الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
6. باب رَجْمِ الْيَهُودِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَا:
6. باب: ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4437
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَ يَهُودَ، فَقَالَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى؟، قَالُوا: نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا وَنُحَمِّلُهُمَا وَنُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا وَيُطَافُ بِهِمَا، قَالَ: فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ، فَجَاءُوا بِهَا فَقَرَءُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ، وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَقَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا وَرَاءَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ: فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ فَرَفَعَهَا، فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ،
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے خبر دی، کہا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے حتی کہ یہود کے پاس آئے اور پوچھا: "تم تو رات میں اس آدمی کے بارے میں کیا سزا پاتے ہو جس نے زنا کیا ہو؟" انہوں نے کہا: ہم ان دونوں کا منہ کالا کرتے ہیں، انہیں (گدھے پر) سوار کرتے ہیں، ان دونوں کے چہرے مخالف سمت میں کر دیتے ہیں اور انہیں (گلیوں بازاروں میں) پھرایا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: "اگر تم سچے ہو، تو رات لے آؤ۔" وہ اسے لائے اور پڑھنے لگے حتی کہ جب رجم کی آیت کے نزدیک پہنچے تو اس نوجوان نے، جو پڑھ رہا تھا، اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھا اور وہ حصہ پڑھ دیا جو آگے تھا اور جو پیچھے تھا۔ اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، آپ اسے حکم دیجیے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس نے نیچے رجم کی آیت (موجود) تھی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں (کو رجم کرنے) کا حکم صادر فرمایا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا، میں نے اس آدمی کو دیکھا وہ اپنے (جسم کے) ذریعے سے اس عورت کو بچا رہا تھا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور یہودی عورت کو لایا گیا جو زنا کر چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے حتی کہ یہودیوں کے ہاں پہنچ گئے اور ان سے پوچھا: تم زنا کرنے والے کے لیے توراۃ میں کیا حکم پاتے ہو؟ انہوں نے کہا، ہم ان کا منہ کالا کر دیتے ہیں اور ان کو سواری پر سوار کر دیتے ہیں اور ہم ان کے چہرے ایک دوسرے کے مخالف کر دیتے ہیں، یعنی چہرے ایک دوسرے کی طرف کر دیتے ہیں اور ان کو گھمایا جاتا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تورات لاؤ، اگر تم سچ بول رہے ہو۔ تو وہ تورات لے آئے اور اسے پڑھنے لگے حتی کہ جب رجم کی آیت پر پہنچے تو جو نوجوان پڑھ رہا تھا، اس نے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ دیا اور آگے پیچھے سے پڑھ دیا، اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے کہا کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے، حضور اسے ہاتھ اٹھانے کا حکم دیجئے تو اس نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا تو نیچے سے رجم کی آیت موجود تھی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے رجم کا حکم دیا اور دونوں کو رجم کر دیا گیا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اس یہودی کو دیکھا وہ عورت کو پتھروں سے بچا رہا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1699
حدیث نمبر: 4438
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُمْ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ فِي الزِّنَا يَهُودِيَّيْنِ رَجُلًا وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَأَتَتْ الْيَهُودُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ،
ابن علیہ نے ہمیں ایوب سے خبر دی، نیز عبداللہ بن وہب نے کہا: مجھے اہل علم میں سے بہت سے آدمیوں نے جن میں امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں، خبر دی کہ انہیں نافع نے بتایا، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا (کی حد) میں دو یہودیوں، ایک مرد اور ایک عورت کو، جنہوں نے زنا کیا تھا، رجم کرایا۔ یہود انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔۔ آگے اسی (سابقہ حدیث کی) طرح حدیث بیان کی
عبداللہ بن وھب بیان کرتے ہیں کہ مجھے اہل علم کی ایک جماعت نے نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سنائی، ان اہل علم میں سے ایک امام مالک بن انس ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی جوڑے کو زنا کی سزا دیتے ہوئے رجم کروایا، یہود ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تھے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1699
حدیث نمبر: 4439
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ.
موسیٰ بن عقبہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود اپنے ایک مرد اور ایک عورت کو، جنہوں نے زنا کیا تھا، لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔۔ آگے نافع سے عبیداللہ کی روایت کردہ حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ یہودی اپنے زانی مرد اور عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، آگے عبیداللہ کی حدیث (26) کی طرح روایت بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1699
حدیث نمبر: 4440
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمًا مَجْلُودًا، فَدَعَاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالَ: لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُهُ الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، قُلْنَا: تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَجَعَلْنَا التَّحْمِيمَ وَالْجَلْدَ مَكَانَ الرَّجْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ " فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41 يَقُولُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوهُ، وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا،
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک یہودی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزارا گیا جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا اسے کوڑے لگائے گئے تھے، آپ نے انہیں (ان کے عالموں کو) بلایا اور پوچھا: "کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟" انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (بعد ازاں آپ کے حکم سے تورات منگوائی گئی۔ انہوں نے آیت رجم چھپا لی، وہ ظاہر ہو گئی۔ اس کے بعد) آپ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلایا اور فرمایا: "میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی! کیا تم لوگ اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟" اس نے جواب دیا: نہیں، اور اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپ کو نہ بتاتا۔ (ہم کتاب مین) رجم (کی سزا لکھی ہوئی) پاتے ہیں۔ لیکن ہمارے اشراف میں زنا بہت بڑھ گیا۔ (اس وجہ سے) ہم جب کسی معزز کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد نافذ کر دیتے تھے۔ ہم نے (آپس میں) کہا: آؤ! کسی ایسی چیز (سزا) پر جمع ہو جائیں جسے ہم معزز اور معمولی آدمی (دونوں) پر لاگو کر سکیں، تو ہم نے رجم کے بجائے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے (کی سزا) بنا لی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ انہوں نے اسے مردہ کر دیا تھا۔" پھر آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ اس پر اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو تیزی سے کفر میں داخل ہوتے ہیں۔۔" اس فرمان تک: "اگر تمہیں یہی حکم دیا جائے تو قبول کر لینا۔" (النائدہ: 41: 5) (ان کو مشورہ دینے والا) کہتا تھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، اگر وہ تمہیں (یہی) منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا حکم دیں تو قبول کر لینا اور اگر رجم کا فتویٰ دیں تو احتراز کرنا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور جو لوگ اس (حکم) کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ کافر ہیں۔" (المائدہ: 44: 5) "اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔" (المائدۃ؛ 45: 5) "اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے اتارا ہے تو وہی لوگ فاسق ہیں۔" (المائدہ: 47: 5) یہ ساری آیات کفار کے بارے میں ہیں
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا، جس کو کوڑے لگا کر منہ کالا کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر پوچھا: کیا تمہاری کتاب میں زانی کی یہی حد موجود ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک صاحب علم آدمی کو بلا کر پوچھا گیا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں، جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات اتاری، کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو؟ اس نے کہا، نہیں اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بتاتا، تورات میں رجم کی سزا ہے، لیکن صورت حال یہ پیدا ہوئی، ہمارے معزز اور صاحب مقام لوگ بکثرت اس کے مرتکب ہونے لگے، اس لیے جب ہم کسی عزت دار کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور، کم مرتبہ کو پکڑتے، اس پر حد قائم کر دیتے، پھر ہم نے آپس میں کہا آؤ! ہم کسی ایسی سزا پر متفق ہو جائیں، جو مرتبے والے اور کم مرتبہ دونوں کو دی جا سکے تو ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنا اور کوڑے لگانا مقرر کر دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں پہلا فرد ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ یہ اسے مار چکے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اے رسول! جو لوگ کفر کی طرف جلدی کرتے ہیں، وہ تمہیں غمزدہ نہ کریں
ترقیم فوادعبدالباقی: 1700
حدیث نمبر: 4441
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُبِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ نُزُولِ الْآيَةِ.
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ اس قول تک، اسی طرح حدیث بیان کی: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا۔" انہوں نے اس کے بعد کا، آیات کے نازل ہونے والا حصہ بیان نہیں کیا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے اعمش ہی کی مذکورہ سند سے مذکورہ بالا حدیث، صرف یہاں تک بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اسے رجم کر دیا گیا، آیات کے نزول کا تذکرہ نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1700
حدیث نمبر: 4442
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ وَرَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَتَهُ "،
حجاج بن محمد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہون نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک مرد اور یہود کے ایک مرد اور اس کی (آشنا) عورت کو رجم کروایا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلم قبیلہ کے ایک آدمی اور یہود کے ایک آدمی اور اس کی بیوی کو رجم کروایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1700
حدیث نمبر: 4443
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَامْرَأَةً.
رَوح بن عبادہ نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے (اور اس کی عورت کے بجائے صرف "اور عورت" کہا
مصنف یہی روایت اپنے ایک اور استاد سے، ابن جریج کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں إمرأته
ترقیم فوادعبدالباقی: 1701
حدیث نمبر: 4444
وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَأَلْت ُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: بَعْدَ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةُ النُّورِ أَمْ قَبْلَهَا، قَالَ: لَا أَدْرِي ".
‏‏‏‏ ابواسحاق شیبانی سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: سورۂ نور اترنے کے بعد یا اس سے پہلے؟ انہوں نے کہا: یہ میں نہیں جانتا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4444]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1702
حدیث نمبر: 4445
وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ "،
لیث نے سعید بن ابی سعید سے، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا (کسی دلیل سے) واضح (ثابت) ہو جائے تو وہ (مالک) اس پر حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے، پھر اگر وہ زنا کرے تو اس کو حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے، پھر اگر وہ تیسری بار زنا کرے اور اس کا زنا واضھ ہو جائے تو اسے فروخت کر دے، چاہے بالوں کی ایک رسی ہی کے عوض کیوں نہ بِکے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جب تم میں کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا واضح ہو جائے (دلیل مل جائے) تو وہ اس پر حد لگائے اور اس پر سرزنش و توبیخ نہ کرے، پھر دوبارہ اگر زنا کرے تو اس کو حد لگائے اور اس پر سرزنش یا ڈانٹ ڈپٹ نہ کرے، پھر اگر تیسری بار زنا کرے اور زنا کی شہادت مل جائے تو اس کو بیچ ڈالے، اگرچہ بالوں کی رسی ہی بدلہ میں ملے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1703
حدیث نمبر: 4446
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا أَنَّ ابْنَ إِسْحَاقَ قَالَ: فِي حَدِيثِهِ عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي جَلْدِ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ ثَلَاثًا ثُمَّ لِيَبِعْهَا فِي الرَّابِعَةِ.
ایوب بن موسیٰ، عبیداللہ بن عمر، اسامہ بن زید اور محمد بن اسحاق سب نے سعید مقبری سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، البتہ ابن اسحاق نے اپنی حدیث میں کہا: سعید نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کو، جب وہ تین بار زنا کرے، کوڑے لگانے کی بات روایت کی، (آگے فرمایا) "پھر چوتھی بار اسے فروخت کر دے
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی پانچ سندوں سے یہی روایت سعید مقبری کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، لیکن ابن اسحاق کی روایت میں ہے کہ لونڈی کو تین بار تک زنا کرنے پر کوڑے لگائے، پھر چوتھی دفعہ اسے بیچ دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1703
حدیث نمبر: 4447
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے کہا: ہمیں مالک نے حدیث سنائی، اور یحییٰ بن یحییٰ نے۔۔ حدیث کے الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا، جب وہ زنا کرے اور شادی شدہ نہ ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اسے فروخت کر دو، چاہے ایک گندھی ہوئی رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔" ابن شہاب نے کہا: میں نہیں جانتا یہ (بیچتے کا حکم) تیسری بار کے بعد ہے یا چوتھی بار کے بعد۔ قعنبی نے اپنی روایت میں کہا: ابن شہاب نے کہا: اور ضفیر سے مراد رسی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، اگر لونڈی غیر شادی شدہ ہو تو اس کی سزا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر دوبارہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اس کو بیچ ڈالو، اگرچہ رسی کے عوض بیچنا پڑے، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، یہ تیسری دفعہ زنا کرنے کے بعد ہے یا چوتھی دفعہ، جہنی بیان کرتے ہیں، ابن شہاب نے کہا، ضفير سے مراد رسی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1703
حدیث نمبر: 4448
وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْأَمَةِ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ ابْنِ شِهَابٍ وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،
ابن وہب نے کہا: میں نے امام مالک سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: مجھے ابن شہاب نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا۔۔ جس طرح ان دونوں کی حدیث ہے۔۔ اور انہوں نے ابن شہاب کے قول: "ضفیر سے مراد رسی ہے" کا تذکرہ نہیں کیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کی سزا کے بارے میں پوچھا گیا؟ اس حدیث میں ابن شہاب کا قول بیان نہیں کیا گیا کہ ضفير سے مراد رسی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1704
حدیث نمبر: 4449
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ وَالشَّكُّ فِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا فِي بَيْعِهَا فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
صالح اور معمر دونوں ن زہری سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت خالد بن جہنی رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح امام مالک کی حدیث ہے۔ اور اس کی بیع تیسری بار ہے یا چوتھی بار، اس میں شک دونوں کی حدیث میں ہے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے زہری کی مذکورہ بالا سند ہی مالک کی حدیث نمبر 32 کی طرح بیان کرتے ہیں اور دونوں کی حدیث میں شک ہے کہ بیع تیسری دفعہ یا چوتھی دفعہ فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1704