الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
32. باب إِزَالَةِ الأَصْنَامِ مِنْ حَوْلِ الْكَعْبَةِ:
32. باب: مکہ کے اردگرد کو بتوں سے پاک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4625
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا، فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ كَانَ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ، إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ "، زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ يَوْمَ الْفَتْحِ،
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے۔۔ الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابومعمر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک کو اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے کچوکا دے کر گرانے لگے اور یہ فرمانے لگے: "حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بلاشبہ باطل مٹنے والا ہے۔ حق آ گیا اور باطل نہ آغاز کرتا ہے اور نہ لوٹاتا ہے" (بلکہ دونوں اللہ عزوجل جلالہ کے کام ہیں۔) ابن ابی عمر نے اضافہ کیا: فتح مکہ کے دن
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی سے انہیں کچوکا لگانے لگے اور فرمانے لگے: حق آ گیا باطل مٹ گیا، باطل مٹنے ہی والا ہے،
ترقیم فوادعبدالباقی: 1781
حدیث نمبر: 4626
وحَدَّثَنَاه حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: زَهُوقًا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْآيَةَ الْأُخْرَى، وَقَالَ: بَدَلَ نُصُبًا صَنَمًا.
ثوری نے ابن ابی نجیح سے اسی سند کے ساتھ زہوقا (پہلی آیت کے آخر) تک روایت کی، دوسری آیت بیان نہیں کی اور۔۔ نصبا کے بجائے، صنما کہا: (دونوں کے معنی بت کے ہیں
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے دو اساتذہ سے، ابو نجیح ہی کی سند سے، سورہ اسراء کی آیت تک بیان کرتے ہیں اور سورہ سباء کی آیت بیان نہیں کرتے اور نُصُبا
ترقیم فوادعبدالباقی: 1781