الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
17. باب خِيَارِ الأَئِمَّةِ وَشِرَارِهِمْ:
17. باب: اچھے اور برے حاکموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4804
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ رُزَيْقِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ، وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ، وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ بِالسَّيْفِ، فَقَالَ: لَا، مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ وُلَاتِكُمْ شَيْئًا تَكْرَهُونَهُ، فَاكْرَهُوا عَمَلَهُ وَلَا تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَةٍ ".
یزید بن یزید بن جابر نے رُزیق بن حیان سے، انہوں نے مسلم بن قرظہ سے، انہوں نے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے بہترین امام (خلیفہ) وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں، تم ان کے لیے دعا کرو اور وہ تمہارے لیے دعا کریں اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن سے تم بغض رکھو اور وہ تم سے بغض رکھیں، تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں۔" عرض کی گئی: اللہ کے رسول! کیا ہم ان کو تلوار کے زور سے پھینک (ہٹا) نہ دیں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں، جب تک کہ وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں اور جب تم اپنے حکمرانوں میں کوئی ایسی چیز دیکھو جسے تم ناپسند کرتے ہو تو اس کے عمل کو ناپسند کرو اور اس کی اطاعت سے دستکش نہ ہو
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن سے تم محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت کرتے ہیں، تم ان کے حق میں دعائے خیر کرتے ہو وہ تمہارے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں، تم ایک دوسرے کی نماز جنازہ میں شریک ہو اور تمہارے شریر (برے) یعنی بدترین حکمران وہ ہیں جن کو تم مبغوض سمجھتے ہو اور وہ تم سے بغض و نفرت رکھتے ہوں، تم ان پر لعنت بھیجتے ہو اور وہ تم پر لعنت بھیجتے ہیں ہم (صحابہ) نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہم ان کی بیعت کا قلادہ اتار نہ دیں، (ان کی بیعت کو توڑ نہ دیں) اور ان کے خلاف تلوار اٹھا لیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ تمہارے اندر نماز کا اہتمام کریں اور جب تم اپنے حکمرانوں کے اندر ناپسندیدہ چیز دیکھو، تو خود اس کے ارتکاب کو ناپسند سمجھو، لیکن اطاعت سے دست بردار نہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1855
حدیث نمبر: 4805
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَخْبَرَنِي مَوْلَى بَنِي فَزَارَةَ وَهُوَ رُزَيْقُ بْنُ حَيَّانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ قَرَظَةَ ابْنَ عَمِّ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ، وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ، وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ، وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ، قَالُوا: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ عِنْدَ ذَلِكَ؟، قَالَ: لَا، مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ، لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ أَلَا مَنْ وَلِيَ عَلَيْهِ، وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَلْيَكْرَهْ مَا يَأْتِي مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا يَنْزِعَنَّ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ "، قَالَ ابْنُ جَابِرٍ: فَقُلْتُ: يَعْنِي لِرُزَيْقٍ حِينَ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ آللَّهِ يَا أَبَا الْمِقْدَامِ لَحَدَّثَكَ بِهَذَا أَوْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَقَالَ: إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعْتُهُ مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
داود بن رُشید نے کہا: ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے بنو فزارہ کے آزاد کردہ غلام رزیق بن حیان نے خبر دی کہ انہوں نے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے چچا زاد مسلم بن قرظہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "تمہارے بہترین امام (حکمران) وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں، تم ان کے لیے دعا کرو اور وہ تمہارے لیے دعا کریں۔ اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن سے تم بغض رکھو اور وہ تم سے بغض رکھیں اور تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں۔" (حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے) کہا: صحابہ نے عرض کی: کیا ہم ایسے موقع پر ان کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں، نہیں، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں، سن رکھو! جس پر کسی شخص کو حاکم بنایا گیا، پھر اس نے اس حاکم کو اللہ کی کسی معصیت میں مبتلا دیکھا تو وہ اللہ کی اس معصیت کو برا جانے اور اس کی اطاعت سے ہرگز ہاتھ نہ کھینچے۔" ابن جابر نے کہا: میں نے رزیق سے، جب انہوں نے مجھے یہ حدیث بیان کی، پوچھا: ابو مقدام! میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، واقعی انہوں نے یہ حدیث آپ کو بیان کی، یا آپ نے مسلم بن قرظہ سے سنی جبکہ وہ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے عوف (بن مالک) رضی اللہ عنہ سے سنی اور وہ یہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ کہا: تو وہ (رزیق) دو زانو بیٹھ گئے اور قبلے کی طرف منہ کر لیا اور کہا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! میں نے یہ حدیث مسلم بن قرظہ سے سنی، وہ کہہ رہے تھے: میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: تمہارے بہترین امام (حکمران) وہ ہیں، جن سے تم محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت کرتے ہیں اور تم ان کے حق میں دعائے خیر کرتے ہو اور وہ تمہارے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں اور تمہارے بدترین یا برے حکمران وہ ہیں جن سے تم بغض رکھتے ہو اور وہ تم سے بغض رکھتے ہیں اور تم ان پر لعنت بھیجتے ہو اور وہ تم پر لعنت برساتے ہیں۔ تو ہم نے عرض کیا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم! کیا اس حالت میں ان کی بیعت کو توڑ نہ ڈالیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ تمہارے اندر نماز کا اہتمام کریں، نہیں جب تک وہ تمہارے اندر نماز کا اہتمام اور بندوبست کریں، خبردار جس پر کوئی حکمران بنا اور اس نے اسے اللہ کی کسی نافرمانی کا ارتکاب کرتے دیکھا، تو وہ جس معصیت کا ارتکاب کرتا ہے، اس کو برا سمجھے اور ہرگز اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔ ابن جابر بیان کرتے ہیں، جب رزیق نے مجھے یہ حدیث سنائی، تو میں نے پوچھا، اے ابو القاسم! تمہیں اللہ کی قسم! کیا تمہیں انہوں نے یہ حدیث سنائی، یا تو نے مسلم بن قرظہ سے حدیث سنی اور انہوں نے کہا، میں نے عوف ؓ سے یہ کہتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، تو وہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور قبلہ کی طرف رخ کر کے کہنے لگے، ہاں، اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے، میں نے مسلم بن قرظہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، میں نے عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کو کہتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1855
حدیث نمبر: 4806
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ رُزَيْقٌ مَوْلَى بَنِي فَزَارَةَ، قَالَ مُسْلِم: وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلم.
اسحٰق بن موسیٰ انصاری نے کہا: ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جابر نے اسی سند سے خبر دی اور کہا: بنو گزارہ کے آزاد کردہ غلام رزیق۔ امام مسلم نے کہا: یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے روایت کی، انہوں نے مسلم بن قرظہ سے، انہوں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔اور امام صاحب فرماتے ہیں، یہی روایت معاویہ بن صالح نے بھی اپنی سند سے بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1855