الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب اللُّقَطَةِ
کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
3. باب الضِّيَافَةِ وَنَحْوِهَا:
3. باب: مہمان داری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4513
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ، قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ".
لیث نے سعید بن ابی سعید سے، انہوں نے ابو شریح عدوی سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو کی، تو میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری دونوں آنکھوں نے دیکھا، آپ نے فرمایا: "جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کو، جو پیش کرتا ہے، اس کو لائق عزت بنائے۔" صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کو جو پیش کیا جائے، وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اس کے ایک دن اور ایک رات کا اہتمام اور مہمان نوازی تین دن ہے، جو اس سے زائد ہے وہ اس پر صدقہ ہے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے
حضرت ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو فرمائی تو میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی خاطر و مدارت کر کے اس کا احترام کرے۔ صحابہ نے پوچھا، اس کا جائزہ (خاطر مدارت) کتنا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن، رات اور مہمانی تین دن ہے اور اس سے زائد دن اس پر صدقہ ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا خاموشی اختیار کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 48
حدیث نمبر: 4514
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يُؤْثِمُهُ؟، قَالَ: يُقِيمُ عِنْدَهُ وَلَا شَيْءَ لَهُ يَقْرِيهِ بِهِ "،
وکیع نے کہا: ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے سعید بن ابی سعید مقبری سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوشریح خزاعی سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہمان نوازی تین دن ہے اور خصوصی اہتمام ایک دن اور ایک رات کا ہے اور کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاں (ہی) ٹھہرا رہے حتی کہ اسے گناہ میں مبتلا کر دے۔" صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ اسے گناہ میں کیسے مبتلا کرے گا؟ آپ نے فرمایا: "وہ اس کے ہاں ٹھہرا رہے اور اس کے پاس کچھ نہ ہو جس سے وہ اس کی میزبانی کر سکے (تو وہ غلط کام کے ذریعے سے اس کی میزبانی کا انتظام کرے
حضرت ابو شریح خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضیافت (مہمان نوازی) تین دن اور خاطر مدارات ایک دن رات ہے اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے بھائی کے پاس اتنے دن ٹھہرے کہ اس کو گناہ گار کر دے۔ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کو گناہ گار کیسے کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پاس ٹھہر گیا ہے، حالانکہ اس کے پاس اس کی مہمان نوازی کے لیے کچھ نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 48
حدیث نمبر: 4515
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَبَصُرَ عَيْنِي، وَوَعَاهُ قَلْبِي حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَذَكَرَ فِيهِ: وَلَا يَحِلُّ لِأَحَدِكُمْ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ، بِمِثْلِ مَا فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ.
ابوبکر حنفی نے کہا: ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے سعید مقبری نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دل نے یاد رکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو فرمائی۔۔ (آگے) لیث کی حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں یہ ذکر کیا: "تم میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کے ہاں ٹھہرا رہے حتی کہ اسے گناہ میں ڈال دے۔" اسی کے مانند جس طرح وکیع کی حدیث میں ہے
حضرت ابو شریح خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو فرمائی، آگے لیث کی حدیث نمبر 1 کی طرح بیان کیا اور اس میں وکیع کی حدیث نمبر 2 کی طرح یہ بیان کیا، تم میں سے کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کے ہاں اس قدر ٹھہرے کہ اس کو گناہ گار کر دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 48
حدیث نمبر: 4516
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى؟، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں کسی (اہم کام کے لیے) روانہ کرتے ہیں، ہم کچھ لوگوں کے ہاں اترتے ہیں تو وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے، آپ کی رائے کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: "اگر تم کسی قوم کے ہاں اترو اور وہ تمہارے لیے ایسی چیز کا حکم دیں جو مہمان کے لائق ہے تو قبول کر لو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا اتنا حق لے لو جو ان (کی استطاعت کے مطابق ان) کے لائق ہو۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ہمیں بھیجتے ہیں اور ہم ایسے لوگوں میں جا کر ٹھہرتے ہیں، جو ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: اگر تم کسی قوم میں ٹھہرو اور وہ تمہارے لیے وہ چیز مہیا کریں جو مہمان کو ملنی چاہیے تو اس کو قبول کر لو، اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا مناسب حق، جو انہیں دینا چاہیے تھا چھین لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1727