الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
47. باب غَزْوَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ:
47. باب: عورتوں کا مردوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا۔
حدیث نمبر: 4680
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا، فَكَانَ مَعَهَا، فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْخِنْجَرُ؟، قَالَتْ: اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ "،
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک خنجر (اپنے پاس رکھ) لیا، وہ ان کے ساتھ تھا، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ لیا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں، ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: یہ خنجر کیسا ہے؟" انہوں نے کہا: میں نے یہ اس لیے لیا ہے کہ اگر مشرکوں میں سے کوئی میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے بعد دائرہ اسلام میں شامل ہونے والے، جنہیں (فتح مکہ کے دن) معافی دی گئی تھی (حنین کے دن) آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے، انہیں قتل کروا دیجئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ام سلیم! بلاشبہ اللہ تعالیٰ کافی ہو گیا (ان کا بھاگنا جنگ ہارنے کا باعث نہ بنا) اور اس نے احسان فرمایا (کہ ہمیں فتح عطا کر دی
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے جنگ حنین کے دن ایک خنجر لیا، جو اس کے پاس تھا، تو اسے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھ لیا اور کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یہ ام سلیم ہیں، اس کے پاس خنجر ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا، یہ خنجر کس لیے ہے، کیسا ہے؟ اس نے جواب دیا، میں نے اس لیے پکڑا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا، تو میں اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے، اس نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے سوا جو طلقاء ہیں انہیں قتل کر دیجئے، وہ آپ کے ساتھ ہوتے ہوئے شکست کھا کر پیچھے بھاگ گئے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کافی ہو گیا اور اس نے احسان فرمایا: (ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1809
حدیث نمبر: 4681
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي قِصَّةِ أُمِّ سُلَيْمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ ثَابِتٍ.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے (اپنے چچا) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے (اپنی دادی) ام سلیم رضی اللہ عنہا کے واقعے کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کی حدیث کے مانند روایت کی
مذکورہ روایت، امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، جس میں ام سلیم کا واقعہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1809
حدیث نمبر: 4682
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ مَعَهُ إِذَا غَزَا فَيَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ کرتے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا اور انصار کی کچھ دوسری عورتوں کو ساتھ لے جا کر جنگ کرتے، وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ میں ام سلیم کو ساتھ لے جاتے اور اس کے ساتھ کچھ انصاری عورتیں ہوتیں، وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کا علاج معالجہ کرتیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1810
حدیث نمبر: 4683
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَمْرٍو وَهُوَ أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ وَكَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ، فَيَقُولُ: انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: وَيُشْرِفُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ، فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ لَا يُصِبْكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُلَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِهِمْ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا مِنَ النُّعَاسِ ".
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب اُحد کا دن تھا، لوگوں میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پسپا ہو گئے اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ڈھال کے ساتھ آڑ کیے ہوئے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ انتہائی قوت سے تیر چلانے والے تیر انداز تھے، انہوں نے اس دن دو یا تین کمانیں توڑیں۔ کہا: کوئی شخص اپنے ساتھ تیروں کا ترکش لیے ہوئے گزرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: "اسے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے آگے پھیلا دو۔" کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کا جائزہ لینے کے لیے جھانک کر دیکھتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان! جھانک کر نہ دیکھیں، کہیں دشمن کے تیروں میں سے کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینہ کے آگے ڈھال بنا ہوا ہے۔ کہا: میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دیکھا، ان دونوں نے اپنے کپڑے سمیٹے ہوئے تھے، میں ان کی پنڈلیوں کے پازیب دیکھ رہا تھا، وہ اپنی کمر پر مشکیزے لے کر آتی تھیں، (زخمیوں کو پانی پلاتے پلاتے) ان کے منہ میں ان (مشکوں) کو خالی کرتیں تھیں، پھر واپس ہو کر انہیں بھرتی تھیں، پھر آتیں اور انہیں لوگوں کے منہ میں فارغ کرتی تھیں۔ اس دن اونگھ (جانے) کی بنا پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سے دو یا تین مرتبہ تلوار گری۔ (شدید تکان اور بے خوابی کے عالم میں بھی وہ ڈھال بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے رہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُحد کے دن کچھ لوگوں نے شکست کھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال سے اوٹ کیے ہوئے تھے اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ بہت سخت تیر انداز تھے۔ اور انہوں نے جنگ اُحد میں دو یا تین کمانیں توڑیں، کوئی آدمی گزرتا جس کے پاس تیروں کا ترکش ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے، اسے ابوطلحہ کے آگے پھیلا دو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دشمنوں کو دیکھنے کے لیے گردن اٹھا کر جھانکتے، تو ابوطلحہ عرض کرتے، اے اللہ کے نبی! آپ نہ جھانکیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان، کہیں دشمن کا تیر آپ کو نہ لگ جائے، میرا سینہ، آپ کے سینہ کے لیے سپر ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا، دونوں نے کپڑے اوپر کیے ہوئے تھے۔ میں ان کی پنڈلیوں کے پازیب دیکھ رہا تھا، وہ اپنی پشتوں پر مشکیں اٹھا کر لاتی تھیں اور انہیں مسلمانوں کے موہنوں میں خالی کرتی تھیں (انہیں پانی پلاتی تھیں) پھر واپس چلی جاتیں اور انہیں بھر لاتیں، پھر آ کر مسلمانوں کے منہ میں خالی کرتیں، یعنی انہیں پانی پلاتیں، اس دن حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین دفعہ اونگھ کی وجہ سے تلوار گر گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1811