محمد (بن سیرین) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں، انہوں نے کہا: (واللہ) آج رات میں ان سب کے پاس جاؤں گا تو ان میں سے ہر بیوی حاملہ ہو گی اور ہر بیوی (ایک شہسوار) بچے کو جنم دے گی، جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا۔ تو ایک کے سوا ان میں سے کوئی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ادھورے (ناقص الخلقت) بچے کو جنم دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ ان شاءاللہ کہتے تو ان میں سے ہر بیوی شہسوار بچے کو جنم دیتی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں، تو انہوں نے کہا، ”آج رات میں سب کے ہاں جاؤں گا، اور ان میں سے ہر ایک کو حمل ٹھہرے گا، اور ان میں سے ہر ایک شاہسوار جوان جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا“ تو ان میں سے صرف ایک کو حمل ٹھہرا اور ادھرنگ بچہ پیدا ہوا، یعنی ناقص الخلقت انسان پیدا ہوا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ان میں سے ہر ایک شاہسوار جوان جنتی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا۔“
ہشام بن حجیر نے طاوس سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اللہ کے نبی سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا: (واللہ) آج رات میں ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا، وہ سب ایک ایک بچے کو جنم دیں گی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا۔تو ان سے ان کے کسی ساتھی یا فرشتے نے کہا: ان شاءاللہ کہیں۔ انہوں نے نہ کہا، انہیں بھلا دیا گیا، ان کی عورتوں میں سے ایک عورت کے سوا کسی نے بچے کو جنم نہ دیا، اس نے بھی ادھورے بچے کو جنم دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ ان شاءاللہ کہتے تو قسم تشنہ تکمیل نہ رہتی اور یہ (قسم) ان کی ضرورت (اپنی اولاد کے ذریعے سے جہاد فی سبیل اللہ) کی تکمیل کا سبب بھی بن جاتی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نبی سلیمان بن داؤد علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر ایک ایسا جوان جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جنگ لڑے گا، تو انہیں ان کے ساتھی یا فرشتہ نے کہا، ان شاءاللہ کہہ لیجئے، وہ نہ کہہ سکے بھول گئے، ان میں سے کسی بیوی نے بھی بچہ نہ جنا، سوائے ایک کے، اس نے ادھ رنگ بچہ جنا“ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے، قسم میں حانث نہ ہوتے اور اپنے مقصد کو بھی ضرور پا لیتے۔“
سفیان نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند یا اسی کے ہم معنی روایت بیان کی
امام صاحب ایک اور سند سے بھی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اس کی مثل یا اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
طاوس کے بیٹے نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا: آج رات میں ستر عورتوں کے پاس چکر لگاؤں گا، ان میں سے ہر عورت (بیوی یا کنیز) ایک بچے کو جنم دے گی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا۔ تو ان سے کہا گیا: ان شاءاللہ کہئے۔ انہوں نے نہ کہا (انہیں بھلا دیا گیا)۔ وہ ان کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے ادھے انسان کو جنم دیا۔ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے تو قسم تشنہ تکمیل نہ رہتی اور یہ (قسم) ان کے دل کی حاجت پوری ہونے کا ذریعہ بھی بن جاتی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام نے فرمایا، میں آج رات ستر (70) بیویوں سے مباشرت کروں گا، ان میں سے ہر ایک جوان جنے گی، وہ اللہ کی راہ میں لڑے گا، تو ان سے کہا گیا، ان شاءاللہ کہہ لیجئے، تو وہ نہ کہہ سکے، سب بیویوں کے پاس گئے، ان میں ایک کے سوا کسی نے بچہ نہ جنا، وہ بھی ادھورا انسان تھا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے، تو حانث نہ ہوتے، اور اپنی حاجت و ضرورت کو بھی پا لیتے۔“
ورقاء نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا: آج رات میں نوے عورتوں کے پاس جاؤں گا ان میں سے ہر عورت ایک شہسوار بچے کو جنم دے گی جو (بڑا ہو کر) اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا۔ تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا: ان شاءاللہ کہیں۔ انہوں نے ان شاءاللہ نہ کہا۔ وہ ان سب کے پاس گئے تو ان میں سے ایک عورت کے سوا کوئی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی آدھے بچے کو جنم دیا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر وہ ان شاءاللہ کہہ دیتے تو وہ سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلیمان بن داؤد علیہ السلام نے کہا، اللہ کی قسم! میں آج رات نوے (90) بیویوں کے پاس جاؤں گا، ہر ایک شہسوار جنے گی، وہ اللہ کی راہ میں جنگ میں حصہ لے گا، تو ان کے ساتھی نے کہا، ان شاءاللہ کہہ لیجئے، تو وہ ان سب کے پاس گئے، اور ان میں صرف ایک کو حمل ٹھہرا اور ایک ادھورا بچہ پیدا ہوا، اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے تو وہ سب شہسوار بن کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۔“
موسیٰ بن عقبہ نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: "ان میں سے ہر ایک کے حمل میں ایسا بچہ ہوتا جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے، ابو الزناد ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ایک کو بچہ کا حمل ٹھہرتا، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا۔“