روح تو ہشام سے یہ نقل کرتے ہیں کہ کیا مجھے اجر ملے گا؟ جیسا کہ یحییٰ بن سعید کی حدیث نمبر 12 میں گزرا ہے، اور شعیب اور جعفر کی حدیث میں، اوپر کی ابن بشیر کی روایت کی طرح ہے، کیا اس کو اجر ملے گا؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1004