الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
3. باب حَدِّ الزِّنَا:
3. باب: زنا کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4414
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ، وَنَفْيُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ "،
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: ہشیم نے ہمیں منصور سے خبر دی، انہوں نے حسن سے، انہوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو (جس طرح اللہ نے فرمایا تھا: "یا اللہ ان کے لیے کوئی راہ نکالے۔" (النساء: 15: 4) اللہ نے ان کے لیے راہ نکالی ہے، کنوارا، کنواری سے (زنا کرے) تو (ہر ایک کے لیے) سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور شادی شدہ سے زنا کرے تو (ہر ایک کے لیے) سو کوڑے اور رجم ہے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے حاصل کر لو، مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے بدکار عورتوں کے لیے سبیل (راہ) بیان کر دی ہے، زانی جوڑا اگر کنوارا ہو تو اس کے لیے سزا سو (100) کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اگر زانی، مرد، عورت شادی شدہ ہوں تو سو (100) کوڑے اور سنگساری ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1690
حدیث نمبر: 4415
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عمرو الناقد نے کہا: ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں منصور نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے، منصور کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1690
حدیث نمبر: 4416
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كُرِبَ لِذَلِكَ، وَتَرَبَّدَ لَهُ وَجْهُهُ، قَالَ: فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ، فَلُقِيَ كَذَلِكَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَةِ، وَالْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ "،
سعید نے قتادہ سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے حِطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپ پر اس کی وجہ سے تکلیف (کی کیفیت) طاری ہو جاتی تھی اور آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا تھا، کہا: ایک دن آپ پر وحی نازل کی گئی تو آپ اسی کیفیت سے دوچار ہوئے، جب آپ سے یہ کیفیت دور ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھ سے سیکھ لو، اللہ نے ان (عورتوں) کے لیے راہ نکال دی ہے، شادی شدہ، شادی شدہ سے (زنا کرے) اور کنوارا، کنواری سے (یا کنوارا شادی شدہ سے تو) شادی شدہ کے لیے (سزا) سو کوڑے، پھر پتھروں سے رجم کرنا ہے اور کنوارے کے لیے سو کوڑے پھر ایک سال کی جلا وطنی ہے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم شدت (کرب و تکلیف) محسوس کرتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خاکستری یا سیاہی مائل ہو جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک دن وحی نازل ہونا شروع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کیفیت سے دوچار ہوئے تو جب یہ کیفیت چھٹی یا زائل ہوئی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کے لیے راہ مقرر کر دی ہے، یعنی حکم جاری فرمایا ہے، شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت سے زنا کرے اور غیر شادی شدہ مرد، غیر شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو شادی شدہ جوڑے کے لیے، سو کوڑے اور پھر پتھروں سے مارنا ہے اور غیر شادی شدہ جوڑے کے لیے سو (100) کوڑے پھر ایک سال کی جلا وطنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1690
حدیث نمبر: 4417
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا الْبِكْرُ يُجْلَدُ، وَيُنْفَى، وَالثَّيِّبُ يُجْلَدُ وَيُرْجَمُ لَا يَذْكُرَانِ سَنَةً وَلَا مِائَةً.
شعبہ اور ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ ان دونوں کی حدیث میں ہے: "کنوارے کو کوڑے لگائے جائیں گے اور جلا وطن کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا۔"ان دونوں نے (جلا وطنی کے لیے) ایک سال اور (کوڑوں کے لیے) ایک سو کا تذکرہ نہیں کیا
امام اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے قتادہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اس حدیث میں ہے، غیر شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور شہر بدر کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور سنگسار کیا جائے گا۔ اس میں ایک سال اور سو (100) کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1690