الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب النَّذْرِ
نذر کے احکام
2. باب النَّهْيِ عَنِ النَّذْرِ وَأَنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا:
2. باب: نذر ماننے کی ممانعت اور اس سے کوئی چیز نہ لوٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4237
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَنْهَانَا عَنِ النَّذْرِ وَيَقُولُ: إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ ".
جریر نے منصور سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے منع کرنے لگے، آپ فرمانے لگے: "یہ کسی چیز کو نہیں ٹالتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (اللہ کی راہ میں کچھ) نکلوایا جاتا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے روکنے لگے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے، وہ کسی چیز کو ٹالتی نہیں ہے، اس کے ذریعہ تو بس بخیلوں اور کنجوسوں سے مال نکلوایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1639
حدیث نمبر: 4238
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " النَّذْرُ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلَا يُؤَخِّرُهُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ".
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نذر کسی چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کسی چیز کو مقدم یا مؤخر (آگے پیچھے) نہیں کرتی، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1639
حدیث نمبر: 4239
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: " إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ "،
شعبہ نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: "بلاشبہ یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (کچھ) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: وہ خیر کے لانے کا سبب نہیں ہے، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1639
حدیث نمبر: 4240
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
مفضل اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے منصور کے واسطہ ہی سے، جریر کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1639
حدیث نمبر: 4241
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنْذِرُوا، فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ".
عبدالعزیز دراوردی نے ہمیں علاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نذر نہ مانا کرو، نذر تقدیر کے معاملے میں کوئی فائدہ نہیں دیتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منت نہ مانا کرو، کیونکہ نذر، تقدیر سے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1640
حدیث نمبر: 4242
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَا يَرُدُّ مِنَ الْقَدَرِ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ".
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے علاء سے سنا، وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے منت ماننے سے منع کیا اور فرمایا: "یہ تقدیر کے کسی فیصلے کو نہیں ٹال سکتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع فرمایا اور کہا: وہ تقدیر کو نہیں ٹالتی، اور اس کے ذریعہ تو صرف بخیل سے کچھ نکلوایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1640
حدیث نمبر: 4243
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَرِّبُ مِنَ ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ قَدَّرَهُ لَهُ، وَلَكِنْ النَّذْرُ يُوَافِقُ الْقَدَرَ فَيُخْرَجُ بِذَلِكَ مِنَ الْبَخِيلِ مَا لَمْ يَكُنِ الْبَخِيلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ "،
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "بلاشبہ نذر کسی چیز کو ابن آدم کے قریب نہیں کرتی، جو اللہ نے اس کے لیے مقدر نہیں کی، بلکہ نذر تقدیر کے ساتھ موافقت کرتی ہے، اس کے ذریعے سے بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے جسے بخیل نکالنا نہیں چاہتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر آدم کے بیٹے کے قریب کسی ایسی چیز کو نہیں کر سکتی، جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقدر نہ کی ہو، لیکن نذر تقدیر کے موافق ہی ہوتی ہے، تو اس طرح بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے، جسے وہ نکالنا نہیں چاہتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1640
حدیث نمبر: 4244
عقوب بن عبدالرحمان القاری اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے عمرو بن ابی عمرو سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے عمرو بن ابی عمرو کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1640