الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
22. باب جَوَازِ قِتَالِ مَنْ نَقَضَ الْعَهْدَ وَجَوَازِ إِنْزَالِ أَهْلِ الْحِصْنِ عَلَى حُكْمِ حَاكِمٍ عَدْلٍ أَهْلٍ لِلْحُكْمِ:
22. باب: جو عہد توڑ ڈالے اس کو مارنا درست ہے اور قلعہ والوں کو کسی عادل شخص کے فیصلے پر اتارنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 4596
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: " نَزَلَ أَهْلُ قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ فَأَتَاهُ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ: " قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ خَيْرِكُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: تَقْتُلُ مُقَاتِلَتَهُمْ وَتَسْبِي ذُرِّيَّتَهُمْ، قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ، وَرُبَّمَا قَالَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْمُثَنَّى، وَرُبَّمَا قَالَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ "،
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے۔۔ ان سب کے الفاظ قریب قریب ہیں۔۔ ہمیں حدیث بیان کی۔۔ ابوبکر نے کہا: ہمیں غندر نے شعبہ سے حدیث بیان کی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر (غندر) نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی۔۔ انہوں نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: قریظہ کے یہود حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے (کو قبول کرنے کی شرط) پر (قلعہ سے) اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا، وہ گدھے پر سوار ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: "اپنے سردار۔۔ یا (فرمایا:) اپنے بہترین آدمی۔۔ کے (استقبال کے) لیے اٹھو۔" پھر فرمایا: "یہ لوگ تمہارے فیصلے (کی شرط) پر (قلعے سے) اترے ہیں۔" انہوں نے کہا: ان کے جنگجو افراد کو قتل کر دیا جائے اور (ان کی عورتوں اور) ان کے بچوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ کہا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔" اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے (اصل) بادشاہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔" ابن مثنیٰ نے یہ بیان نہیں کیا: اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے بادشاہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو قریظہ حضرت سعد ابن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کے فیصلہ کو قبول کرتے ہوئے قلعہ سے اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کو منگوایا، وہ ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے تو جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: اپنے سردار یا اپنے بہترین فرد کے استقبال کے لیے آگے بڑھو۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے تیرے فیصلہ پر ہتھیار ڈالے ہیں۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا ان کے قابل جنگ افراد کو قتل کر دیا جائے اور عورتوں، بچوں کو قیدی بنا لیا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے شاہی فیصلہ دیا ہے۔ اور ابن المثنیٰ کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ آپ نے کہا، تو نے شاہی فیصلہ دیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1768
حدیث نمبر: 4597
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ " وَقَالَ مَرَّةً: " لَقَدْ حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ".
عبدالرحمان بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔" اور ایک بار فرمایا: "تم نے (حقیقی) بادشاہ (اللہ) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں قَضَيتَ
ترقیم فوادعبدالباقی: 1768
حدیث نمبر: 4598
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ، وَضَعَ السِّلَاحَ فَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ، فَقَالَ: وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ؟، فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ "،
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: خندق کے دن حضرت سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، انہیں قریش کے ایک آدمی نے، جسے ابن عرقہ کہا جاتا تھا، تیر مارا۔ اس نے انہیں بازو کی بڑی رگ میں تیر مارا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں خیمہ لگوایا، آپ قریب سے ان کی تیمارداری کرنا چاہتے تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے واپس ہوئے، اسلحہ اتارا اور غسل کیا تو (ایک انسان کی شکل میں) جبریل علیہ السلام آئے، وہ اپنے سر سے گردوغبار جھاڑ رہے تھے، انہوں نے کہا: آپ نے اسلحہ اتار دیا ہے؟ اللہ کی قسم! ہم نے نہیں اتارا، ان کی طرف نکلیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کہاں؟" انہوں نے بنوقریظہ کی طرف اشارہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فیصلہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا، انہوں نے کہا: میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جنگجو افراد کو قتل کر دیا جائے اور یہ کہ بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کے اموال تقسیم کر دیے جائیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ جنگ خندق کے دن زخمی ہو گئے، انہیں ابن عرقہ نامی قریشی نے تیر مارا تھا، جو ان کے بازو کی رگ میں لگا، (جس کو رگ حیات کہتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں خیمہ لگوایا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ خندق سے واپس لوٹے، ہٹھیار اتار دئیے اور غسل فرما لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل علیہ السلام آئے، وہ اپنے سر سے گرد و غبار جھاڑ رہے تھے اور کہنے لگے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دئیے ہیں، اللہ کی قسم! ہم نے تو ہتھیار نہیں اتارے ہیں، ان کی طرف جائیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کدھر جاؤں۔ تو اس نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کی (محاصرہ کر لیا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر قلعہ سے اتر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فیصلہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے سپرد کر دیا، حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میرا ان کے بارے میں یہ فیصلہ ہے کہ ان کے جنگ کے قابل افراد کو قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں، عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کے اموال مسلمانوں میں تقسیم کر دئیے جائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1769
حدیث نمبر: 4599
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : فَأُخْبِرْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
عروہ نے کہا: مجھے بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے ان کے بارے میں اللہ عزوجل کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے
حضرت عروہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے ان کے بارے میں اللہ عزوجل کا فیصلہ کیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1769
حدیث نمبر: 4600
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ سَعْدًا قَالَ: وَتَحَجَّرَ كَلْمُهُ لِلْبُرْءِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ، اللَّهُمَّ فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيكَ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟، فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا "،
ابن نمیر نے ہشام سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے، جب ان کا زخم بھر رہا تھا، (تو دعا کرتے ہوئے) کہا: اے اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیرے راستے میں، اس قوم کے خلاف جہاد سے بڑھ کر کسی کے خلاف جہاد کرنا محبوب نہیں جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا۔ اگر قریش کی جنگ کا کوئی حصہ باقی ہے تو مجھے زندہ رکھ تاکہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں۔ اے اللہ! میرا خیال ہے کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی ختم کر دی ہے۔ اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی واقعی ختم کر دی ہے تو اس (زخم) کو پھاڑ دے اور مجھے اسی میں موت عطا فرما، چنانچہ ان کی ہنسلی سے خون بہنے لگا، لوگوں کو۔۔ اور مسجد میں ان کے ساتھ بنو غفار کا خیمہ تھا۔۔ اس خون نے ہی خوفزدہ کیا جو ان کی طرف بہہ رہا تھا۔ انہوں نے پوچھا: اے خیمے والو! یہ کیا ہے جو تمہاری جانب سے ہماری طرف آ رہا ہے؟ تو وہ سعد رضی اللہ عنہ کا زخم تھا جس سے مسلسل خوب بہہ رہا ہے، چنانچہ وہ اسی (کیفیت) میں فوت ہو گئے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، جبکہ ان کا زخم ٹھیک ہو رہا تھا، اے اللہ! تو خوب جانتا ہے، مجھے اس سے زیادہ کوئی چیز عزیز (محبوب) نہیں ہے کہ میں تیری خاطر ان لوگوں سے لڑوں، جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا ہے اور اسے وطن سے نکال دیا ہے، اے اللہ! اگر قریش سے جنگ کا ابھی کچھ حصہ باقی ہے تو مجھے باقی رکھ تاکہ میں تیری خاطر ان سے جنگ لڑوں، اے اللہ! میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے تو اگر واقعی تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے تو تو زخم کو جاری کر دے اور اس کو میری موت کا سبب بنا دے تو وہ زخم ان کی ہنسلی سے بہنے لگا تو انہیں (ساتھ کے خیمہ والوں) خوف زدہ نہ کیا، مسجد میں ان کے ساتھ بنو غفار کا بھی ایک خیمہ تھا، مگر اس چیز نے کہ خون ان کی طرف بہتا آ رہا ہے تو انہوں نے پوچھا، اے خیمہ والو، تمہاری طرف سے ہماری طرف کیا چیز آ رہی ہے، دیکھا تو حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کا زخم بہہ رہا تھا اور وہ اس سے فوت ہو گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1769
حدیث نمبر: 4601
وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَانْفَجَرَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَمَا زَالَ يَسِيلُ حَتَّى مَاتَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ: فَذَاكَ حِينَ يَقُولُ الشَّاعِرُ: أَلَا يَا سَعْدُ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ فَمَا فَعَلَتْ قُرَيْظَةُ، وَالنَّضِيرُ لَعَمْرُكَ إِنَّ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ غَدَاةَ تَحَمَّلُوا لَهُوَ الصَّبُورُ تَرَكْتُمْ قِدْرَكُمْ لَا شَيْءَ فِيهَا وَقِدْرُ الْقَوْمِ حَامِيَةٌ تَفُورُ، وَقَدْ قَالَ الْكَرِيمُ أَبُو حُبَابٍ: أَقِيمُوا قَيْنُقَاعُ وَلَا تَسِيرُوا وَقَدْ كَانُوا بِبَلْدَتِهِمْ ثِقَالًا كَمَا ثَقُلَتْ بِمَيْطَانَ الصُّخُورُ.
عبدہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: اسی رات سے خوب بہنے لگا اور مسلسل بہتا رہا حتی کہ وہ وفات پا گئے۔ اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا، کہا: یہی وقت ہے جب (ایک کافر) شاعر کہتا ہے: اے سعد! بنو معاذ کے (گھرانے کے) سعد! وہ کیا تھا جو بنو قریظہ نے کیا اور (وہ کیا تھا جو) بنونضیر نے کیا؟ تمہاری زندگی کی قسم! بنو معاذ کا سعد، جس صبح ان لوگوں نے سزا برداشت کی، خوب صبر کرنے والا تھا۔ تم (اوس کے) لوگوں نے اپنی ہڈیاں اس طرح چھوڑیں کہ ان میں کچھ باقی نہ بچا تھا جبکہ قوم (بنو خزرج) کی ہانڈیاں گرم تھیں، ابل رہی تھیں (انہوں نے اپنے حلیف بنو نضیر کا ساتھ دیا تھا۔) ایک کریم انسان ابوحباب (رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول) نے کہا تھا: (بنو) قینقاع! مقیم رہو، مت جاو۔ وہ لوگ اپنے شہر میں بہت وزن رکھتے تھے (باوقعت تھے) جس طرح جبلِ میطان کی چٹانیں بہت وزن رکھتی ہیں
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے، اس رات زخم بہنے لگا اور وہ مسلسل بہتا رہا حتی کہ وہ وفات پا گئے اور اس وقت ایک کافر شاعر (جبل بن جوال ثعلبی) نے یہ شعر کہے:اے سعد! سعد بن معاز سنو، قریظہ اور نضیر نے کیا کیا، تمہاری زندگی کی قسم! سعد بن معاذ جس صبح ان لوگوں نے مصائب برداشت کیے، وہ بہت صابر تھے، تم نے اپنی ہانڈی خالی چھوڑ دی جبکہ قوم خزرج کی ہانڈی گرم ہے اور جوش مار رہی ہے، معزز شخص ابو حباب نے کہا تھا، بنو قینقاع ٹھہرے رہو، مت جاؤ، حالانکہ بنو قریظہ اپنے علاقہ میں جمے ہوئے تھے، جس طرح میطان پہاڑ کے پتھر بھاری ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1769